آ تیرے جن کڈاں

جمعہ 29 اکتوبر 2021

Hassaan Shah

حسان شاہ

جب سے برصغیر پاک و ہند تقسیم ہوا تب سے آج تک ہندوستان اور پاکستان کےباہمی تعلقات کشیدہ ہی رہے ہیں، دونوں جانب سے کوئ ایسا موقع نہیں چھوڑا جاتا جس سے ہمسایوں کے جذبات مجروح نہ ہوں۔ اب آپ خود ہی دیکھیں نا بھارت کا لاہور میں ناشتے کا خواب رہ گیا بڑی شان و شوکت سے آیا پاکستان کو ملیا میٹ کرنے مگر مار کھا کر بھاگ نکلا، ابھی چند سال پہلے ہی آیا تھا انکا ایک سورما مگر نتیجہ کیا نکلا وہ ہماری چاۓ کا گرویدہ ہوگیا پاکستانیوں کے ہاتھوں جب بھی کوئ بھارتی چڑھا آنکھ اور منہ سُجا کر کی واپس گیا۔

ایسی منہ کی کھائیں کہ دنیا نے دیکھا۔ پاکستان نے بھارت کو ہمیشہ بے نقاب کیا عالمی برادری میں رسوا کیا بھارت اپنے جھوٹے من گھڑت پروپیگنڈوں سےدنیا کی توجہ وقتی طور پر تو ہٹانے پر کامیاب ہوگیا مگر جب باری ثبوتوں اور شواہدوں کی آئ تو آرناب گوسوامی کے پالتو نے بھارت اور اسکی ساکھ کو شکست خوردہ کردیا۔

(جاری ہے)

طاقت کے نشے میں چور جب بھی بھارت نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا ہمیشہ پاکستان نے اسکی وہی آنکھ سُجائ۔

اب دیکھیں نا ابھی آئ سی سی نے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے میچوں کا شیڈیول جاری کیا ٹھیک اسی دن سے سوشل میڈیا پلیٹفامز پر سارے بھارتی موقع موقع کہنا شروع ہوگئے۔ یہ تو قانون قدرت ہے کہ غرور کا سر ہمیشہ نیچا ہوتا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے موقع موقع کرتے بھارتی بلآخر اتوار کے روز میدان میں اترے اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ، کوئ کہتا تھا کہ اگر مجھے موقع ملے تو پاکستانی کھلاڑیوں کو بتاؤں کی بیٹنگ کیسے کرتے مگر ہوا کیا وہ جو گیدر بھبکیاں ماررہا تھا صفر پر آؤٹ ئوگیا وہ جو کہہ رہا تھا کہ شعیب غصہ نہ کرو ہارنے کے لئے تیاری کرلو وہ میچ کے بعد ٹؤٹر سے غائب ہی ہوگیا۔

اتنی عبرت ناک شکست کے بعد بھارت کی بولتی بند ہوگئ وہ پلیٹ فارمز جہاں موقع موقع کی صدائیں گونج رہیں تھیں وہاں اب ٹھوکا ٹھوکا کی صدائیں تھیں ایسا لگ رہا تھا جیسے ہمساۓ ملک میں فوتگی ہوگئ ہو گئ ہے کوئ بولتا ہی نہیں شائقین خود کو ہارتا دیکھ کر سٹیڈیم سے باہر جارہے ہیں، وہ بھارتی شائقین جو اترا رہے تھے اب وہی اپنے کھلاڑیوں کو بددعاؤں کے ہار پہنا رہے ہیں۔

بھارت کا بُمراہ اپنے غرور کی وجہ سے گمراہ ہوا۔ ہنستے کہلتے چہروں پو گریہن لگ گیا اور پاکستان خدا کے فضل و کرم سے فتح یاب ہوا، بابر اعظم فاتح اعظم قرار پایا پورے پاکستان میں جشن ہوا، تاریخ کو پلڑا الٹا ہوا  جو آئ سی سی کی تاریخ میں کبھی نہ ہوا وہ آج ہوگیا شاہینوں نے کوؤں کا شکار کیا۔ پاکستان کے قریہ قریہ میں ڈھول تھاپ پر بھنگڑے ڈالے گئے چینی چاہے کتنی ہی مہنگی ہو مگر پاکستانی عوام نے شیرنیاں بانٹیں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والا خوش تھا مطمئن تھا۔

اور پھر وہ دن بھی آگیا جب پاکستان کا مقابلہ بھگوڑوں سے ہونا تھا۔ اصل غصہ تو پاکستانی کھلاڑیوں جو نیوذی لینڈ پر تھا بھارت تو بس بیچ میں آگیا تھا اسی لئے پِسا گیا۔ وہ کیویز جو سیکیوٹی کا بہانہ بنا کر بھاگے تھے آج میدان میں آنے سے پہلے ہی کہہ رہے تھے امید ہے پاکستان ہمارے بھانگنے کا بدلہ نہیں لے گا یہ ایک متوازن میچ ہوگا۔ مگر انہیں کیا پتا تھا کہ کھلاڑی کیا پوری پاکستانی قوم انگاروں پر بیٹھی ہوئ ہے کب تم میدان میں آؤں اور تمہیں دھول چٹائیں۔

ڈرے سہمے کیویز جب میدان میں اترے تو یکے بعد دیگرے شاہینوں کا شکار ہوگئے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے انکے اندر موجود ڈر کے جنوں کو نکالا ایسا کہ انکہ طبیعت خوش کردی، بلآخر پاکستان فتح یاب ہوا مسلسل دوسرا میچ اپنے نام کیا۔ مگر یہاں ایک بات قابلِ غور ہے اللہ نہ کرتا اگر ہم پہلا میچ بھارت ہار جاتے تو سوچا ہے کیا ہوتا کوئ اپنا ٹی وی توڑتا کوئ کھلاڑیوں کو لعن طعن کرتا الغرض پاکستانی عوام پاگل ہو جانا تھا مگر شکر ہے ایسا نہیں ہوا ہمارے لئے تو بھارت سے جیتنا ہی ورلڈ کپ جیتنے کے مترادف ہے بس اُنکو ہرا دیا اب ٹرافی ملے نہ ملے غم نہیں ہم اسی میں خوش رہتے اور آئندہ آنے والے سالوں تک اسی جیت کو مناتے رہتے لیکن کرنا خدا کا اور شاہینوں کی محنت ہم دوسرا میچ بھی جیت گئے ایک طرف روائتی حریف کو ہرایا تو دوسری جانب گورے بھگوڑوں کو۔

پاکستان کا ہر مقابلہ ہی سنسنی خیز ہے آج نیوذی لینڈ کی ہی مثال لے لیں ایسے گمان ہوا جیسے کہ اب ہار مقدر بنے گی مگر گمان ہے تھا نا کون سا حقیقت ہوا۔ شاہینوں نے اس جیت کو ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نام کردیا چلیں کچھ تو وصول ہوا۔ بس اب اللہ سے دعا ہے کہ اسی طرح پاکستان کھیلتا رہے اور کامیابیاں سمیٹتا رہے اگر اسی لگن سے شاہین شکار کرتے رہے تو ٹرافی ہم سے دور نہیں۔
لیکن سوچیے گا ضرور کہ اگر آج پاسا پلٹ جاتا تو کیا ہوتا بس سوچنے کی حد تک جذبات کی حد تک نہیں جیت گئے ہیں اس بات کو ذہن نشین رکھتے ہوۓ۔ اور جیسے جیسے موقع ملے بھارت اور اسکے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاتے رہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :