
اینو لاہور لے جاؤ
بدھ 17 مارچ 2021

ہمایوں شاہد
وہ ایسے کہ آج بھی چھوٹے شہروں میں اگر کوئی شدید بیمار ہو جائے تو وہاں کے ڈاکٹر بھی یہی کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ اینو لاہور لے جاؤ. لاہور شہر کی یہی خاص بات ہے کہ یہ ہر سوالی چاہے وہ علاج کی غرض سے آئے یا تعلیم یا پھر رزق کے حصول میں، یہ کسی کو مایوس نہیں بھیجتا. نیز جو ایک بار اس شہر میں آتا ہے. اس کو اس شہر کی لت پڑ جاتی ہے اور بعض تو ہمیشہ کے لئے لاہور کو اپنا مسکن بنا لیتے ہیں.
لیکن کیا لاہور میں اتنی گنجائش موجود ہے کہ وہ تمام پسماندہ علاقوں کو صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرتا رہے ؟ مستقبل کو دیکھ کر اگر اس سوال کا جواب دیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ نہیں اتنی سکت نہیں ہے. کیونکہ لاہور کے اسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں رش بڑھتا جا رہا ہے اور اس کی ایک حد ہے. نہیں تو تصادم کا خطرہ ہے کہ کہیں لاہور والے اس کے خلاف بر سر پیکار نہ ہوجائیں. کیونکہ اس سے ان کو اپنے شہر میں ہی علاج کا اور تعلیم کا حصول ممکن نہیں رہے گا. اس کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے اور لاہور کو حقیقی معنوں میں میٹروپولیٹن سٹی بنانا ہوگا
لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت وقت کو یہ بھی چاہیے کہ وہ فنڈز جو کہ شہباز دور میں لاہور کی خوبصورتی اور اس کو پیرس بنانے میں لگا کرتے تھے. ان تمام فنڈز کو جو کہ چھوٹے علاقوں کے حقوق پر ڈاکہ مار کر لاہور پر لگائے جاتے تھے. ان فنڈز کو اس کے اصل حق داروں یعنی کہ پسماندہ علاقوں کی تعمیر و ترقی میں لگانا چاہیے. کیونکہ اگر چھوٹے اور پسماندہ علاقوں میں تعلیم اور صحت کے حوالے سے سہولیات فراہم کی جائیں تو میرا خیال ہے کہ اس سے بڑے شہروں پر بوجھ کم ہوجائے گا. نیز یہ کہ چھوٹے اور پسماندہ علاقے جدیدیت کی جانب بھی گامزن ہو جائیں گے.
کیونکہ آج تو پسماندہ علاقوں میں اگر کسی غریب کو کتا بھی کاٹ جائے تو اس کی ویکسینیشن نہیں کی جاتی. یہاں تک کہ اگر کسی مریض کا مرض شدت اختیار کر جائے تو اس کے لواحقین کو کہا جاتا ہے کہ " اینو لاہور لے جاؤ". کیونکہ اسپتالوں میں صرف فرسٹ ایڈ کی سہولت کے علاوہ کچھ نہیں ہے. یہی صورت حال میرے جم پل شہر بہاولنگر کی ہے. جس کو کئی دہائیوں سے نظر انداز کیا جارہا ہے. بلکہ اس کے فنڈز جو کہ بہاولنگر میں میڈیکل کالج کے قیام میں صرف ہونے تھے. اس کو بد قسمتی سے شہباز دور میں لاہور کی اورنج ٹرین پر لگا دیا گیا. جس کا تاحال کوئی فائدہ نظر نہیں آتا. جب کہ اگر اس فنڈ کو میرے شہر پر لگایا جاتا تو آج میرے شہر کی رونق ہی کچھ اور ہونی تھی.
کیونکہ ایک میڈیکل کالج کا قیام کئی سہولیات اور ترقی کے مواقع ساتھ لاتا ہے . بہاولنگر میں پروفیسر حضرات اپنی خدمات دیتے تو بہاولنگر اتائی ڈاکٹروں کے زیر عتاب نہ رہتا. بلکہ شہر کی تعمیر و ترقی میں بھی اضافہ ہوتا. اسپتال بھی بڑا ہوجاتا اور اسپتال میں تمام سہولیات بھی میسر ہوتیں. لیکن یہ سب آہستہ آہستہ ہوتا. خیر بزدار حکومت نے کچھوے کی سپیڈ سے اس کالج کو مکمل کرنے کا کام شروع کردیا ہے. جو کہ لگتا ہے کہ تدریسی عمل کے لئے مزید کئی سال لے گا. لیکن مجھے امید ہے کہ میرے شہر کا آنے والا وقت اس شہر کو درخشاں ترقی کے مواقع فراہم کرے گا.
نیز میرے شہر کی طرح ہر پسماندہ اور چھوٹا علاقہ ترقی کی منازل طے کرے گا. کیونکہ چھوٹے شہروں کی ترقی میں ہی صوبے کی ترقی پوشیدہ ہے. امید ہے کہ بزدار سرکار پسماندہ علاقوں کی تعمیر و ترقی میں معاون ثابت ہو گی. لیکن بزدار سرکار کے دور میں لاہور کا حال دیکھ کر بھی افسوس ہوتا ہے. کیونکہ ایک شہر ماڈل تھا جو کہ اب ماند پڑتا جا رہا ہے. چھوٹے شہروں کے ساتھ ساتھ حکومت کو بڑے شہروں کی بھی دیکھ بھال کرنی چاہیے. تاکہ متوازن طریقہ اختیار کرکے شہری اور دیہی علاقوں میں آبادی کو سہولیات سے آراستہ کیا جائے�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ہمایوں شاہد کے کالمز
-
اِس جہان سے اُس جہان، بیٹے کا ماں کے نام خط
ہفتہ 18 ستمبر 2021
-
بجٹ 2021 غریب کا یا امیر کا ؟
جمعہ 18 جون 2021
-
میم سے مفاہمت یا مزاحمت؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
اے ارضِ فلسطین
منگل 25 مئی 2021
-
اُردو کا مقدمہ
پیر 5 اپریل 2021
-
ایک ہے قوم، ایک منزل
پیر 22 مارچ 2021
-
اینو لاہور لے جاؤ
بدھ 17 مارچ 2021
-
ایمان ڈول جائیں گے
منگل 9 مارچ 2021
ہمایوں شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.