
میم سے مفاہمت یا مزاحمت؟
ہفتہ 5 جون 2021

ہمایوں شاہد
(جاری ہے)
کیونکہ سپریم کورٹ میں حکومت کے فیصلے کے خلاف چھوٹے میاں صاحب نے اپنی درخواست واپس لے لی تھی اور یہ دیکھتے ہوئے حکومت نے بھی اپنی درخواست واپس لے لی.
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سکرپٹ میم سے منسلک ہے. کیونکہ مسلم لیگ نواز میں دو قسم کے مزاج ہیں. ایک گروپ کا مزاج مفاہمت کو ترجیح دیتا ہے. دراصل یہ گروپ شہباز شریف کو خفیہ طور پر سپورٹ کرتا ہے. لیکن اس گروپ کا ووٹ نہ ہونے کے برابر ہے. جبکہ دوسری طرف پارٹی کی نائب چیئرمین دختر انقلاب ہیں جن کا نام میم سے بنتا ہے پر وہ میم سے مزاحمت کی بات کرتی ہوئی پائی جاتی ہیں. نیز یہ کہ ان کا گروپ بھی مزاحمتی سیاست کا حامی ہے. اور یہ گروپ مزاحمت سے ہوکر مفاہمت کی ٹیبل پر آنے کی بات کرتا ہے. حیران کن بات یہ ہے کہ اس گروپ کا عام آدمی سے تعلق شین گروپ سے زیادہ اچھا ہے. مطلب ان کے پاس ووٹ بھی موجود ہیں.
لیکن یہاں جو چیز میاں شہباز شریف دیکھ رہے ہیں وہاں کسی کی نظر نہیں جارہی یا پھر کوئی نظر ڈالنا نہیں چاہتا. بزدار حکومت جو کہ بیساکھیوں پر قائم ہے. جس میں سے جہانگیر ترین گروپ جدا ہوگیا ہے. یہ وہی جہانگیر ترین تھے جنہوں نے پنجاب میں حکومت کے لئے بہت تگ و دو کی تھی. جن کی وجہ سے اور جن کے جہاز پر آزاد امیدوار توڑ کر لائے گئے تھے. خیر بعدازاں جہانگیر ترین بھی باقی سرمایہ داروں کی طرح اپنے مفاد کے لئے حکومت کا حصہ بنے اور بعد میں چینی اسکینڈل میں ملوث ہونے کے بعد اپنے جہاز میں سوار تمام بکاؤ امیدواروں کو جمع کرکے ایک گروپ بنانے میں کامیاب بھی ہوگئے. بیشک یہ گروپ عمران خان کو سپورٹ کرتا رہے گا. لیکن یہ واضح ہے کہ اس گروپ کو کسی مقصد سے علیحدہ کیا گیا ہے. یہی نہیں ساتھ کچھ اور ممبران نے بھی آزاد گروپ کا نام دے کر اپنے مطالبات عمران حکومت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے. یہاں ایک بات بزدار سرکار کے لئے خطرے کا باعث ہے کہ یہ دونوں گروپ جو کہ بزدار سرکار سے نالاں نظر آتے ہیں. کیا یہ بزدار حکومت کے لئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں؟ اس کا جواب یہی ہے کہ جب تک عمران خان کی سپورٹ بزدار کے ساتھ ہے، تب تک ان کو کوئی خطرہ نہیں ہے. ہاں اگر تادم دیر آید درست اگر خان صاحب اپنا فیصلہ بدلتے ہیں تو یہی گروپ بزدار حکومت توڑنے کا سبب بن سکتا ہے.
نیز حیران کن بات یہ ہے کہ پنجاب میں اتنا سب کچھ ہونے کے ساتھ ساتھ تین سال بعد چوہدری نثار بھی ایوان میں آگئے ہیں. جو کہ شہباز شریف کے دیرینہ ساتھی بھی سمجھے جاتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ یہاں دال میں کچھ کالا ہونے کے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں. خیر جو بھی ہو ایک بات تو ہے پنجاب کی گدی کے لئے کیسے کیسے جتن اور کتنی گہری نظر رکھی جاتی ہے یہ ہمیں حالیہ دنوں میں نظر آیا ہے. اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ سب شکوک و شبہات حقیقت کا رخ بھی اختیار کریں گے یا پھر یہ صرف ہماری خام خیالی تک محدود رہے گا. کیونکہ یہاں جو پلیننگ اور سوچ کارفرما رکھی جارہی ہے چھوٹے میاں صاحب کی طرف سے وہ یہ ہے کہ اگلے الیکشن تک مفاہمت کی سیاست کرکے جایا جائے اور اداروں کے سربراہان کے یوں سربازار نام نہ لیے جائیں. لیکن میم سے مفاہمت یا مزاحمت یہ سب تو مسلم لیگ نون پر منحصر ہے. خیر پیپلزپارٹی بھی مفاہمت کی پالیسی اختیار کیے شہباز شریف کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں. کیونکہ وہ بھی سندھ حکومت کو ہاتھ سے جانے نہیں دے سکتی. لہٰذا سیاست کے میدان میں میم کے لئے اس وقت کچھ نہیں ہے. اس لئے وہ مزاحمت کا راستہ ہی اختیار کرے گی.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ہمایوں شاہد کے کالمز
-
اِس جہان سے اُس جہان، بیٹے کا ماں کے نام خط
ہفتہ 18 ستمبر 2021
-
بجٹ 2021 غریب کا یا امیر کا ؟
جمعہ 18 جون 2021
-
میم سے مفاہمت یا مزاحمت؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
اے ارضِ فلسطین
منگل 25 مئی 2021
-
اُردو کا مقدمہ
پیر 5 اپریل 2021
-
ایک ہے قوم، ایک منزل
پیر 22 مارچ 2021
-
اینو لاہور لے جاؤ
بدھ 17 مارچ 2021
-
ایمان ڈول جائیں گے
منگل 9 مارچ 2021
ہمایوں شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.