موٹو چھوٹو اور چاچا

جمعہ 14 جولائی 2017

Hussain Jan

حُسین جان

ہاں بھئی کیا مسئلہ ہے تمہارا جج صاحب نے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے کدو نما آدمی کم لڑکے سے پوچھا آپ حریان ہو رہیں ہوں گے کہ جج کے سامنے تو آدمی کھڑے ہوا کرتے ہیں مگر یہ کدو صاحب بیٹھے کیوں تھے تو آپ کی معلومات میں اضافہ کردوں یہ انسان کوئی عام آدمی نہیں بلکہ ایک اثر و رسوخ والا بندہ تھا۔ خیر ہمیں کیا لینا ،ہاں تو جج صاحب نے پوچھا بتائیں کیا مسئلہ ہے تو اُس نے جواب دیا دیکھیں جناب اعلیٰ ویسے تو ہمارے اپنے خاندان میں کافی اعلیٰ لوگ موجود ہے جیسے کہ ہمارے خادم اعلیٰ وزیر اعلیٰ وغیرہ اس کے باوجود بھی میں آپ کو آعلیٰ کے منصب پر بیٹھا رہا ہوں۔

الحمد و للہ ہمارے پاس پیسہ ہے، گاڑیاں ہیں ، طاقت ہے، ماں باپ بھی ہیں کہ سب کے ہی ہوتے ہیں، ہزاروں ملازمین ہیں، شہرت ہے ، جہاز ہے ویسے تو میرا ایک چھوٹے قد کا کزن بقلم خود جہاز ہے۔

(جاری ہے)

ابھی یہ صاحب بات پوری بھی نہیں کر پائے تھے کہ عدالت میں بیٹھے ہوئے ایک قلم کار نے پوچھ لیا مانا آپ کے پاس سب کچھ ہے مگر آپ نے عزت کا نام نہیں لیا کیا وہ بھی ہے۔

تو کدو جی نے برملا کہا جی عزت کا کیا ہے وہ تو آنی جانی چیز ہے اب ہمارے پرکھوں کے پاس اتنا وقت کہاں تھا کہ وہ دولت شہرت طاقت کے ساتھ ساتھ عزت بھی کماتے لہذا آپ اپنا منہ بند رکھیں ورنہ ابا حضور نے جو آپ کو ڈراموں والے ادارے کا چارج دے رکھا ہے وہ واپس لے لیں گے۔ جی تو جج صاحب میں عرض کر رہا تھا اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی ہمیں یوں عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے جیسے کمہار ضد پے آے گدھے کو گھسیٹا ہے۔

ماشاء اللہ آپ خود بھی کافی سمجھ دار نظر آرہے ہیں آپ ہی بتایں کیا اس ملک میں کبھی پیسے اور اقتدار والوں کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا گیا ہے جو ہمارے ساتھ رکھا جا رہا ہے۔ ہمارے ایک بہت ہی محترم گانے بجانے والے جرنیل صاحب کے ساتھ بھی کچھ لوگوں نے ایسا کرنے کا سوچا تھا مگر اُن کی کمر لچک کھا گئی اور وہ دُبئی میں مزید ڈانس کی تربیت لینے چلے گئے۔

تو یہ سلوک ہمارے ساتھ کیوں کیا جارہا ہے۔ گھوڑوں والی سرکار پر بھی بہت سے مقدمے تھے اُن کو تو باعزت بری کر دیا گیا ۔ چلیں میں تو چھوٹا سا منا سا پیارا سابچہ ہوں آپ لوگوں نے تو میرے پورے خاندان کو ہی بلا لیا۔ کیا آپ کو پتا ہے جتنا وقت میں آپ کے پاس بیٹھا ہوں اتنے میں میں نے ہزاروں ڈالر بنا لینے تھے۔ اب میرے چھوٹے بھائی کو ہی دیکھ لیں اتنی چھوٹی سی عمر میں ہی لاکھوں کروڑوں ڈالرز کا مالک بن گیا ہے ۔

جناب والی ہم کوئی عام لوگ نہیں ہمیں قدرت نے مافوق الفطرت قوتیں عطا کر رکھی ہیں ہم جو کہتے ہیں وہ ہو جاتا ہے۔
میں عرض کروں یہ جو ایک پاگل سا انسان ہمارے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گیا ہے کیا کبھی کسی نے اس سے بھی پوچھا ہے کہ اُس نے گھر میں اتنے بیٹ اور بڑا سا کتا کہا ں سے خریدا ہے۔ کام دھندہ تو وہ کرتے نہیں مگر سفر جہازوں میں کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے ہمارے ابا حضور نے نسوار پر بے جا ٹیکس لگا رکھا ہے جس کی وجہ سے ہمارا محاسبہ کیا جارہا ہے۔

اب آپ ہی بتایں بازار میں بہترین نسوار کی پڑیا 10روپے میں مل جاتی ہے اب دس روپے کے لیے ہمیں یوں سڑکوں پر گھسیٹنا کہاں کا انصاف ہے۔ آپ کو یاد ہو گا میرے چچا حضور نے بھی گھوڑوں والی سرکار کو کافی دھمکیاں دیں تھیں کیا ہم نے اُن پر عمل درآمد کیا ۔ یہ تو سیاسی بڑکیں تھیں جو چچاحضور جوش خطابت میں مار گئے ورنہ ہم نے تو آج تک کسی طاقت ور کو کچھ نہیں کہا ہاں ماڑے بندے کی بات الگ ہے۔


میں نے یہ بھی عرض کرنا تھا کہ ہمیں بار بار کسی امپائر سے ڈرایا جا رہا ہے کہ اُس نے اُنگلی کر دی تو ہمارے والد محترم کی کرسی جاتی رہے گی۔ آپ جانتے ہوں گے والد بزرگوار کو بھی کسی زمانے میں کرکٹ کا شوق تھا کچھ شرارتی قسم کے لوگ کرکٹ کی بجائے اُں کو گرگٹ کہتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں جب ابا جی بڑی بڑی گاڑیوں میں فل پروٹوکول کے ساتھ گھومتے ہیں تو ہم بھی اُن کے ساتھ مزے لیتے ہیں۔

اُن کی جائیداد پر صرف ہمارا ہی حق ہے۔ ہماری باجی ہی آج کل وزراء کا انتخاب کرتیں ہیں ابا جی کے زیادہ تر معاملات کو وہی دیکھ رہی ہیں ۔ پر آپ نے تو اُن کو بھی بلا لیا۔ جبکہ وہ صرف ٹویٹر کی حد تک ہی بات کرتی ہیں۔
یہ جو آپ نے چار لوگوں کی جے آئی ٹی بنائی ہے میرے کچھ چچاؤں کا خیال ہے یہ پی ٹی آئی ہی بنائی ہے۔ چلیں پیشیوں کو چھوڑیں وہ تو ہم بھگت ہی رہے ہیں مگر ہمیں موٹو موٹو کہ کر کیوں چھیڑا جاتا ہے۔

میں آپ سے استدھا کرتا ہوں کہ مجھے اور میرے بھائی کو موٹو کہنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ ہمیں موٹو اور ہمارے کزن کو چھوٹو کے نام سے تنگ کیا جارہا ہے۔ ابا حضور کے پاس تو غیرملکی دوروں کے بعد وقت ہی نہیں بچتاکے ملک میں کچھ دن بیٹھ جائیں ۔ لیکن اس کامطلب یہ تو نہیں کہ ہمیں بچہ سمجھ کر ہمارے ساتھ روندھی ماری جائے۔
میرے ایک چچا قطر میں بھی رہتے ہیں یہ لمبے لمبے محل ہیں اُن کے اب آپ کی بنائی ہوئی کمیٹی اس لیے نہیں گئی اُن کے پاس کے کہیں وہ اُنہیں کسی تحہ خانے میں بند ہی نہ کردیں۔

ہمیں آپ سے انصاف چاہیے ویسے اس کی اُمید تو نہیں ۔اب دادا جی اور ابا جی نے اتنا پیسہ کمایا ہے تو ہمیں اُس پیسے پر عیش تو کرنے دیں ۔ جب وقت ِ عیش آیا آپ نے ہمیں زلیل و خوار کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب تو ہم گھر میں ککڑ کی بریانی بھی نہیں بناسکتے کہ ہمارے مخالفین کہیں یہ نہ کہ دیں کہ یہ ککڑ نہیں بلکہ بکرا تھا۔ عالی جاہ ہمیں ہر حال میں باعزت بری کیا جائے پھر ہی تو ہم موجوں سے زندگی گزاریں گے۔

اس ملک کے عوام تو ہیں ہی بھوکے ننگے جو کسی کو کھاتا نہیں دیکھ سکتے ۔ آپ چھوڑیں ان ننگ لفنگ لوگوں کو اور ہمارے حق میں فیصلہ صادر فرمائیں ۔ اگر آپ کو کوئی کام ہو تو ابا حضور سے کہیں گے ہم آپ کے سارے کام ہوجائیں گے۔ بس ساڈی ایس خان کولوں جان چھڑاؤ۔عدالت اگلی پیشی تک برخاست کی جاتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :