کیا واقعی محرک تقریریں(Motivational Speechs) انسان کی زندگی بدل سکتی ہیں

جمعرات 14 جنوری 2021

Hussain Jan

حُسین جان

جب سے سوشل میڈیا عام ہوا ہے لوگوں نے پیسے کمانے کے لیے نت نئے طریقوں پر کام شروع کر رکھا ہے۔ ان کاموں میں سے سب سے زیادہ خطرناک کام لوگوں کو تقاریر اور دیگر لوازمات کی آڑ میں گمرہ کرنا ہے۔ بیشمار لوگ اپنے اپنے یوٹیوب چینلز کو پروموٹ کرنے کے لیے ایسی ایسی تقریریں کرتے ہیں کہ عام لوگ سمجھتے ہیں کہ ان تقریرو ں سے ان کی زندگیاں بدل جائیں گی۔

کبھی ہمیں بل گیٹس کی کہانی سنائی جاتی ہے تو کبھی مارک زربرگ کی۔ آئین اسٹائن کی تو کبھی علی بابا کے مالک کی۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان لوگوں نے ز ندگی میں بہت سی ناکامیاں دیکھیں اور پھر آہستہ آہستہ ان ناکامیوں کو کامیابیوں میں بدلا۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب پر ایک سے ہی حالات لاگو ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے لیے مختلف محرکات کو جانچنا پڑتا ہے۔

دنیا میں زیادہ تر انہی ممالک کے لوگ کامیاب ہوئے ہیں جہاں ترقی کے مواقع زیادہ تھے۔ ترقی پذیر ممالک کے لوگوں کی ترقی کی شرح بہت کم ہے۔ اکا دکا واقیعات ضرور وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔
حکایات اور تقرریں وقتی اُبال کی وجہ تو بن سکتی ہیں مگر مستقل مزاجی نہیں سیکھاتیں۔ دنیا میں کامیابی صرف محنت، مواقع اور قسمت سے ہی ملتی ہے۔ ہم نے دیکھا ہوگا کہ بہت سے لوگ مختلف قسم کی تقاریر کرکے لوگوں کو باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر آپ ہمارے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کریں گے تو بہت جلد دنیا کے کامیاب ترین لوگوں میں آپ کا نام شمار ہوجائے گا۔

یہ سراسر جھوٹ ہے۔ ایسا نہیں ہوتا۔ ہاں ان چیزیوں سے لوگ شارٹ کٹ کے چکر میں ضرور پڑ جاتے ہیں۔ زندگی میں کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔ ہمیں ترقی کرنے کے لیے مستقل مزاجی کی ضرورت ہے ۔ اسی میں کامیابی پہناں ہے۔
 موٹی ویشنل تقریریں کرنے والے کس بھی تقریب میں جانے کے لیے لاکھوں روپے مانگتے ہیں کیا ایسے لوگوں کی باتوں میں کوئی اثر ہوگا۔

پاکستانی قوم ویسے بھی خیالوں اور کہانیوں میں رہنے والی قوم ہے۔ قصے کہانیاں پاکستانی قوم کے خون بھی اٹی پڑی ہیں۔ ان کو کہانیاں سننے کا جنون سوار ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا ہے کہ کالم نگار بھی وہی زیادہ پڑھا جاتا ہے جو اپنی تحریر کو کہانی بنا کر پیش کرئے۔ میری زاتی رائے میں ایسی تقریریں اور تحریریں انسان کو صرف گمرہ کرتی ہیں۔ زندگی کے لگے بندے اصول ہوتے ہیں انہی پر زندگی گزاری جاتی ہے۔

اس کے بعد سب سے زیادہ قسمت انسان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ مزدور سارا سارا دن محنت کرتے ہیں مگر بہت کم ترقی کرپاتے۔ اسی طرح دفاتر میں بھی بہترین دماغ کے بہت سے لوگ اپنا کام انتہائی محنت اور دیانت داری سے کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ لوگ وہ نتائج حاصل نہیں کرپاتے جس کے وہ طلب گار ہوتے ہیں۔ یہاں کام کرتی ہے آپ کی قسمت ۔

ہمارے ہاں کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونمبری ، چوری چکاری کرنے والے بھی بہت جلد ترقی کر جاتے ہیں یہ بھی سراسر جھوٹ ہے۔ اس کام میں بھی قسمت کا عمل دخل ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اپنی زندگی کا بڑا حصہ دونمبر کاموں پر صرف کردیتے ہیں مگر اس کے باوجود بھی ترقی نہیں کرپاتے۔
ترقی کرنے کا نا تو کوئی آسان طریقہ ہے اور نا ہی مشکل ۔ انسان کو بس یہ کرنا ہوتا ہے کہ اپنا کام محنت، لگن، دیانتداری اور ذہانت سے سرانجام دینا چاہئے۔

اس کے آگے اس کی قسمت کام کرتی ہے۔ اگر قسمت میں ترقی کرنا لکھا ہوگا تو ضرور ہوگی۔ باقی مندرجہ بالا طریقے سے کم از کم زندگی تو ضرور آسان ہوجائے گی۔ خوامخواہ سارا دن ترقی کے لیے پریشان ہونا اور پھر اس پریشانی کی آڑ میں ہڈحرامی کرنا سراسر اپنے ساتھ اور اپنے ساتھ جڑئے ہوئے لوگوں سے زیادتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے ہاتھ میں صرف کوشش رکھی ہے۔

انسان کو ہر حال میں کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ زندگی کے کسی بھی موڑ پر مایوس مت ہوں۔ آپ کو آگے بڑھنے کے بہت سے مواقعے ملتے چلے جائیں گے۔ بس آپ نے جٹے رہنا ہے۔ ناکامی کو کبھی اپنی قسمت نہیں جاننا ۔ ناکامی سے بددل لوگ بہت جلد خود کو ترقی کی دوڑ سے نکال باہر کرتے ہیں۔ آپ کو چاہئے کہ تقریریں کرنے والوں سے خود کو دور رکھیں۔ اپنے مقاصد کا تعین کریں اور پھر ان مقاصد کے حصول کے لیے محنت سے کام شروع کردیں۔

ایک وقت آئے گا کہ آپ کو خود احساس نہیں ہوگا کہ کب آپ نے ترقی کرلی۔
دنیا میں جتنے میں کامیاب لوگ ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی یہ نہی کہتا ہے کہ میں نے فلاں اصولوں کو اپنا کر ترقی کی یا پھر مجھے یقین تھا کہ میں ترقی کرلوں گا۔ تمام کامیاب لوگ سب سے پہلے یہیبات بتاتے ہیں کہ انہیں یقین نہیں تھا کہ وہ ایک دن کامیاب آدمی بن جائیں گے۔ یہ جملہ واضح ثبوت ہے کہ ترقی کے لیے پہلے سے پلانینگ کی ضرورت نہیں ۔

بس محنت کرتے چلے جائیں اور کوئی بھی کام شروع کریں تو اس میں مستقل مزاجی کو ضرور ملحوظ خاطر رکھیں۔ انشاء اللہ ترقی آپ کے قدم ضرور چومیں گی۔ لہذا تقاریر کرنے والوں سے خود کو دور رکھیں محنت، استقامت اور قسمت پر بھروسہ رکھ کر آپ بہت جلد کامیابی کی منازل طے کرتے چلے جائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :