
حقیقی جمہوریت کے قیام تک۔۔۔۔!
بدھ 6 اگست 2014

عمران احمد راجپوت
(جاری ہے)
خیراس پر ہم بس اتنا ہی کہ سکتے ہیں میاں صاحب کبھی ہمارے جیسوں کی بھی سن لیا کریں فائدے میں رہیں گے۔ لیکن میاں صاحب ہماری کیا کسی کی بھی نہیں سنتے کوئی کچھ بھی بولتا رہے لیکن میاں صاحب وہی کریں گے جو وہ کرنے آئے ہیں اور کرتے رہے ہیں مطلب اپنے پیرو پر خود آرٹیکل 245 مارنے والی بات بنا اس کی پرواہ کئے کے اس کے نتائج کیا ہونگے حالانکہ ایسا نہیں کے جانتے نہیں سب پتا ہے بھگتے بیٹھے ہیں لیکن وہی بات کہ عادت ایسی پڑی کہ ظالم چھٹتی نہیں۔
کوئی ان سے پوچھے فوج کس کی محافظ ہے آپ کی۔۔؟ جمہوریت کی ۔۔؟یا پھر اس ملک کے عوام کی ۔آرٹیکل 245 کیا کہتا ہے سب پتا ہے ،پھرکس کی چلے گی سب پتا ہے، پھر کوئی ایک نہیں سنے گا سب پتا ہے، ویسے کبھی تمھاری سنی ہے جو آرٹیکل 245 کے بعدآپ کی سنیں گے حکومت کو یہ بات نہیں بھولنا چاہئیے کہ سارے شریف شریف نہیں ہوتے۔قارئین یہاں ہم یہ بات ضرور کرنا چاہیں گے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے لاکھ اختلاف لیکن ہم زرداری صاحب کی سیاسی فکر اور سیاسی بازیگری سے بڑے متاثر ہیں۔ پیپلز پارٹی کے دورِ حکمرانی میں کیا کیا نشیب وفراز نہیں آئے لیکن زرداری صاحب نے کس عمدگی سے سیاست کی بساط پر اپنے مخالفین کو چِت کیا یہ بات واقعی قابلِ تعریف ہے۔ اور آج بھی وہ سیاست کے میدان میں ایک ماہر سیاستدان کی طرح حالات و واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں زرداری صاحب کی حکومت آج کی حکومت سے قدرِ بہتر تھی یہ بات ان کے مخالفین نے بھی تسلیم کی ہے جیسا کہ خان صاحب اپنے جلسوں میں اس ذکر کرتے آئے ہیں۔خیر میاں صاحب وقت گزر گیا اب تو چودہ اگست کا انتظار ہے دیکھنا ہے 245 کس کے کام آتاہے ۔ عمران خان کی موجودہ سیاست سے تو ایسا لگتا ہے کہ خاں صاحب واپسی کی تمام کشتیاں جلا کر میدانِ عمل میں اتر آئے ہیں دوسری طرف علامہ طاہرالقادری اپنا ساراانقلابی اندھن آزادی مارچ کو بطور عطیہ دینے کو تیار بیٹھے ہیں ادھر عوام موجودہ جمہوریت سے تپی بیٹھی ہے مزید یہ کہ مہنگائی ،بے روزگاری ، لوڈشیڈنگ، پانی کا بحران جیسے حکومتی تحفے عوام کو منہ چڑا رہے ہیں ایسے ماحول میں اس دکھیاری عوام کو کوئی جھوٹے سے بھی بول دے کے حکومت کا ڈھڑن تختہ ہوگیا تو پاؤ آدھ پاؤ میٹھائی تو وہ ویسے ہی بنا تصدیق کئے بانٹ دے ۔قارئین اب خود سوچیں جب ملک اس نہج پر پہنچ جائے تو پھر انقلابی طور پرہی اس ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے۔بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ چودہ اگست کو انقلاب کے نام پر جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی سازش کی جارہی ہے لیکن قارئین کیا یہ سچ نہیں کہ موجودہ جمہوریت دھوکا ہے جمہوریت کے نام پر ایک بد نما داغ ہے جس نے عوام کے حقوق کو غصب کررکھا ہے صرف اس وجہ سے کہ ان کے حقوق سے حکمرانوں کی سلطنت نہ بہہ جائیں ان کی بادشاہتیں نہ ختم ہوجاہیں۔قارئین اب وقت آگیا ہے کہ ان خود ساختہ بادشاہوں کو گورنمنٹ نہ کرنے دی جائے جمہوریت کے نام پر نہ آمریت کے نام پر، جب جب یہ اقتدار کی کرسی پر بیٹھیں انہیں اسی طرح ڈی ریل کردیا جائیں اور تب تک ڈی ریل کرتے رہیں کہ حقیقی جمہوریت کا قیام عمل میں نہ آجائے اور یہ بادشاہ گرو کا ٹولہ اپنے انجام کو پہنچ کر خود سیاست سے کنارہ کشی اختیار نہ کرلیں خود کو عوام کے آگے سرینڈر نہ کردیں جب تک یہ عوام کو حکمرانی سے دور رکھیں عوام ان کو اقتدارسے دور رکھیں جب جب یہ اربوں روپے خرچ کر کے حکومت کی کرسی پر براجمان ہوں عوام کو چاہیے فوراً ان کی حاکمیت کو ڈی ریل کردیں یہی اصل انقلاب ہوگااور اصل جمہوریت کی جانب پہلا قدم ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عمران احمد راجپوت کے کالمز
-
عہدِ راحیل شریف اور کراچی کے عوام۔۔۔!
جمعہ 9 دسمبر 2016
-
شادی کس سے کریں...!
بدھ 21 ستمبر 2016
-
آؤ ایدھی بنیں۔۔۔!
پیر 11 جولائی 2016
-
جوابِ شکوہ۔۔۔!
جمعرات 16 جون 2016
-
اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز قرآن وسنت کی روشنی میں۔۔۔!
اتوار 5 جون 2016
-
یومِ تکبیر ۔۔۔مجتبیٰ رفیق اور گھانس کھاتی عوام
اتوار 29 مئی 2016
-
موجودہ دور میں ماں کا کردار اور ہمارے معاشرتی رویے
منگل 17 مئی 2016
-
آفتاب احمد کی ہلاکت ۔۔۔ذمہ دار کون
ہفتہ 7 مئی 2016
عمران احمد راجپوت کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.