وزیر اعظم کی سٹیزن پورٹل پر ایک بار پھر توجہ

جمعرات 4 جون 2020

Imran Amin

عمران امین

کسی بھی ملک کی ترقی میں عوامی نمائندوں اور سرکاری افسروں کی عمدہ تال میل کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔مہذب اور زندہ معاشروں میں فرض شناس اور سمجھ دار عوامی قیادت اوربیوروکریسی اپنے فرائض کی بجا آوری اپنے ایمان کا حصّہ سمجھ کر کرتی ہے۔اگر دیکھا جائے تو دنیا میں ماضی یا موجودہ دُور کی حاکم اقوام کو بام عروج تک لے جانے میں اُن کی سیاسی قیادت اور اعلیٰ افسران کی مثبت اُور دیانت دارانہ سوچ کا اہم کردار رہا ہے۔

بد قسمتی سے غلامی کے دُور سے مستعار لی گئی کئی قباحتیں ابھی تک ہمارے معاشرے میں موجود ہیں اُور ان کا سب سے زیادہ شکار ہماری سیاسی قیادت اُور بیوروکریسی نظر آتی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے برسراقتدار آتے ہی ان باتوں کو سمجھتے ہوئے پرائم منسٹر سٹیزن  پورٹل بنائی۔

(جاری ہے)

جس کا بنیادی مقصد بد عنوان اور کرپٹ بیوروکریٹس کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن کرنا تھا۔

اس کے علاوہ اس پورٹل کا ایک اہم مقصد لوگوں کے مسائل کی فوری نشاندہی کے بعد حل کے لیے فوری اقدامات اُٹھانا بھی تھا۔اس بیمار اور خارش زدہ معاشرے میں عمران خان جیسے لیڈر کا مسند حکمرانی پر بیٹھنا بڑی تبدیلی تھی کہ اس اعلان نے ساری بھوکی اور خود غرض اشرافیہ کی صفّوں میں کھلبلی مچا دی۔سب زرداروں،ٹھیکہ داروں،رسہ گیروں،بدمعاشوں اور سیاسی و سرکاری اداکاروں اور جوکروں کو اپنی لُٹیا ڈُوبتی نظر آنے لگی۔

دوسری طرف وزیر اعظم کے اعلان پر عوام نے خوشی منائی جبکہ بد کردار اور کرپٹ افسراس عوامی بیداری،حکومتی دلچسپی اور کیمرے کی چھپی آنکھ کے ڈر سے اپنے معاملات کو درست کرتے نظر آنے لگے۔سرکاری دفتروں میں ہر طرف ڈر اُور ایک دُوسرے پربے اعتباری کی کیفیت طاری ہو گئی تھی جبکہ ایماندار اُور دیانت دار افسران کو حوصلہ ملا اور اُمید کی ایک روشن کرن نظر آئی کہ اب کوئی کرپٹ اور بد عنوان افسر نہیں بچے گا۔

کوئی نہیں جانتا تھا کہ کب اُور کہاں کرپٹ افسر اپنی بد عنوانی کے عمل کے دُوران کسی بھی کیمرے کی چھپی آنکھ یا موبائل فون کی ریکارڈنگ کا شکار ہو کر کسی پیشی یاانکوئری پربُلا لیا جائے۔ابتدائی چند مہینوں میں اس پورٹل کے فوری ااقدامات نے سرکاری دفاتر کی بے لگام کرپشن کو نکیل ڈالے رکھی اور عوام بھی اس کے نتائج سے مطمئن تھے۔اداروں میں درستگی آرہی تھی اور عوام کو فوری ریلیف ملنا شروع ہوچکا تھا۔

معاملات حل ہونے میں اگرچہ وقت لگتا تھا مگر لوگوں کو یقین تھا کہ ظلم اور نا انصافی کے خلاف اُن کی شکایت اب رائیگاں نہیں جائے گی۔مگر رفتہ رفتہ مفلوج اور اپاہج پاکستانی نظام اوراخلاق سے عاری اور غلامانہ سوچ کی حامل بیوروکریسی کی نظر بد نے اس جاندار اور متحرک سسٹم کو دیمک کی طرح چاٹناشروع کر دیا۔ بد نیت بیوروکریسی ایک روشن خیال اور نیک فطرت وزیر اعظم کے دئیے گئے احتسابی سسٹم کو عمدگی سے اپنی مرضی کے معیار اُورنچلے درجے پر لے آئی اُور رفتہ رفتہ اب یہ وقت آگیا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی ادارے یا کرپٹ عنصر کی نشاندہی کرتا ہے تو چیونٹی کی چال کی مانند رینگتی یہ احتسابی پورٹل اب اتنا زیادہ وقت لیتی ہے کہ شکائیت کنندہ مایوس ہو کر خود ہی اپنی درخواست کا فالواپ کرنا چھوڑ دیتا ہے اُور پھرآئندہ شکایت کرنے کا بھی نہیں سوچتا۔

سرکاری افسر،چونکہ ایک دُوسرے کے بھائی بندہوتے ہیں اُور جانتے ہیں کہ”اس حما م میں سب ننگے ہیں“، چنانچہ وہ عموماً اس پورٹل پر درج کروائی گئی شکایات کو مناسب کاروائی کیے بغیر ہی داخل دفتر کر دیتے ہیں۔ اس طرح بالواسطہ ایک دوسرے کی پردہ داری کا سلسلہ ماضی کی طرح حال میں بھی جاری وساری ہے۔  جب سائل کو سٹیزن پورٹل اور متعلقہ افسران کی جانب سے پراپر فیڈ بیک نہیں ملتا تو وہ بھی مزید کسی پریشر میں آنے یاکسی نئی مصیبت میں پڑنے کی بجائے خاموشی اختیار کر لیتا ہے اُور یوں اس پورٹل کا بنیادی مقصد فوت ہوگیا تھا۔

اب حالت یہ ہے کہعوام کے انصاف پسند اور میرٹ والے معاشرے کے خواب ٹوٹنے کے قریب ہیں۔کیا ہمارے حصّے میں نا انصافی رہے گی؟۔کیا ہم یونہی ظلم کا شکار رہیں گے؟۔ کیا بدکردار لوگ تخت شاہی کا مزا لیتے رہیں گے؟۔کیا انسانیت کا جنازہ یونہی اُٹھایا جاتا رہے گا؟۔ کیا احتساب کا عمل یونہی رُکا رہے گا؟۔کیا کسی لاچارکا کوئی مددگار بنے گا؟۔عوام کے ان سوالات اُور بے چینی پر عمران خان نے چند دن پہلیسٹیزن پورٹل پر موصول شدہ شکایات پرعمل درآمد سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے اُور حکم دیا ہے کہ سب مسترد شدہ درخواستوں کو دوبارہ سُنا جائے۔

عمران خان کی ذات پر عوام کو  بھرپور اعتماد ہے اُور اگر وہ اس ملک سے کرپشن اور نا انصافی کوحقیقی معنی میں ختم کرنا چاہتے ہیں تو اس پورٹل پر خصوصی توجہ دیں اُور عوامی مسائل پر فوری اقدامات کر کے عوام میں اپنا خراب ہوتا امیج بہتر کریں مزید برآں پورٹل پر درج کرپشن کی درخواستوں پر فوری عمل درآمد کروائیں تاکہ سرکاری اداروں میں پھیلی رشوت کے ناسور کوختم کیا جا سکے۔

وزیر اعظم کا روشن اور پاک پاکستان کا خواب کافی حد تک اس سیٹیزن پورٹل کے فعال کردار سے منسلک ہے۔”دیر آئے درست آئے“ وزیر اعظم کا یہ ایک مستحسن فیصلہ ہے اُور امید کی جانی چاہیے کہ جب ایک سائل کو اس کی نشاندہی والے مسئلہ کا فوری حل ملے گا تو عام آدمی کے دل میں یہ اُمید ضرور جاگے گی کہ وہ وزیر اعظم کی ”کرپشن مکاؤ تحریک“ کا ممبر بن کر اپنے ملک و قوم کی بہتر انداز میں خدمت کر تے ہوئے معاشرے کی بیماریوں کو آشکار کرسکتا ہے۔

اب ہماری سیاسی حکومت کی کوششوں کے ساتھ سا ساتھ دیانت دار اور فرض شناس افسروں کو بھی حکومت کی اچھی اور عوامی سکیموں کو کامیاب کرنے میں اپنا فعل کردار ادا کرنا ہوگا اور بد عنوان عناصر کی بیغ کنی کرنے میں حکومت کے مددگار بننا ہوگا۔ جب ساری قوم کا مقصد ایک ہوگا اور سب اُس کے حصول کے لیے کوشاں ہوں گے تو پھر ہی ہمارے وزیر اعظم عمران خان مدینہ کی ریاست کا قیام ممکن بنا سکیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :