
شیرِ کشمیر بنام شیرِ پاکستان ۔ قسط نمبر2
منگل 21 نومبر 2017
اسرار احمد راجہ
(جاری ہے)
اس میں شک نہیں کہ چوہدری غلام عباس ہی تحریک آزادی کشمیر کے واحد محرک اور راہنما تھے ۔ آپ نے غربت میں رہ کر کشمیری غریبوں اور غلاموں کی عزت نفس حقوق اور غلامی سے نجات کی تحریک چلائی جس کے صلے میں آج کشمیر کا ایک حصہ آزاد ہے۔ شروع سے ہی شیخ عبداللہ نے غدّارانہ چالیں چل کر آپ کے مشن کو ناکام کرنے کی کوشش کی جس کا ذکر پہلے مضمون میں آچکا ہے۔ چوہدری غلام عباس مرحوم اپنی سوانح حیات کشمکش میں لکھتے ہیں کہ قوموں کی راہنمائی کے لیے خدا کی طرف سے قائد منتخب کیے جاتے ہیں ۔ جو قومیں خدائی احکامات کو تسلیم کرتے ہوئے بھی روگردانی کرتی ہیں اور قائد کی پر کھ نہیں کرتیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتیں ۔دیکھا جائے تو آج پاکستانی قوم کا یہی المیہ ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو قائد تسلیم کرتی ہیں جن کا مشن لوٹ مار، دھوکہ دہی، کرپشن اور بد دیانتی ہے۔
شاید بلاول کو یاد نہ ہو اور مریم نواز اسے یاد کرنے سے انکاری ہوں مگر یہ سچ ہے کہ جنرل مشرف کے ٹیک اوور سے کچھ دن پہلے محترمہ بے نظیر کا ایک طویل بیان انگریزی اخبار” دی نیو ز“ میں شائع ہوا تھا۔ محترمہ نے اس بیان میں شریف خاندان کا موازنہ فارشسٹ نظریات کے حامل حکمرانوں اور خود غرض لیڈروں سے کیا جن کی پالیسیاں ذاتی مفادات کے تحفظ اور عوام دشمنی پر مبنی تھیں۔ ہیڈ لائین میں لکھا تھا۔ "The hoodlums of Gawal Mandi۔ محترمہ اب اس دنیا میں نہیں، ماں کا فرما نبردار بیٹا بابر اعوان پیپلز پارٹی چھوڑ چکا ہے، زردار ی اور فضل الرحمن میں گہری دوستی ہے ۔ زرداری اور الطاف حسین شریف براداران کے ہمنوا ہیں ، مریم نواز کی ٹیم عدلیہ اور فوج پر حملہ آور ہے جنہیں اعتزاز احسن جیسے قانون دان اور محترمہ بے نظیر کے ساتھی کی مکمل تائیدحاصل ہے ۔وہ اس بات پر خوش ہیں کہ مریم نواز فوج اور عدلیہ کی تذلیل جارحانہ طریقے سے کر رہی ہے ۔ جسکی وجہ سے مسلم لیگ نواز ڈرائنگ روم کی سیاست سے نکل کر عملی سیاست میں آگئی ہے ۔ ظاہر ہے کہ یہ بیان اعتزاز احسن کا نہیں بلکہ زرداری صاحب کے الفاظ ہیں جن کی ادائیگی اعتزاز احسن نے کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایک نامور قانون دان کو زیب دیتا ہے کہ وہ ایسی عورت کی تعریف کرے جو عدلیہ اور ملک کی محافظ فوج پر کیچڑ اچھالے اور الزامات لگائے ۔چونکہ فوج نے اس کے باپ اور بھائیوں کی کھربوں کی چوری اور کرپشن میں خاموشی اختیار کی اور عدلیہ نے ملک کی سترسالہ تاریخ میں پہلی بار ایک ایسے شخص کو سزا کا حقدار ٹھہرایا جو بائیس کروڑ غریبوں کی جیب خالی کر کے دولت بیرون ملک لے گیا اور پھر پوچھتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا گیا ؟یہی اعتراز احسن ہے جو چند ماہ پہلے ایک ایسے ایس پی کی مثال دیتا تھا جس کے کم عمر طالب علم بیٹوں نے ڈیفنس لاہور میں پلاٹ خرید رکھے ہوں ۔ آج وہ ہی قانون دان ایک ایسے شخص کی بیٹی کی تعریف کر رہا ہے جو سارا ملک کنگال کر گیا ہے اور ملکی سلامتی اور قومی وقار کو بھی داؤ پر لگا دیا ہے۔
آج گوالمنڈی کا شیر سارے پاکستان پر دھاڑ رہا ہے اور ساری قوم کو زخمی کر رکھا ہے۔مگر پھر بھی یہ قوم اس شیر کی درندگی کی تعریفیں کرنے پر مجبور ہے۔ دختر مشرق کا مقلداور ماہر قانون دان، درندگی کو سیاست اور ا نسانیت کو بقا کہہ کر انسانیت کی تذلیل کر رہا ہے۔ دختر گوالمنڈی فوج اور عدلیہ سے جنگ کا آغاز کر چکی ہے اورفوج خاموش ہے ۔ عوام بے حس ہیں اور عدلیہ نے کسی حدتک پسپائی کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ اگر حالات ایسے ہی رہے تو خطرہ ہے کہ قوم کا شیرازہ بکھر جائے گا اور عدلیہ کا وجود ہی مٹ جائے گا۔ فوج خاموش تماشائی بن کر بے حقیقت ہو جائے گی اور میثاق جمہوریت کی آڑ میں کرپٹ مافیا ملک کا وارث بن کر اسکا وجود ہی مٹا دے گا۔ گریٹر بلوچستان ، سندھودیش ، جناح پور ، آزاد پختونستان ، بلورستان اور یاغستان کی رائیں پہلے ہی اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے ہموار کر دی گئی ہیں ۔ شیرِ کشمیر کے فکری ، سیاسی اور روحانی اُستادوں خان عبدالغفار خان ، عبدالصمد خان اچکزئی ، مولانا آزاد ، جماعت احمدیہ ، جمعیت علمائے ہند اور اکابرین دیوبند کے وارثین آج شیرِ پاکستان کی اُس ٹیم کا ہروال دستہ ہیں جواہل پاکستان ، نظریہ پاکستان ، افواج پاکستان ، ختم نبوت ﷺ، اسلام اور حال ہی میں کسی حد تک آزاد ہوئی عدلیہ پر اسلام اور پاکستان دشمن طاقتوں کی مدد سے حملہ آور ہیں۔ ابنِ خدون کے نظریات کا واحدمخالف پاکستانی دانشور نصر ت جاوید اکثر اپنے کالموں میں ابنِ خلدون کا مذاق اڑاتا ہے اور لکھتا ہے کہ اسلام نے ہمیں ایک ہی دانشور دیا ہے جس کا نظریہ ہے عصبیت ۔ عصبیت کیا ہے اور ابنِ خلدون نے اسے کن معنوں میں بیان کیا ہے اس پر میکاولی کا مقلد کچھ نہیں لکھتا ۔ اپنے حالیہ کالم میں اپنے آپ کو د و ٹکے کا صحافی کہنے والے ا س دانشور نے بلاول بھٹوزرداری سے ملاقات کا ذکر کیا ہے۔ مگر بلاول کو یہ نہیں بتایا ہوگا کہ دو ٹکے کا صحافی کی اصطلاح بھی شہید محترمہ ہی سے منسوب ہے جو آج کی دو نمبری ، کرپٹ اور ملک دشمن صحافت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ ہڈ لمز آف گوالمنڈی کی اصطلاح بھی ایک حقیقت ہے جس سے دانشور نصر ت جاوید ، مجیب الرحمن شامی ، جاوید چوہدری ، قانون دان اعتزاز احسن کے سوا ہر شخص واقف ہے۔ سرینگر اور گوالمنڈی کے شیروں کی سیاست ، عصبیت ، ہوس و حرص میں یکسانیت ہے۔ جن کشمیریوں نے شیرِکشمیر کی حمایت کی وہ1947ءء سے لیکر آج تک دس لاکھ انسانی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں ۔ اہل پاکستان نے اگر شیرِ گوالمنڈی کی دم نہ چھوڑی تو انکا حشر کشمیریوں سے بھی بد تر ہوگا۔ ابنِ خلدون اور میکاولی کے نظریات میں بھی یہی فرق ہے۔ ابنِ خلدون کہتا ہے کہ قائد کو عام انسانوں کی طرح ہونا چاہئے ۔ اقبال نے اسی فلسفہ کو آگے بڑھایا اور ایک لیڈر کی خوبی بیان کرتے ہوئے کہا
یہی ہے رخت سفر میر کا راوان کے لیے
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اسرار احمد راجہ کے کالمز
-
کینہ پروری کا دور
منگل 15 فروری 2022
-
قوم کو مبارک ہو
جمعرات 3 فروری 2022
-
سیالکوٹ کے مومن
منگل 4 جنوری 2022
-
زندہ رہنا ہے تو ڈر کر رہو
بدھ 8 دسمبر 2021
-
اقتدار کی خاموشیاں
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
آتش فشاں کے دھانے پر
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
''سلیتے میں میخ نہ رکھیو''
منگل 21 ستمبر 2021
-
پاکستان میں غداری کے سرٹیفکیٹ
پیر 18 مئی 2020
اسرار احمد راجہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.