
رسم جہیز کے دلخراش پہلو
منگل 21 جولائی 2020

جاوید علی
بیٹی کا پیدا ہونا تو خوشی کی بات ہے حضور نبی کریم نے فرمایا جس نے دو بیٹیوں کی پرورش کی اور پھر ان کی شادی کر دی تو آپ نے شہادت اور ساتھ والی انگلی کا اشارہ کیا کہ وہ جنت میں میرے ساتھ ان دو انگلیوں کی طرح ہو گا لیکن ہمارے معاشرے میں بیٹی پیدا ہوتے ہی والدین کو اس کے لئے جہیز کی فکر لا حق ہو جاتی ہے- اگر ان کی معاشی حالت سازگار ہو تو پھر تو ٹھیک لیکن اگر عام عادمی ہو تو پھر وہ انتہائی پریشانی کے عالم میں زندگی بسر کرتا ہے- ایک آدمی جو مزدوری کر کے اپنی زندگی گزار رہا ہوتا ہے وہ کہاں سے لائے جہیز اور وہ کہاں جاۓ- اس کے پاس تو کوئی وسائل نہیں ہے جس سے وہ جہیز خرید سکے تو وہ دن رات محنت کرتا ہے اوور ٹائم لگاتا ہے جس کی وجہ سے اسکی صحت بگڑ جاتی ہے لیکن پھر بھی معیاری جہیز نہیں بنا سکتا- اس کے جہیز بناتے بناتے اسکی بیٹی کے چہرے پر بڑھاپے کے آثار نمودار ہونے شروع ہوجاتے ہیں- جہیز کے بغیر کوئی بیٹی کا رشتہ قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا خواہ وہ قریبی رشتہ دار ہو یا کوئی اور- اگر کوئی رشتہ قبول کر لے بھی تو جہیز نہ ہونے کی وجہ سے بعد اوقات نوبت طلاق تک چلی جاتی ہے- اگر ایسا نہ ہو ساری زندگی ساس کے طعنے برداشت کرنے پڑتے ہیں کہ تو لائی کیا میکے گھر سے وغیرہ وغیرہ-
اس رسم کے ذمہ دار ایلیٹ کلاس ہے جنہوں نے اس رسم کا آغاز کیا- جب امیر آدمی اپنی بیٹی کی شادی کرتا ہے تو گاؤں کی عورتوں کو جہیز دیکھانے کے لئے بلایا جاتا ہے جہیز کو دیکھنے کے لئے سبھی عورتیں آتی ہیں جب غریب باپ کی بیٹی وہ جہیز دیکھتی ہے تو خون کے آنسو روتی رہتی ہے ہم لوگ اپنی تعریف سننے کے لئے یہ سب کام کرتے ہیں- یہ لوگ جو اتنا جہیز دیتے ہیں کہ دو کمرے جہیز کے سامان سے بھر جاتے ہیں ان میں سے ایک یا دو فیصد بیٹیوں کو جائیداد میں سے حصہ دیتے ہیں بعد اوقات جائیداد پر قابض ہونے کے لئے بھی ایسا کیا جاتا ہے- ہو سکتا ہے کہ جہیز کے سامان میں سے کوئی چیز استعمال بھی نہ ہو اور ان کی بیٹیاں ساری زندگی کوئی چیز استعمال بھی نہ کرے- میرے بھائی کی شادی 2010 میں ہوئی آج تک پلیٹوں اور چمچوں کے علاوہ کوئی چیز استعمال نہیں ہوئی-
اگر ہم ان فضول رسموں سے جان چھڑوا لیں تو کسی کی بیٹی کے ہاتھ مہندی سجنے سے خالی نہ رہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق غیر شادی شدہ جوان لڑکیوں میں سے نوے فیصد سے زیادہ لڑکیاں جہیز نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہیں کر پاتی- ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس رسم سے جان چھڑوانی ہے تاکہ کسی کی بیٹی جہیز نہ ہونے کی وجہ سے باپ کی دہلیز پر ہی زندگی گزار دے-
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جاوید علی کے کالمز
-
پھول کی زندگی اور گلدستہ تک کا سفر
منگل 28 دسمبر 2021
-
حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ (1703-1762)
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
سوشل میڈیا کے رنگ اور ہم
جمعہ 10 ستمبر 2021
-
مبارک ہو
ہفتہ 4 ستمبر 2021
-
کڑوے اقوال
ہفتہ 21 اگست 2021
-
ماہر نفسیات
جمعرات 12 اگست 2021
-
کچھ ایسی ڈھیٹ ہے کمبخت آتی ہے نہ جاتی ہے
پیر 26 اپریل 2021
-
خواب سے تعبیر تک
جمعہ 26 مارچ 2021
جاوید علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.