کڑوے اقوال

ہفتہ 21 اگست 2021

Javed Ali

جاوید علی

ہر ماں بیٹے کے لے ہیر بیاہ کر لانا چاہتی ہے مگر ہیر کو اپنی گود میں بیٹھانے سے ڈرتی ہے۔ سستی جنت صرف اور صرف مولوی اور پیر سے مل سکتی ہے۔ آزادی سے پہلے غیر ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں لوٹا کرتے اب ہم خود۔ آج فقیر دس روپے سے راضی نہیں ہوتا مگر مولوی دس روپے میں آپ کو بخشش کا سرٹیفیکیٹ اور جنت کا ٹکٹ جاری کر سکتا ہے۔

جنگ ہمیشہ قومیں لڑا کرتی ہیں فوجیں نہیں۔ جو عورت اک مرد کی خدمت نہیں کر سکتی اسے کئی مردوں کی خدمت اور چاپلوسی کرنا پڑتی ہے۔ برے وقت سے ڈرنے والا کبھی برے وقت کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ مہذب معاشرے کے لئے ڈگریوں کی نہیں بلکہ شعور اور اچھی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کو اتنا ہی سخت ہونا چاہیے جتنا ایک باپ ورنہ ایڈمنسٹریشن ناکام ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

گھر بسانے کے لیے زبان اور ہاتھ کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔ آج پاکستان کے ہر فنکار کو بڑا بننے کے لئے ہندوستان سے ماتھے پر تلک لگوانا ضروری ہے۔ عورت ہر روپ میں مرد کی زمہ داری ہے اور اس کے ہر روپ کا زمہ دار مرد ہے۔ انگریزی زبان کو ہر وقت پڑھا، لکھا، سنا اور بولا تو جا سکتا ہے لیکن اس میں خواب نہیں دیکھے جاسکتے اور جس زبان میں خواب نہیں دیکھے جاسکتے اسے پڑھ لکھ کر کبھی ترقی نہیں کی جا سکتی۔

چوری کو روکنے کے لیے چور کو پکڑنے کی بجائے اس کی نانی یعنی اسکی پشت پناہی کرنے والے کو گرفتار کرنا لازم ہے ورنہ وہ نئی بھرتی کر لے گا۔ جمہوری نظام ایسا طرز حکومت ہے جس میں کرپشن کو کم تو کیا جا سکتا ہے البتہ ختم نہیں۔ تیسری دنیا کے عوام کے لئے جمہوریت لیتھل انجیکشن کی طرح ہے۔ آئین ایسا کاغذ کا ٹکڑا ہے جس کی آخری آرام گاہ کوڑا دان ہے۔

دوسروں کو خوش رکھنے کی بجائے دوسروں کا خیال رکھیں کیونکہ آپ کسی کو خوش نہیں کر سکتے۔ علم حاصل کرنے کے لیے کتاب آپ کی معشوق اور استاد آپ کا کعبہ ہونا چاہیے۔ بروں میں رہ کر بھی خود کو برائی سے روکے رکھنے والا کسی ولی سے کم نہیں ہے۔ رشتوں کو بچانے کے لئے اپنی انا کی قربانی دینا پڑتی ہے اور اعتماد کو کھو دینے سے رشتے کھو جاتے ہیں۔ جس آنکھ سے دوسروں کو دیکھتے ہیں اسی سے اپنے آپ کو دیکھیں تو لب نہ کھلیں۔

دنیا میں زمین سے زیادہ وفادار اور رازداں کوئی اور نہیں ہے۔ ہم گاڑی میں سیرت نبی پر تو لیکچر سنتے ہیں لیکن ایمبولینس کا سائرن سنائی نہیں دیتا۔ جس سوال کا جواب کسی اور نے دینا ہے اس پر بحث مت کیجیے اس لئے شہادت حضرت حسین ابن علی علیہ السلام پر مت ایک دوسرے کو گالی دیں کیونکہ آپ سے تمہارے فرائض اور زمہ داریوں کے بارے پوچھا جائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :