
سوشل میڈیا کے رنگ اور ہم
جمعہ 10 ستمبر 2021

جاوید علی
سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو ہمیں انٹرٹین کرنے کے ساتھ ساتھ تصویر کا دوسرا رخ بھی پیش کرتا ہے جسے مین سٹریم میڈیا پر ظاہر نہیں ہونے دیا جاتا۔
(جاری ہے)
سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی کثیر تعداد تو وہ ہے جو اس کا صحیح استعمال نہیں جانتی اور وہ سوئے جاگتے ہر وقت اسی سے چپکے رہتے ہیں بغیر کسی وجہ سے۔ جن کا کام صرف تصویر شئیر کرنا اور کمنٹس اور لائیکس کو گنتے رہنے۔ بہت سے اپنے آپ کو سٹار سمجھنے والے یہ بھول گئے ہیں کہ وہ ان کی اصلیت کیا ہے کہ ان کو حقیقت میں بھی کوئی پسند کرتا ہے یا ان کے ساتھ رہنے والے بھی ان سے تنگ ہیں. یہاں پر ہمیں کوئی نہیں جانتا ہم کون ہیں؟ کیا ہیں؟ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں کون جانتا ہے؟ کیا جانتا ہے؟ ہمارے اخلاق سے کتنے لوگ متاثر ہیں؟ حقیقت میں ہم سے کتنے لوگ محبت کرتے ہیں؟ ہماری بہت سے بہن، بھائی بھی اسی غلط فہمی میں اپنی زندگیاں خراب کر بیٹھے اور کر رہے ہیں.
یہاں پر جس کو چاہیں بدنام کردیں جس کی مرضی عزت اچھال دیں بغیر کسی وجہ سے۔ حالانکہ ہمارے پاس کوئی قابل قبول ثبوت بھی نہیں ہوتا بس یہی فلاں نے یہ شئیر کیا ہوا تھا میں نے تو صرف فارورڈ کیا، میں نے تو اور کچھ بھی نہیں کیا۔ ہمیں یہ بات سوچنے سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ جس کی عزت پامال کی جا رہی ہے اس پر کیا بیتے گی کیونکہ یہاں تو جنگل میں آگ کی طرح خبر پھیل جاتی ہے اور انسان اپنا منہ چھپے چھپا نہیں سکتا۔
میڈیا پر ایک تو بچت ہو جاتی ہے کہ ہم اکیلے نہیں دیکھ رہے ہوتے عمومآ سبھی کے سامنے دیکھتے ہیں جو کچھ دیکھتے ہیں لیکن سوشل میڈیا تو پاکٹ میڈیا ہے جو ایک چھوٹی سی ڈیوائس پر دستیاب ہے جب چاہیں، جیسے چاہیں استعمال کریں یہاں ہمیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں۔ کثرت سے ہمیں ایسا مواد دیکھنے اور پڑھنے کو ملتا ہے جو غیر اخلاقی، نسل پرستی، فرقہ واریت اور سیاسی انتہا پسندی وغیرہ پر مبنی ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہم خود کو نیک اور اچھا ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں مثلاً ایک جملہ بڑا عام ہے کہ "ماں کی عظمت کو سلام" وغیرہ ایسے بہت سے ایسے فقرے لکھتے ہیں جن کا ہم عملی نمونہ پیش نہیں کرتے۔ دوستو! اگر ہم اپنی دنیا اور آخرت کو سنوارنا چاہتے ہیں تو ماں کی عظمت کو سلام پیش کرنے کی بجائے ماں کو سلام کرنا اور اس کی خدمت کرنا شروع کریں۔ کہیں ایسا نہ ہوکہ ماں ہماری ذلیل و رسوا ہو رہی ہو اور ہم سوشل میڈیا پر ماں کی عظمت کو سلام پیش کرتے رہیں۔ جنت جس کےلئے ہم نماز، روزہ سب کچھ کرتے ہیں اس کی حیثیت تو یہ ہے کہ وہ بھی ماں کے قدموں کے نیچے رکھی گئی ہے۔
سوشل میڈیا کے بے جا استعمال سے ہم اپنے معاشرہ سے نا صرف بلکہ اپنے خاندان سے بھی کٹ چکے ہیں مماں کو خبر نہیں میرا بیٹا/ بیٹی کس حال میں ہے اور بیٹے کو نہیں معلوم ماں کس حال میں ہے بس دونوں لائیو جا رہے ہیں۔ ہمیں نہیں پتہ ہمارے آس پاس کیا ہو رہا ہے حتیٰ کہ جن پر اس کا بھوت سوار ہوتا ہے وہ جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ہم اپنی زندگی کا بڑا قیمتی وقت اسی پر ضائع کر رہے ہیں لیکن ہمیں اس کا اندازہ ابھی نہیں۔ ہمیں تبھی سمجھ آئے گی جب زمانہ زور دار چماٹہ ہمارے منہ پر دے مارے گا اور پھر اس کسان کی طرح کیا کریں گے جو سب کچھ کھو جانے کے بعد کہتا پھر رہا ہے 'اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت'۔
یہی وجہ ہے کہ اب ڈاکٹر اور ماہر نفسیات بھی سختی سے منع کر رہے ہیں کہ بچوں کو اس سے دور رکھیں یا اسے "بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں" اور نوجوانوں کو بھی اسے کم سے کم استعمال کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ اس کے استعمال سے ہم زیادہ تر نفسیاتی مریض بنتے جا رہے ہیں اور ہماری قوت برداشت کم ہوتی جا رہی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
جاوید علی کے کالمز
-
پھول کی زندگی اور گلدستہ تک کا سفر
منگل 28 دسمبر 2021
-
حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ (1703-1762)
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
سوشل میڈیا کے رنگ اور ہم
جمعہ 10 ستمبر 2021
-
مبارک ہو
ہفتہ 4 ستمبر 2021
-
کڑوے اقوال
ہفتہ 21 اگست 2021
-
ماہر نفسیات
جمعرات 12 اگست 2021
-
کچھ ایسی ڈھیٹ ہے کمبخت آتی ہے نہ جاتی ہے
پیر 26 اپریل 2021
-
خواب سے تعبیر تک
جمعہ 26 مارچ 2021
جاوید علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.