مبارک ہو

ہفتہ 4 ستمبر 2021

Javed Ali

جاوید علی

انسان کی زندگی دو پہلوؤں پر مشتمل ہے ایک غم کا دوسرا خوشی کا پہلو ہے انسان کی یہ دونوں کیفیات یا پہلو موت اور زندگی کی طرح ایک دوسرے سے وابستہ ہیں جنہیں ایک دوسرے سے الگ کرنا نا ممکن ہے۔
ایک سادہ لوح لوگوں کا دور تھا جب چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو بڑے اچھے طریق سے سب مل کر انجوائے کیا کرتے تھے جیسے محلے یا گاؤں میں کسی کے گھر پر مہمانوں کا آنا تو گھر والوں اور ہمسایوں نے مل کر رات کو ان کے پاس بیٹھنا پھر خیرو عافیت کے بعد کہانیاں سنا سنایا کرنا، اس طرح سب کا مہمان سے اور مہمان کا سب سے تعارف ہو جاتا۔

اس طرح مہمانوں کو خوش آمدید کرنا شاید اب ناممکن سا ہوگیا ہے، کسی کے گھر بیٹے کے پیدائش پر اعلان کروایا جاتا مسجد کے سپیکر سے یا قاصد کو بھیج کر کہ فلاں بن فلاں سے اللہ بہت خوش ہوا ہے اور اسے اولاد نرینہ سے نوازا ہے اور سب کو دعوت دی جاتی ہے کہ سب آ کر خوشی میں شریک ہوں پھر سب میں مٹھائیاں تقسیم کیں جاتیں، کہیں چچا تو کہیں پھوپھو، کہیں دادا تو کہیں نانا۔

(جاری ہے)

ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے جاتے اور غریبوں کو مبارک باد دینے پر حسب توفیق سب ہی نوازتے، اگر کوئی نیا مکان بناتا تو اس کے ہاں بھی خوشی کا سماں ہوتا۔ لوگ مبارکباد دیا کرتے بہنیں تو باقاعدہ مبارک لے کر آیا کرتیں پھر وہ آ کر مٹھائیاں تقسیم کیا کرتیں، جب کوئی دلہن بن سسرال میں پہلی بار آتی تو اسے سب خواتین مل کر خوش آمدید کہتی، اس کی ان سب سے دوستی ہو جاتی اور اسے یہ فرق محسوس نہ ہوتا کہ اپنے باپ کے گھر میں ہے یا سسرال میں۔

پھر سب عورتوں نے اگلی صبح دلہن کو دیکھنے آنا اور ان کا مبارکباد دینا، کسی کے بہن، بیٹی کی شادی پر سب کا شرکت کرنا واہ سبحان اللہ کیا دور تھا کہ سب نے اسے اپنی بہن بیٹی بنا کر رخصت کرنا۔ لڑکی والے گاؤں کے چور بھی اس گاؤں چوری نا کرتے کہ ہماری بہن یا بیٹی کو یہ تعنہ نہ ملے کہ تیرے میکے گاؤں کے چور تھے۔ کوئی بھی اس گاؤں سے گزرتا تو نگاہیں نیچی رکھتا کہ یہاں ہماری بیٹی رہتی ہے۔


سب کو چھوٹی چھوٹی خوشیوں پر مبارک دینا اور خوشیوں میں شرکت کر کے انجوائے کرنا۔ اب تو کوئی نئی گاڑی خریدے کہیں مبارک ہو! اوہ یار سیکنڈ ہینڈ ہے کونسی برانڈڈ ہے، کسی کو کہیں مبارک ہو آپ نے تعلیم مکمل کرلی ہے آگے سے جواب کونسی نوکری لگ گئی ہے گھر ہی بیٹھے ہیں ویہلے مکھیاں مارتے، کسی کو کہیں واہ بھائی بڑی اچھی نوکری مل گئی ہے مبارک ہو! کونسا یار میں اکیسویں گریڈ کا آفیسر بن گیا ہوں میں تو اس جاب سے تنگ ہوں کوئی مزہ نہیں یار بس گزارا ہے، کسی کو کہیں آپ کی شادی ہو گئی مبارک ہو! شادی تو سب کی ہوتی ہے یہ کونسی انوکھی بات ہے وغیرہ وغیرہ۔


سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ وہ کتنے لوگ ہیں کہ جو یہ سہولت حاصل نہیں کر سکے جو تجھے اللہ نے اپنے فضل سے تیری محنت کے سبب دی ہے۔ ہم کیوں صبرو شکر نہیں اس پر کرتے جو ہمیں مل جاتا ہے جبکہ ہمیں فرمایا گیا ہے کہ شکر کرنے والے کو اور زیادہ دیا جاتا ہے۔ جو جس کے مقدر میں لکھ دیا گیا ہے وہ اسے ملے گا نا اس سے زیادہ نا اس سے کم۔ کبھی آپ نے اندازہ لگایا ہے کہ ایک کسان جو دو سو سے پانچ سو من یا اس سے بھی زیادہ گندم اور چاول اگاتا ہے کیا وہ سارا کھا جاتا ہے؟ نہیں، کیونکہ وہ سارا اس کے مقدر میں نہیں لکھا کہ وہ کھائے۔

میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ایسے کسانوں کو جو ہزاروں من غذا پیدا کرتے ہیں لیکن انہیں مشکل سے دو وقت کی روٹی وہ بھی اچار اور سرخ مرچ کے ساتھ میسر ہے۔ ہمیں جو مل جائے اس پر شکر کرنا چاہیے اور اپنی محنت جاری رکھیں تاکہ آگے بڑھ سکیں اور دوسروں کی خوشیوں میں شامل ہو کر انجوائے کریں اور چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو اپنی زندگی میں شامل کرلیں تاکہ خوش رہ سکیں کیونکہ ہمیں ایک مقرر وقت تک یہاں رہنا ہے خوشی سے رہیں یا دکھی ہو کر رہنا تو پڑے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :