آج کا نوجوان اور کھیل کا میدان

منگل 10 اگست 2021

Kashif Baloch

کاشف بلوچ

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ نوجوانوں کے لئے کھیل کی سرگرمیاں انتہائی اہم ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو آپکو معلوم ہوگا کہ جو لوگ مقامی سطح پر کھیلوں کا حصہ بنتے آ رہے ہیں وہ آجکل قومی ٹیم کا حصہ بن کر اپنے وطن کا نام پیدا کر رہے ہیں۔ بد قسمتی سے اب ہمارے ہاں نوجوانوں کے لئے کھیل کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں اور جو میسر ہیں وہ بھی مکمل اور پوری طرح نوجوانوں کی ضروریات کو پورا کرنے سے بلکل قاصر ہیں نوجوانوں کی کھیلوں کی سرگرمیوں کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے ۔

یہ مواقع پیدا کرنا حکومت وقت کا فرض ہے اس سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں کیونکہ کھیلوں کی حوصلہ افزائی کر کے ہی ہم اچھے کھلاڑی ، اچھے لیڈر اور با اعتماد نسل پیدا کر سکتے ہیں اس سے نہ صرف نوجوانوں کی بہتر نشوونما ہوتی ہے بلکہ وہ نشہ جیسی لعنت سے بھی محفوظ ہو جاتے ہیں مشہور ہے کہ جہاں کھیل کود کے میدا ن آباد ہوں وہاں کے ہسپتال ویران ہوتے ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج ہمارے ہسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں ۔

(جاری ہے)

اسکی سب سے بڑی وجہ کھیل کود میں عدم دلچسپی ہی ہے۔ اب زمانہ بالکل بدل چکا ہے ہم سب نے اپنی زندگی کو بہت آسان اور سہل بنا لیا ہے چلنے پھرنے کی عادت کم بلکہ ختم ہوتی جا رہی ہے۔اگر ایک انسان صحت مند ہو گا تو ہمارا پورا معاشرہ صحت مند رہے گا اور ایک صحت مند معاشرہ ہی کامیابی کی ضمانت ہوتا ہے۔سچ ہے کہ تندرستی ہزار نعمت ہے۔صحت مند جسم ہی صحت مند دماغ کی افزائش کرتا ہے،نوجوان نسل میں خود اعتمادی،خود انحصاری اور باہمی ہم آہنگی، لگن اور آگے بڑھنے کے جذبے میں اضافے کیلئے کھیلوں کا انعقادنہایت ضروری ہے،مختلف کھیلوں کے مقابلوں سے نوجوان نسل کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور مقابلے کا رجحان بڑھتا ہے۔

صحت مند معاشرے کے قیام کیلئے کھیلوں کے مقابلے بہت ہی ضروری ہیں کھیل بچوں کی بہترین نشوونما کرتے ہیں،کھیل وں کی سرگرمیاں بچوں کی تربیت،کردار سازی اور خود اعتمادی میں معاون ثابت ہوتی ہیں جبکہ کھیلوں کے میدان آباد ہونے سے ہی ہمارے ملک کے ہسپتال ویران ہو ں گے۔
بزرگوں کی کہاوت ہے کہ ایک صحت مند دماغ کے لیے ایک صحت مند جسم کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ صحت مند جسم کی وجہ سے ہی صحت مند دماغ درست سمت میں کام کر سکتا ہے۔

اگر انسان کی صحت اچھی نہیں ہوگی تو جسم بیماروں کا گھڑ بن جاتا ہے۔ جس کے سبب انسان بے چین ہوگا اسکو دماغی سکون میسر نہیں ہوگا۔ ظاہر ہے جب انسان کو دماغی سکون میسر نہیں ہوگا تو کچھ مثبت نہیں سوچ سکتا۔ اس لیے انسان کو اپنی ذہنی اور جسمانی نشونما کے لیے کوئی نہ کوئی گیم ضرور کرنی چاہیے۔ کچھ عرصہ سے کمپیوٹر گیمز کا بہت زیادہ رجحان رہا ہے جس میں موبائل گیمز بھی شامل ہو گئی ہیں جو کہ بچوں کی نشونما کی بچائے انکو بگاڑنے کا سبب بن رہی ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو جسمانی کھیلوں کا موقع فراہم کریں تا کہ انکی جسمانی اور ذہنی نشونما ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :