لمبو کا چھکا ۔۔۔!!

جمعہ 9 جولائی 2021

Kausar Abbas

کوثر عباس

بائیس سالہ نیٹ پریکٹس کے بعد ٹیم کے سب سے کمزور بیٹسمین لمبونے مخالف ٹیم کی طرف سے پھینکی گئی بال پر بہت پہ زبردست ”چھینکا“ مارا ہے ۔گیند بیٹ سے لگنے کی دیر تھی کہ تماشائی تو رہے ایک طرف ملک کے تھڑوں پر میچ دیکھنے والوں ”سے ہنسی چھوٹ گئی “۔باوٴلر کا نام تھا ”مہنگائی بڑھ گئی ہے “اور یہ مہنگائی کا نیا تبدیلی شدہ ورژن تھا۔

یہ بڑا خطرناک باوٴلرتھا اور اس کے سامنے کسی کی نہیں چلتی لیکن شاید اسے معلوم نہیں تھا کہ اب نیا دور ہے اور نئے ضابطے ۔میچ شروع ہونے سے کچھ دن پہلے جونہی اس باوٴلر کا تذکرہ مخالف ٹیم کے حواس پر چھانے لگا توکپتان نے اپنی ٹیم کو اکٹھا کیا اور کہا : ہو سکتا ہے کہ ”مہنگائی بڑھ گئی ہے “ نامی کسی باوٴلر کا وجود ہی نہ ہو اورمخالف ٹیم ہمارے اعصاب سے کھیل رہی ہو ۔

(جاری ہے)

اس لیے سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے ۔جس طرح ہم نے اس سے پہلے والے باوٴلر ”مہنگائی“ کو اپنا بنایا اور اسے سینے سے لگا کر خون جگر دے کر پالا اسی طرح ہم اس کا بھی کچھ نہ کچھ بندوبست کر لیں گے۔بس آپ نے بلیک میل نہیں ہونا۔دوسری بات یہ ہے کہ کل میں خود شہر میں نکلوں گا اور اس باوٴلو کو بذات خود تلاش کروں گا ۔ اگلے دن کپتان اکیلا نکلا، گاڑی خود چلا ئی اور اس خطرناک باوٴلر کو ان علاقوں میں خوب تلاش کیا جہاں اس کے ملنے کی امید کم تھی تا کہ اس خطرناک باوٴلر سے مڈبھیڑ نہ ہو ۔

اگر مڈبھیڑ ہوجاتی اور خبر میڈیا پر چل جاتی تو ملکی تاریخ کی سب سے اچھی ٹیم کے اعصاب بھی ”پھڑک“ سکتے تھے۔لہذا بہتریہی تھا کہ گاڑی خود چلائی جائے لیکن احتیاطاً ایک کیمرامین ساتھ ضرور رکھا جائے جو ویڈیو اور تصویریں بنا سکے تا کہ پوری ٹیم باور کرایا جا سکے کہ ملک میں ”مہنگائی بڑھ گئی ہے “ نامی کسی باوٴلر کا وجود نہیں بلکہ یہ صرف مخالف ٹیم کا پروپیگنڈا ہے ۔


یہ میچ اس لیے بھی اہم تھا کہ یہ سال میں صرف ایک بار چھٹے مہینے میں ہی ہوتاتھا اورہربار گھمسان کا رن پڑتا تھا۔ اسی میچ کی بنیاد پر دونوں ٹیموں اور ایمپائر کے کھابوں اور تماشائیوں کی قدرے روزی روٹی کا نظام بھی سیٹ ہوتا تھا۔میچ شروع ہوا تو مخالف ٹیم لیڈر بے بس نظر آیا ۔ کپتان نے اس پرایسے ”شورناک “ بندے چھوڑے جنہوں نے اس پر اتنی زیادہ ہوٹنگ کی گئی کہ دو دن تک وہ کسی گیند کو سونگھ بھی نہ سکا۔

آخرکار ایمپائرنے مداخلت کی اور میچ سٹارٹ ہوا ۔ٹیم لیڈر کے حواس پر پرانی ہوٹنگ چھائی ہوئی تھی لہذا اس نے مرنجاں مرنج بیٹنگ کی اور پچ دوسری ٹیم کے حوالے کر دی ۔تماشائی کی مایوسی البتہ قدرے دیدنی تھی کیونکہ انہیں محسوس ہو رہا تھا کہ میچ پچھلے دو سالوں کی طرح آگے بھی یکطرفہ ہی چلنا ہے ۔انہیں افسوس ہو رہا تھا کہ خواہ مخواہ اپنے خون پسینے کی کمائی سے ٹکٹ خرید کر پیسے ہی ضائع کیے ہیں۔

لہذا پوری میچ کی کارروائی کو ایک طرف رکھتے ہوئے آپ کو ”کاٹ آف دا میچ“ کی طرف لے چلتے ہیں۔ جونہی ”مہنگائی بڑھ گئی ہے “ باوٴلنگ کرانے آیا تو کپتان نے اپنی ٹیم کے سب سے نحیف بیٹسمین”لمبو“ کو میدان میں اتار دیا۔اس فیصلے پر تماشائی اور بکی سب حیران تھے کیونکہ یہ بیٹسمین تو اس باوٴلر کی ایک پھونک کی مار تھی۔خود ٹیم کے ارکان بھی کو تحفظات تھے لیکن انہیں کپتان کا فیصلہ ماننا پڑا ۔


”مہنگائی بڑھ گئی ہے “نامی یہ خطرناک باوٴلر اڑھائی سالہ لمبے رن اپ پر کھڑا تھا ۔تماشائی حیران تھے کہ اتنے لمبے رن اپ کے ساتھ جب گیند پھنکی جائے تو لمبو کا کیا حشر ہو گا۔باوٴلر دور کھڑا گیند کو تھوک سے چمکا رہاتھاجبکہ لمبو بھی کریز پر کھڑا انتظار کر رہا تھا ۔لیکن اس دوران ایک عجیب واقعہ ہوا کہ کپتان پانی کی ایک بوتل لے کر میدان میں آیا، بیٹسمین کو پانی پلایا، جاتے ہوئے باوٴلر سے کوئی بات کی اور واپس پویلین جا کراطمینان سے بیٹھ گیا۔

”مہنگائی بڑھ گئی ہے “ نامی باوٴلر نے دوڑنا شروع کیا ،کریز پر پہنچا اور تین سالوں سے بچا کر رکھی ہوئی قوّت سے گیند کی لیکن یہ کیا؟ جتنی تیزرفتار گیند تھی اس سے دوگنی رفتار سے لمبو نے اسے گراوٴنڈ سے باہر پھینک دیا ۔اس دوران کیمرامین نے ایک لمحے کے لیے کپتان کو فوکس کیا جو زیرِ لب مسکرا رہا تھا ۔تماشائی بھی حیران تھے کہ گیند کہاں گئی اور یہ کیسا شاٹ تھا؟گیند ایک ہی تھی لیکن ہر تماشائی نے یوں محسوس کیا جیسے ”مہنگائی بڑھ گئی ہے “ کی یہ گیند اور اس پر لگائے گئے لمبو کا ”چھینکا“ گویا ان کی گود میں آ گرا ہو۔

کمینٹیٹر نے اس شاٹ کو ”مہنگائی سے ترقی ہوتی ہے “ کا نام دیا اور باقی سارا میچ اسی دھول میں گم ہو گیا۔میڈیا نے اپنا فوکس میدان سے اس ”کمزوردار“ شاٹ پر کر لیا۔
تماشائی حیران تھے کہ اس خطرناک باوٴلر کا وار کیسے خالی گیااورپھونک سے لرزنے والے لمبو نے کیسے اس کی بال پر ایک عدد ”چھینکا“ بھی مار ڈالا۔”بالا“ لوگوں کا کہنا ہے کہ ”مہنگائی بڑھ گئی ہے“ نے خود ہی اورپچ بال کرائی تھی جس کا سبب وہ بات ہے جو کپتان نے اس کے کان میں” پھونکی“ تھی ۔

لمبو کو پانی پلا کر آتے ہوئے کپتان نے صرف اتنا کہا تھا :دیکھو مہنگائی !ایک طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے تمہیں پانچ سال قید کیے رکھا جس سے تمہاری گروتھ رک گئی۔دوسری طرف ہم نے تین سالوں تمہاری تین سو فیصد تک پرورش کی ہے ۔سوچ لو تمہیں کس کا ساتھ دینا ہے؟یہ بات”مہنگائی بڑھ گئی ہے “ کے دل پر لگی اور لوز بال پھینکنے کا سبب بنی ۔سنا ہے مخالف ٹیم لیڈر نے کسی جگہ بیان دیا ہے کہ کاش ہم نے بھی مہنگائی ایک جگہ روکنے کی بجائے دو سو کی سپیڈ پر دوڑایا ہوتا تو وقت پر اپنی منزل مراد پالیتے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :