وقت کی اہمیت

بدھ 3 فروری 2021

Laiba Sadaf

لائبہ صدف

بال جبریل سے اقتباس ہے:
زمانے کے انداز بدلے گئے
نیا راگ ہے، ساز بدلے گئے
اکیسویں صدی گزرنے والی صدی سے الگ ہے۔ ہم 2030 -2021 کی دہائی میں داخل ہو چکے ہیں۔ زمانہ ایک قدم آگے بڑھ گیا ہے۔ ٹیکنالوجی نے شدت سے ترقی کر لی ہے۔ لیکن انسان کی فطرت ہے کہ وہ آسانی چاہتا ہے۔ ہم ہمیشہ ایک سے رہنا چاہتے ہیں۔

نوجوان کی خواہش ہے کہ اس کی عمر کو کبھی زوال نہ آئے۔ زندگی میں اگر خوشی کا وقت چل رہا ہے تو کبھی ختم نہ ہو۔ صدیاں بیت جائیں مگر ہم اپنی ماضی کی خوبصورت یادوں کی وادیوں میں کھوئے رہیں۔ دنیا نئے میدان فتح کرلے اور ہم اپنی خیالات کی دنیا میں بیٹھے بیٹھے ہر شے حاصل کرلیں۔
 ہمارا خود میں، اپنی صلاحیتوں میں اور اپنی سوچ کی قابلیت پر جتنا اعتقاد ہے ہم صرف اتنی ہی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اگر آپ جھونپڑی میں بیٹھ کر خود کو بادشاہ تسلیم کر بیٹھے ہیں تو معذرت کے ساتھ، آپ اس پستی سے بلندی کا سفر کبھی طے نہیں کر پائیں گے۔ منزلیں صرف انہی کو ملتی ہیں جو راستوں پر چلتے ہیں اور مسلسل اپنی منزل کی جانب راغب رہتے ہیں۔ ان کے لیے وقت بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ زمانہ جب دنیا سے غافل ہو کر سو رہا ہوتا ہے تو وہ لوگ اپنے رب کے حضور حاضر ہو کر اسکی رضا کے لیے دعا گو ہوتے ہیں، اپنی سوچ کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہوتے ہیں۔

ہم ایک آرٹسٹ کو پانچ منٹ میں ایک دلکش فن پارہ بناتے دیکھ واہ واہ کے قصیدے تو پڑھتے ہیں، ان سے مُتحَرک بھی ہوتے ہیں مگر شام ڈھلتے ہی ہماری کاہلی اُس متاثر ہونے کے احساس پر غالب آ جاتی ہے۔ ہم پانچ منٹ میں فن پارہ بنانے کو قابلیت تو سمجھتے ہیں مگر ہمارا شعور اس پانچ منٹ کے پیچھے پندرہ سال کی مسلسل جستجو کو قبول نہیں کرتا اور نہ ہم اس طویل دورانیے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔


اگر آپ کامیابی چاہتے ہیں تو ہر کامیاب انسان جو آپ کے قریب ہے، کے طویل عرصہ جستجو کے سفر کی اہمیت، اور اس دورانیے کے ایک ایک پل کی اہمیت کو شعور اور تحت الشعور سے سمجھنا شروع کریں۔ جدوجہد لازم ہے، چاہے وہ بستر سے اٹھ کر پانی کا گلاس پینا ہو یا کے-ٹو سر کرنا، جدوجہد لازم ہے۔ مزید یہ کہ جدوجہد کا سفر بہت کٹھن اور طویل و عریض ہوتا ہے۔

ہر ایک سیکنڈ، منٹ، گھنٹہ، دن، ہفتہ، مہینہ اور سال اہمیت کا حامل ہے۔ وقت ایک ایسی نعمت ہے جو ہر انسان کو یکساں ملتی ہے۔ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ غریب کےلئے دن و رات میں 24 گھنٹے ہیں اور امیر کے لئے 27 ، بلکہ اللہ پاک نے ہم میں سے ہر ایک کو دن و رات میں چوبیس گھنٹوں میں 1440 منٹ یا 86400 سیکنڈ عطا فرمائے ہیں ۔اب یہ ہم پر ہے کہ کون ان اوقات کی قدر کرتاہے اور کون انہیں برباد کرتاہے۔

ان اوقات میں اپنی صلاحیتوں پر مزید محنت کرنے والے کامیاب ہو جائیں گے اور خواب دیکھنے والے تماشائی بن جائیں گے۔
اس دہائی میں مشکلات زیادہ ہوں گی۔ کوشش کریں کہ خود کو کمفرٹ زون سے باہر نکال لیں۔ آنے والے دنوں، مہینوں، سالوں میں اس سیارے پہ موجود ہر شخص کو جستجو کرنا پڑے گی۔ بنیادی ضروریات کے حصول کی جستجو، خوشی حاصل کرنے کی جستجو، خود پر یقین رکھنے اور حوصلے کا دامن تھامے رکھنے کی جستجو۔

ہر ہر پل کی اہمیت کو سمجھنا ہو گا۔ قابلیت پیدا کرنا ہوگی اور قابلیت کو بڑھانے کے لیے کوشش جاری رکھنی ہوگی۔ جو کھلی آنکھوں سے خواب دیکھنے میں مگن رہے گا اور شہزادہ بننے کی خواہش رکھے گا وہ جی نہیں پائے گا۔
زمانے کے مطابق چلیں۔ جیسے سال تبدیل ہوا ہے ویسے ہی وقت کے تقاضے بھی تبدیل ہو چکے ہیں۔ ابھی بھی وقت گزرا نہیں ہے، اپنے شوق کی تلاش کریں اور شوق کی تکمیل کا سفر شروع کریں کیوں کہ منزلیں اسی کی منتظر ہوتی ہیں جو راستوں پر چلتے ہیں۔

اپنی صلاحیتوں، سوچ، توانائی اور وقت کو معقول انداز میں استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش جاری رکھتے ہیں۔ خدا سب کا حامی و ناصر ہو.
منزل تو ملے گی بھٹک کر ہی سہی
گمراہ تو وہ ہیں جو گھر سے نکلے ہی نہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :