"زندگی دشوار ہے"

ہفتہ 27 فروری 2021

Laiba Sadaf

لائبہ صدف

زندگی ایک ایسی چیز ہے جس کو گزارنے کے لیے جسمانی اور ذہنی کاوش کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ لوگ خوش قسمت ہیں کہ ان کے لیے ہر چیز تیار کردہ حالت میں پائی جاتی ہے۔ جیسے کچھ پیسوں میں، اونچے گھرانوں میں پیدا ہوتے ہیں اور کچھ کی زندگی بنیادی ضروریات کے لیے سسکتے بِلکتے گزر جاتی ہے۔ کچھ ذرا سی کوشش سے ہی سب پا لیتے ہیں اور کچھ ایڑیاں رگڑنے کے باوجود بھی شکست سے دو چار ہوتے ہیں۔

کچھ خواہش کرتے ہیں اور پوری ہو جاتی ہے اور کچھ اسے حاصل کرنے کے لئے محنت ہی کرتے رہتے ہیں۔ اس سب کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کو اس دنیا میں کس حالت میں لایا گیا۔ آپ کہاں اور کن حالات میں پیدا ہوئے۔ سب کو اظہارِ رائے کا اختیار ہونا چاہیے، اس دنیا میں زندگی صرف امیر جیتا ہے غریب کے لیے دو وقت کا کھانا ملنا کافی ہے، اسے جینے کی فرصت نہیں ملتی۔

(جاری ہے)

کچھ لوگوں کے لئے، زندگی جنت تو کچھ کے لیے فقط تناؤ اور مشکلات کا مجموعہ ہوتی ہے۔
اگر آپ نے اپنی زندگی میں کسی رکاوٹ کو عبور کیا ہے تو آپ بخوبی بخوبی جان سکتے ہیں کہ اس ساری آزمائش کے بعد آپ کس قدر مضبوط ہوئے۔ زندگی کبھی ہموار نہیں ہوتی۔ کھردری پیچ ہیں اور راستے میں رکاوٹیں ہیں۔
ہماری زندگی میں رکاوٹوں کا بھی مقصد ہوتا ہے جو ہم اس وقت جان نہیں پاتے جب مشکل درپیش ہو ۔

جب زندگی میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو یہ ہمارے وجود کو اندر تک ہلا دیتی ہیں لیکن اُسی وجود کی گہرائی میں موجود ہماری قوت کو بھی بیدار کر دیتی ہیں اور صبر کرنا، سہنا اور مشکلات کا سامنا کرنا سیکھ جاتے ہیں۔ ہماری قوت ہم تب تک نہیں جان پائیں گے جب تک ہم برے حالات سے نہ نمٹیں، جب تک ہم روکاوٹوں کو عبور نہ کریں اور اپنے ہونے کی وجہ تلاش نہ کر لیں۔

آپ خود کو مضبوط کر کے ان لوگوں کے لئے بھی ایک مثال قائم کرتے ہیں جو زندگی میں اسی طرح کی رکاوٹ کا سامنا کر رہے ہیں۔
 ہم میں سے بیشتر لوگ ، جب کسی مشکل صورتحال یا مشکل وقت کا سامنا کرتے ہیں، تو محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں رکنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ اس لمحے میں رُک جاتے ہیں ، تو آپ ہار ماننے سے ان رکاوٹوں کو تقویت دیتے ہیں لیکن اگر آپ جاری رہتے ہیں تو آپ خود کو مضبوط کرتے ہیں۔

جب آپ کو رکاوٹ نظر آتی ہے تو امید سے محروم نہ ہوں۔ اسے آپ کو توڑنے نہ دیں۔ اس پر قابو پانے کے طریقے تلاش کریں، حالات تبدیل کرنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے تو معاملات اللّٰہ کے سپرد کریں، مدد کی دعا کریں اور خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں۔ جب آپ دوسری طرف آجائیں گے، تناؤ سے نکل کر حالات پر نظر ڈالیں گے ، آپ کو احساس ہوگا کہ اس مشکل نے آپ سے کچھ لیا نہیں ہے بلکہ آپ کے اندر کی مضبوطی کو اجاگر کیا ہے۔
خود سے سوال کریں کہ ایسا کیا ہے جو مجھ میں پہلے نہیں تھا اور ان حالات نے پیدا کیا؟ تحمل/ برداشت/ صبر/ لگن یا کچھ اور؟
کچھ نہیں ہو گا اندھیروں کو بُرا کہنے سے
اپنے حِصّے کا دِیا خود ہی جلانا ہو گا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :