اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سدِباب کیا؟

پیر 21 دسمبر 2020

Malik Sajjad Samtia

ملک سجاد سامٹیہ

ترکی اور چند برادر عرب اسلامی ممالک کی طرح مراکش نے بھی اسرائیل کو ایک آزاد ریاست مان لیا ہے۔جس کے بعد مراکش اور اسرائیل کے درمیان اب  سفارتی سطح پر باقاعدہ مزاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔اس معاہدے کے بعد اسرائیل کے درمیان پروازوں آغاز جلد شروع ہو جائے گا۔اب زیرِغور بات یہ ہے کہ وہ مشرقِ وسطی جو 1967ء عرب اسرائیل جنگ میں ایک دوسرے کے حریف کھڑے تھےاب بھائی بھائی کیوں بنے ؟ حالانکہ اس جنگ میں عرب ممالک نے بہت سے علاقے اسرائیل سے ہارے تھے جس میں بیت المقدس بھی شامل تھا۔


اس کی وجوہات میں ایک وجہ عرب ممالک کی آپس کی خلفشار بھی ہے جس کی وجہ سے وہ اسرائیل کو اپنے ساتھ ملا کر جنگ میں برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔جس کی عملی مثال متحدہ عرب امارات ہے۔

(جاری ہے)

کیونکہ  عرب امارات کے ایران سے تعلقات اچھے نہیں اور ایک دوسرے سے  حالتِ جنگ میں ہیں جوکہ یمن میں جاری ہے۔اسی طرح ایران کے اسرائیل کے ساتھ بھی تعلقات بالکل بھی نہیں ہیں۔

اب متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو ساتھ ملا کر اپنی پوزیشن مضبوط کرلی۔ کیا آپس کی خلفشار میں ایک دشمن کو ساتھ شامل کرنا صحیح ہوگا یا نہیں اسے وقت پر چھوڑ دیتے ہیں۔لیکن میرے نزدیک یہ صحیح نہیں ہوگا۔وہ بھی ایسا دشمن جو انھی ممالک کی سرحدوں کو شامل کر کے گریٹر اسرائیل کا سپنا رکھتا ہے۔
اسرائیل کو قبول کرنے کی وجہ ایک اکنامی کو مضبوط کرنا بھیہے۔

کیونکہ اسرائیل اس وقت دنیا کی ابھرتی ہوئی معشیتوں میں سے ایک ہے۔جس سے عرب ممالک بھی مستفیض ہونا چاہتے ہیں۔اسرائل کا دنیا کے کئی بڑے ممالک کی معیشت پر تسلط قائم کرچکا ہے جس میں امریکہ برطانیہ اور یورپی ممالک شامل ہیں۔اسرائیل لازمی چاہے گا کہ وہ عرب ممالک میں خوب انویسٹ کرے اور پرافٹ حاصل کرے۔بالکل اسی طرح عرب ممالک کےلیے بھی تجارت سے فائدہ حاصل کرنے کا ایک نایاب موقع ہے۔

جسعرب اور اسریئل دونوں کے ریونیو میں اضافہ ہوگا جوکہ دونوں کی اشد ضرورت ہے۔
اسرائیل سائنس اور ٹیکنالوجی میں بھی اپنا مقام بنا چکا ہے جس سے فائدہ اٹھانا عرب ممالک کے لیے لازم ہوگیا ہے۔ کیونکہ جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے وہ اس وقت بھی حالتِ جنگ میں ہیں چاہے وہ سرد جنگ ہویا آمنے سامنے۔اب اس جنگ میں جیت کےلیے نئے ہتھیاروں اور تیکنالوجی کی ضرورت ہوگی جو وہ اسرائیل کے ذریعے سے پوری کریں۔

یہ عرب ممالک اکثر اسلحہ امریکہ سے لیتے تھے۔اب ان کے لیے اسلحہ حاصل کرنا بھی آسان ہوگیا اور ان کے نزدیک آخرکار ایک اتحادی کا بھی اضافہ ہوا جو جنگی میدان اور ہر زندگی کے شعبے میں ترقی یافتہ ہے۔ان ممالک کے نزدیک اسرائیل کی مکمل حمایت ان کی جنگ میں جیت یقینی بنائے گی۔لیکن وہ اس کے منفی پہلو سے بالکل بے خبر ہیں کہ اس کا انجام کیا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :