سرکٹ شارٹ

بدھ 7 اپریل 2021

 Malik Zafar Iqbal

ملک ظفر اقبال

مختلف چینلز اور پرنٹ میڈیا پر ہمیں آ ئے روز یہ خبر دیکھنے اور پڑھنے میں ملتی ہے کہ فلاں جگہ سرکٹ شارٹ ہونے کی وجہ سے آ گ لگ گئی اور لاکھوں مالیت کا سامان جل کر خاکستر ہو گیا اور ساتھ ساتھ انسانی جانوں کا بھی ۔
آ خر کیا وجہ ہے جس کی وجہ سے آ گ پر قابو نہیں پایا جاتا آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ ہم اپنی خواہشات کو مدنظر رکھ کر ہر کام کرتے ہیں عوام الناس کا خیال نہیں رکھا جاتا جس کی وجہ ہم آئے روز مختلف حادثات کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔


سرکاری دفاتر ہوں یا پرائیویٹ مارکیٹس سب میں سرکٹ شارٹ ہونے کے واقعات ہونے کی خبریں ملتی ہیں۔اگر ہم پرائیویٹ مارکیٹس کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس مارکیٹ میں ناقص الیکٹریکل سامان استعمال ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ پیش آیا ٹوٹے ہوئے سوئچ ،اوور لوڈنگ اور ایک ایک سوئچ میں کئ کئ تاریں لگا دی جاتی ہیں اور اگر تھوڑا سا غور کریں تو الیکٹرک ڈی بی ایک ڈسٹ بن کا کام سر انجام دے رہی ہوتی ہے یہ سب کچھ روانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہوتا ہے مگر بے حس لوگ اس برے دن کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں جس دن سرکٹ شارٹ ہو اور آگ تمام مارکیٹ کو خاکستر کر دے۔

(جاری ہے)


دوسری بڑی وجہ آ گ بجھانے والے آ لات کا فقدان اور ان کے استعمال سے لا علم۔
چند دن پہلے میرا اتفاق ایک بینک میں جانے کا ہوا آ گ بجھانے والے آ لات دیوار پر لگے دیکھ کر میں نے بینک کے ایک ملازم سے پوچھا یہ کیا چیز ہے اس نے جواب دینا چاہا مگر سامنے بیٹھے بینک مینجر نے اپنے ملازم کو اشارہ کیا کہ ان کو میرے پاس بھیج دیں میں ان کے پاس گیا انہوں نے مجھے سامنے بیٹھے کا اشارہ کیا وہ کام سے جیسے ہی فارغ ہوئے مجھ سے پوچھا کہ آپ کو پتہ نہیں یہ آ گ بجھانے والے آ لات ہیں اور ان کو سیلنڈر کہتے ہیں میں نے ان سے سوال کیا اگر آگ لگ جائے تو یہ کس طرح کام کرتے ہیں مینجر صاحب نے پہلے تو میری طرف بڑھے غور سے دیکھا اور پھر کہنے لگے میرا عملہ تربیت یافتہ ہے اور اس قسم کے تمام آ لات کو چلانا جانتا ہے میرے اسرار پر انہوں نے ایک سیلنڈر اپنے دفتر میں منگوایا اور مجھے سمجھانے لگے جب میں نے تمام لیکچر سنتے کے بعد ان سے درخواست کی کہ آپ مجھے چلا کر دکھا سکتے ہیں انہوں نے جواب دیا کہ کل ہی ہمارے ہیڈ آ فس سے یہ آ ئے ہیں اور ایک سال تک ان کی معیاد ہے آپ ہمارا نقصان کرنا چاہتے ہیں مگر میرے اسرار پر انہوں نے حامی بھر لی اور دفتر سے باہر نکل کر ایک کونے میں اسکو چلانے کی ناکام کوشش کی۔

سیلنڈر تو نہ چلا مگر شرمندگی اس قدر کہ میں وہ لمحات بیان نہیں کر سکتا۔
سرکاری ادارے صرف اور صرف دیہاڑی لگانے کے چکر میں رہتے ہیں عملی طور پر فیلڈ میں کام نہیں کرتے جسکی وجہ عوامی مسائل پیدا ہورہے ہیں سرکاری ادارے اگر اپنا کام عبادت سمجھ کر کریں تو ہمارے معاشرے کی برائیاں خود بخود ختم ہو جائیں گئیں مگر اس کے لیے خوف خدا رکھنے والے دل چاہئے آئیں اس تناظر میں ایک واقع آپ کے گوش گزار کرتا ہوں
رات کے ساڑھے تین بجے فون کی گھنٹی کی آواز سن کر زیبی جاگ گیا اور *یا اللّٰہ خیر* کہتے ہوۓ فون اٹھا لیا *زیبی صاحب مارکیٹ میں بجلی کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی ہے اور بہت سے لوگوں کی دوکانیں جل کر خاکستر ہو چکی ہیں آپ جتنی جلدی ہوسکے یہاں تشریف لائیں اور آکر اپنی دوکان سنبھالیں* دوسری طرف سے اس کا ایک جاننے والا یہ خبر سنا رہا تھا اوہ اللّٰہ مہربانی فرماۓ اب نماز کا وقت ہونے والا ہے میں نماز کے بعد آجاؤں گا *زیبی نے جواب دیا* حد ہوگئی یار ابھی تک اگر کچھ بچ بھی گیا ہوا تو آپ کے نماز پڑھنے تک بھسم ہو جاۓ گا *جواب ملا* کوئی بات نہیں اللّٰہ مالک ہے یہ کہ کر اس نے فون رکھ دیا اطمینان سے نماز ادا کی اپنے رب سے دعا مانگی اور گاڑی نکال کر مارکیٹ کی طرف چل پڑا مارکیٹ کے اردگرد کی فضا آگ اور دھویں کے بادلوں سے گھری ہوئی تھی اور لوگ اپنے سامان کا نقصان ہونے پہ دکھ بھری آہیں لے رہے تھے کچھ گورنمنٹ کو کوس رہے تھے کچھ مقامی انتظامیہ کو اور کچھ اپنے رب سے شکوے کرنے میں مصروف تھے زیبی کے علاوہ ہر کوئی اپنی دوکان کھول کر دیکھ چکا تھا اور لوگوں کا تقریباً پورا کا پورا مال جل کر خاکستر ہوچکا تھا اس نے سب کے سامنےاللہ کانام لے کر اپنی دوکان کھولی تو لوگوں کی آنکھیں حیرانی سے کھلی کی کھلی رہ گئیں جب انہوں نے دیکھا کہ اس کا سارا مال سلامت تھا لیکن زیبی کی نظریں بے چینی سے کپڑوں کے ایک تھان کی طرف دیکھ رہی تھیں جس کو آگ نے ایک سائیڈ سے معمولی سا جلا دیا تھا لوگوں نے حیرانی سے کہا کہ تمہارا سارا مال بچ گیا ہے اور تم ایک تھان کے ہلکا سا جل جانے پہ پریشان ہو؟
اس نے جواب دیا کہ میں زکوٰۃ پوری اور باقاعدگی سے ادا کرتا ہوں اور کبھی کسی کو غلط یا دونمبر مال نہیں دیتا پھر بھی یہ جل گیاہے کوئی گربڑ ضرور ہے۔

حسابات نکال کر دلجمعی اور احتیاط سے حساب کرنے پہ معلوم ہوا کہ اس دفعہ زکوٰۃ کا مال ادا کرتے ہوۓ غلطی سے کچھ کمی ہوگئی تھی ، اس پہ اللّٰہ نے اپنے بندے کو یاددہانی کرائی تھی اس نے فوری طور پہ وہ مال ادا کیا اور اپنا مال بچ جانے پہ بے اختیار اللہ کا شکر ادا کیا
ایمانداری سے کماۓ گئے حلال مال کی اللّٰہ حفاظت کرتا ہے اور اللّٰہ پاک کا حکم ہے کہ زکوٰۃ ادا کرو
اسطرح کی کئی مثالیں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں بس ان سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے
رمضان المبارک کے مہینے میں ہی نہیں بلکہ باقی مہینوں میں بھی اپنے دل کو اللّٰہ کی طرف راغب کیجیے اور ایمانداری کی زندگی گزارنے کا عزم کیجئے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :