
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- منصور اختر غوری
- عالمی یوم خواندگی ۔۔ Covid-19 کے بعد کی صورتحال اورمحکمہ خواندگی کی کارکردگی
عالمی یوم خواندگی ۔۔ Covid-19 کے بعد کی صورتحال اورمحکمہ خواندگی کی کارکردگی
منگل 8 ستمبر 2020

منصور اختر غوری
دنیا نے گزشتہ دہائیوں میں خواندگی کے حوالے سے کافی ترقی کی ہے لیکن اس کے باوجود دنیا میں773 ملین بالغ افراد خواندگی کی بنیادی صلاحیت سے محروم ہیں۔ جبکہ617 ملین بچے اور نوبالغان پڑھنے اور ریاضی کی کم ازکم بنیادی صلاحیت بھی نہیں رکھتے ۔ حالیہ کورڈ19- کے بحران نے خواندگی کے چیلنج کو مزید گہرا کردیا ہے۔ اس وبائی مرض کے ابتدائی دنوں میں دنیا کے 190 ممالک میں سکولوں کو بند کردیا گیا۔ دنیا کے 1.6 بلین طلبہ کی 91فیصد آبادی اس سے متاثر ہوئی ہے۔ کورڈ 19- عالمی وباء سے 63 ملین اساتذہ بھی متاثر ہوئے ہیں۔ حکومتیں تیزی کے ساتھ فاضلاتی تعلیم کے مختلف ماڈلز کے ذریعے تعلیمی عمل کو جاری رکھنے کے حل کی طرف گامزن ہیں جیسے فاضلاتی کلاسز، مطبوعہ اسباق کی تقسیم، ریڈیو، ٹیلیویژن اور کھلی جگہوں پر کلاسز جیسے مختلف طریقے اپنائے گئے ہیں۔
پاکستان جہاں شرح خواندگی کی صورتحال پہلے ہی کوئی اتنی اچھی نہیں ہے وہ بھی اس بحران سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ تمام رسمی اور غیررسمی تعلیمی ادارے بند ہوگئے لیکن دوسری طرف وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے فوری طور پر دنیا بھر کی طرح اس بحران سے نبٹنے کے لیے فوری عملی اقدامات کیے تاکہ تعلیمی نقصان کو کم سے کم کیاجاسکے۔ تعلیم گھر اور ٹیلی سکول کی شکل میں کسی حد تک تعلیمی عمل کو جاری رکھنے کا انتظام کیا جس کے ذریعے نا صرف رسمی سکولو ں کے بچوں نے فائدہ اُٹھایا بلکہ غیر رسمی سکولوں کے بہت سے بچوں نے بھی اپنے تعلیمی عمل کو حکومت کے ان اقدامات کے ذریعے جاری رکھا۔
لیکن موجودہ صورتحال نے ہمیں یہ احساس دلایا ہے کہ اب ہمیں بھی موجودہ دور میں دستیاب ٹیکنالوجی کے تقاضوں کے مطابق اپنے معیار کو بلند کرنا ہوگا۔سخت حالات، سخت اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔موجودہ وقت میں تیزی سے ہوتی تبدیلیاں ہمیں نیا سبق سیکھنے اور شاید یہ بات تسلیم کرنے پر مجبور کرسکتی ہے کہ پڑھائی کے لیے اساتذہ کی موجودگی والا کمرہ جماعت تک محدود ماڈل ہی واحد اور لازم ذریعہ نہیں ہے۔ڈیجیٹل ذرائعسے پڑھائی اور نت نئے طریقے سیکھ کرطلبہ خود کو زیادہ صلاحیت کا حامل سمجھ سکتے ہیں ۔ کیونکہ اس میں روایتی کمرہ جماعت کی طرح انھیں ہر مرحلے پر ہدایات نہیں دی جارہی ہوتی بلکہ خود سے کام کرنے پر اُبھارا جاتا ہے جس سے بہت سے طلبہ میں فطری طور پر پڑھنے اور آگے بڑھنے کا حوصلہپیدا ہو گا۔
پاکستان جہاں ناخواندگی ایک چیلنج کی صورت اختیار کرچکے ہے۔ حالیہ پاکستان اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی60 فیصد ہے جبکہ اس رپورٹ کے مطابق پنجاب میں شرح خواندگی64 فیصد ہے جس میں مردوں میں یہ شرح 73فیصد اور عورتوں میں 57 فیصد ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پنجاب کی تقریبا ایک تہائی آبادی ناخواندہ ہے ۔ موجودہ عالمی بحران میں فاضلاتی تعلیم اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے تدریس کے جو ماڈل سامنے آئے ہیں ان کو استعمال کرکے ہم پنجاب اور پاکستان میں شرح خواندگی کے اس چیلنج سے باآسانی نبٹ سکتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے بہت سے معاشرتی، معاشی اور اخلاقی مسائل کا حل صرف اور صرف تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ آج دنیاکی صف اول میں کھڑی تمام اقوام کا جائزہ لیں تو ایک ہی مشترکہ بات سامنے آئے گی کہ وہ صرف تعلیم اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر اس مقام پر پہنچے ہیں۔
پنجاب میں محکمہ خواندگی و غیررسمی بنیادی تعلیم صوبے کی شرح خواندگی میں اضافے کے لیے 2002 ء سے کوشاں ہے۔ پنجاب کی موجودہ حکومت جہاں محکمہ سکول ایجوکشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے انقلابی تبدیلیوں کی راہ پر گامزن ہے وہیں محکمہ خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم میں بھی ٹیکنالوجی کا استعمال عروج پر ہے۔ پنجاب بھر کے تمام غیررسمی سکولوں، ان کے اساتذہ، سکولوں میں زیرتعلیم بچوں کا ریکارڈ ڈیجیٹلائزڈ اور آن لائن کیا جاچکا ہے جس میں ان کے مختلف معاشی و سماجی اعشاریوں کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی بنیاد پر تجزیہ کرکے آئندہ کی پالیسیوں کو مرتب کیا جاسکے۔ امتحان اور تعلیمی جائزہ نظام تعلیم کا ایک اہم جُز ہے۔ محکمہ کی طرف سے امتحانی جانچ کو بھی رئیل ٹائم ٹیکنالوجی پر منتقل کردیا گیا ہے جس کے ذریعے ہر ایک بچے اور سکول کی جائزہ رپورٹس مرکزی ڈیٹا بیس پر ریکارڈ ہورہی ہوتی ہیں جس کا تجزیہ محکمہ خواندگی و غیررسمی بنیاد ی تعلیم کے ماہرین کرتے ہیں اور اس کی بنیاد پر آئندہ کی ٹیچرز ٹریننگ پلان کی جاتی ہے کہ کن ٹیچر ز کو کونسے مضامین میں رہنمائی کی ضرورت ہے۔ جب کہ اسی رئیل ٹائم ٹیکنالوجی کو سکولوں کی مانیٹرنگ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر(لٹریسی ) سے لے کر لٹریسی موبلائزر تک اینڈرائیڈموبائل ایپ کے ذریعے اپنے سکولوں کے وزٹس کو ریکارڈ کررہے ہوتے ہیں جس کومختلف پراجیکٹس کے ڈائریکٹرز اور سیکرٹری ، محکمہ خواندگی و غیررسمی بنیادی تعلیم اپنے کمپیوٹر سسٹم پربراہ راست دیکھ رہے ہوتے ہیں اور ان رپورٹس کی بنیاد پرمزید بہتری اور مسائل کے حل کے لیے ہدایات بھی جاری کی جارہی ہوتی ہیں۔
محکمہ خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم کے تحت گزشتہ دو سالوں میں جو کاوش کی گئی ہیں وہ آج عالمی یوم خواندگی کے موقع پرضروری ہے۔ جن میں سے کچھ کا ذکر درج بالا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال پنجاب کی تاریخ کی پہلی نان فارمل ایجوکیشن پالیسی کا اجراء ، نیاداخلہ مہم کے تحت 51 ہزار سے زائد سکولوں سے باہر موجود بچوں کا داخلہ، 8ہزار سے زائد جیلوں میں موجود قیدیوں کو زیورتعلیم سے آراستہ کیا گیا تاکہ وہ معاشرہ میں واپس جاکر معاشرے کی بہتری میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں۔ بھٹہ مزدوروں کے بچوں کے لیے تین سو نان فارمل سکولوں کا قیام، خانہ بدوشوں کے بچوں کے لیے 14 نان فارمل سکولوں کا قیام ، ملکی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سراوں کے لیے 6 تعلیم بالغاں سنٹرز کے قیام کے ذریعے معاشرے کے اس نظرانداز کیے گئے طبقہ کی تعلیم کا بندوبست کیا گیاہے۔ اسی طرح پنجاب بھر کے 28 داروالامان میں خواتین کے لیے خواندگی سنٹر قائم کیے گئے۔اسی طرح مدارس اور مساجد میں 800 سے زائد نان فارمل سکول قائم کیے گئے ہیں جہاں پر 29 ہزار بچے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کررہے ہیں۔ نان فارمل سکولوں میں والدین اور کمیونٹی کے متحرک افراد پر مشتمل 13 ہزار کمیٹیاں بھی قائم کی گئی ہیں تاکہ والدین اور افراد معاشرہ ان سکولوں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی مختلف معاملات میں معاونت بھی کریں۔گزشتہ دو سالوں میں 5 ہزار سے زائد اساتذہ کی تربیت کا اہتمام بھی کیا گیا تاکہ معیارتعلیم کو بہتر بنایا جاسکے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ محکمہ کے اساتذہ اور طلبہ نے حکومت کے وژن کے مطابق شجرکاری مہم میں ایک لاکھ سے زائد پودے بھی لگائے گئے۔یونیسف، جائیکا، الائٹ پاکستان اور سولیڈار سوئیٹزرلینڈ جیسے اداروں کے ساتھ ملک تعلیم کے فروغ کے لیے کاوش کی جارہی ہے۔اسی طرح محکمہ کے زیرانتظام کچھ نئے پراجیکٹس جیسے کہ علم وہنر کا آغاز بھی کیا جارہا ہے۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ آنے والے وقت میں اس محکمہ کی کوشش رنگ لائیں گی اور پنجاب سے ناخواندگی میں واضح کمی نظر آئے گی۔
(جاری ہے)
پاکستان جہاں شرح خواندگی کی صورتحال پہلے ہی کوئی اتنی اچھی نہیں ہے وہ بھی اس بحران سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ تمام رسمی اور غیررسمی تعلیمی ادارے بند ہوگئے لیکن دوسری طرف وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے فوری طور پر دنیا بھر کی طرح اس بحران سے نبٹنے کے لیے فوری عملی اقدامات کیے تاکہ تعلیمی نقصان کو کم سے کم کیاجاسکے۔ تعلیم گھر اور ٹیلی سکول کی شکل میں کسی حد تک تعلیمی عمل کو جاری رکھنے کا انتظام کیا جس کے ذریعے نا صرف رسمی سکولو ں کے بچوں نے فائدہ اُٹھایا بلکہ غیر رسمی سکولوں کے بہت سے بچوں نے بھی اپنے تعلیمی عمل کو حکومت کے ان اقدامات کے ذریعے جاری رکھا۔
لیکن موجودہ صورتحال نے ہمیں یہ احساس دلایا ہے کہ اب ہمیں بھی موجودہ دور میں دستیاب ٹیکنالوجی کے تقاضوں کے مطابق اپنے معیار کو بلند کرنا ہوگا۔سخت حالات، سخت اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔موجودہ وقت میں تیزی سے ہوتی تبدیلیاں ہمیں نیا سبق سیکھنے اور شاید یہ بات تسلیم کرنے پر مجبور کرسکتی ہے کہ پڑھائی کے لیے اساتذہ کی موجودگی والا کمرہ جماعت تک محدود ماڈل ہی واحد اور لازم ذریعہ نہیں ہے۔ڈیجیٹل ذرائعسے پڑھائی اور نت نئے طریقے سیکھ کرطلبہ خود کو زیادہ صلاحیت کا حامل سمجھ سکتے ہیں ۔ کیونکہ اس میں روایتی کمرہ جماعت کی طرح انھیں ہر مرحلے پر ہدایات نہیں دی جارہی ہوتی بلکہ خود سے کام کرنے پر اُبھارا جاتا ہے جس سے بہت سے طلبہ میں فطری طور پر پڑھنے اور آگے بڑھنے کا حوصلہپیدا ہو گا۔
پاکستان جہاں ناخواندگی ایک چیلنج کی صورت اختیار کرچکے ہے۔ حالیہ پاکستان اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی60 فیصد ہے جبکہ اس رپورٹ کے مطابق پنجاب میں شرح خواندگی64 فیصد ہے جس میں مردوں میں یہ شرح 73فیصد اور عورتوں میں 57 فیصد ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پنجاب کی تقریبا ایک تہائی آبادی ناخواندہ ہے ۔ موجودہ عالمی بحران میں فاضلاتی تعلیم اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے تدریس کے جو ماڈل سامنے آئے ہیں ان کو استعمال کرکے ہم پنجاب اور پاکستان میں شرح خواندگی کے اس چیلنج سے باآسانی نبٹ سکتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے بہت سے معاشرتی، معاشی اور اخلاقی مسائل کا حل صرف اور صرف تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ آج دنیاکی صف اول میں کھڑی تمام اقوام کا جائزہ لیں تو ایک ہی مشترکہ بات سامنے آئے گی کہ وہ صرف تعلیم اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر اس مقام پر پہنچے ہیں۔
پنجاب میں محکمہ خواندگی و غیررسمی بنیادی تعلیم صوبے کی شرح خواندگی میں اضافے کے لیے 2002 ء سے کوشاں ہے۔ پنجاب کی موجودہ حکومت جہاں محکمہ سکول ایجوکشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے انقلابی تبدیلیوں کی راہ پر گامزن ہے وہیں محکمہ خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم میں بھی ٹیکنالوجی کا استعمال عروج پر ہے۔ پنجاب بھر کے تمام غیررسمی سکولوں، ان کے اساتذہ، سکولوں میں زیرتعلیم بچوں کا ریکارڈ ڈیجیٹلائزڈ اور آن لائن کیا جاچکا ہے جس میں ان کے مختلف معاشی و سماجی اعشاریوں کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی بنیاد پر تجزیہ کرکے آئندہ کی پالیسیوں کو مرتب کیا جاسکے۔ امتحان اور تعلیمی جائزہ نظام تعلیم کا ایک اہم جُز ہے۔ محکمہ کی طرف سے امتحانی جانچ کو بھی رئیل ٹائم ٹیکنالوجی پر منتقل کردیا گیا ہے جس کے ذریعے ہر ایک بچے اور سکول کی جائزہ رپورٹس مرکزی ڈیٹا بیس پر ریکارڈ ہورہی ہوتی ہیں جس کا تجزیہ محکمہ خواندگی و غیررسمی بنیاد ی تعلیم کے ماہرین کرتے ہیں اور اس کی بنیاد پر آئندہ کی ٹیچرز ٹریننگ پلان کی جاتی ہے کہ کن ٹیچر ز کو کونسے مضامین میں رہنمائی کی ضرورت ہے۔ جب کہ اسی رئیل ٹائم ٹیکنالوجی کو سکولوں کی مانیٹرنگ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر(لٹریسی ) سے لے کر لٹریسی موبلائزر تک اینڈرائیڈموبائل ایپ کے ذریعے اپنے سکولوں کے وزٹس کو ریکارڈ کررہے ہوتے ہیں جس کومختلف پراجیکٹس کے ڈائریکٹرز اور سیکرٹری ، محکمہ خواندگی و غیررسمی بنیادی تعلیم اپنے کمپیوٹر سسٹم پربراہ راست دیکھ رہے ہوتے ہیں اور ان رپورٹس کی بنیاد پرمزید بہتری اور مسائل کے حل کے لیے ہدایات بھی جاری کی جارہی ہوتی ہیں۔
محکمہ خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم کے تحت گزشتہ دو سالوں میں جو کاوش کی گئی ہیں وہ آج عالمی یوم خواندگی کے موقع پرضروری ہے۔ جن میں سے کچھ کا ذکر درج بالا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال پنجاب کی تاریخ کی پہلی نان فارمل ایجوکیشن پالیسی کا اجراء ، نیاداخلہ مہم کے تحت 51 ہزار سے زائد سکولوں سے باہر موجود بچوں کا داخلہ، 8ہزار سے زائد جیلوں میں موجود قیدیوں کو زیورتعلیم سے آراستہ کیا گیا تاکہ وہ معاشرہ میں واپس جاکر معاشرے کی بہتری میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں۔ بھٹہ مزدوروں کے بچوں کے لیے تین سو نان فارمل سکولوں کا قیام، خانہ بدوشوں کے بچوں کے لیے 14 نان فارمل سکولوں کا قیام ، ملکی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سراوں کے لیے 6 تعلیم بالغاں سنٹرز کے قیام کے ذریعے معاشرے کے اس نظرانداز کیے گئے طبقہ کی تعلیم کا بندوبست کیا گیاہے۔ اسی طرح پنجاب بھر کے 28 داروالامان میں خواتین کے لیے خواندگی سنٹر قائم کیے گئے۔اسی طرح مدارس اور مساجد میں 800 سے زائد نان فارمل سکول قائم کیے گئے ہیں جہاں پر 29 ہزار بچے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کررہے ہیں۔ نان فارمل سکولوں میں والدین اور کمیونٹی کے متحرک افراد پر مشتمل 13 ہزار کمیٹیاں بھی قائم کی گئی ہیں تاکہ والدین اور افراد معاشرہ ان سکولوں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی مختلف معاملات میں معاونت بھی کریں۔گزشتہ دو سالوں میں 5 ہزار سے زائد اساتذہ کی تربیت کا اہتمام بھی کیا گیا تاکہ معیارتعلیم کو بہتر بنایا جاسکے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ محکمہ کے اساتذہ اور طلبہ نے حکومت کے وژن کے مطابق شجرکاری مہم میں ایک لاکھ سے زائد پودے بھی لگائے گئے۔یونیسف، جائیکا، الائٹ پاکستان اور سولیڈار سوئیٹزرلینڈ جیسے اداروں کے ساتھ ملک تعلیم کے فروغ کے لیے کاوش کی جارہی ہے۔اسی طرح محکمہ کے زیرانتظام کچھ نئے پراجیکٹس جیسے کہ علم وہنر کا آغاز بھی کیا جارہا ہے۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ آنے والے وقت میں اس محکمہ کی کوشش رنگ لائیں گی اور پنجاب سے ناخواندگی میں واضح کمی نظر آئے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.