آہ! وہ بچپن کی عید

پیر 10 مئی 2021

Maryam Chaudhry

مریم چوہدری

ہم ہمیشہ ماضی کو یاد کر کے کہتے ہیں کیا وقت تھا ؟ کتنا اچھا وقت تھا ؟ کیا دن تھے ؟ یا پھر ہم کہتے ہیں مستقبل میں فلا کام کریں گے تو یہ ہو جاۓ گا وہ ہو جاۓ گا ؟ ہم کبھی بھی حال میں نہیں رہتے ۔۔۔ ہم ہمیشہ ماضی اور مستقبل کی وجہ سے اپنا حال خراب کرتے ہیں ۔۔۔ اور ہمیشہ وقت کو الزام دیتے ہیں اور اذیت کو حال میں دعوت دے کر اپنا حال خراب کرتے ہیں ۔

۔۔ ہم کبھی خود کو نہیں دیکھتے ہمیشہ وقت اور حالات کو الزام دیتے ہیں ۔۔۔  
جبکہ یہ انتہائی اہم ہے ہمیں وقت سے پہلے خود کو بدلنا سب سے اہم ہے ۔۔۔
میں نے اکثر دیکھا جب بھی عید آتی ہے تو ارد گرد کے بہت سے لوگ مایوس ہوتے ہیں اور ہمیشہ ان کے منہ سے یہ ہی سننے کو ملتا ہے اب وہ بچپن جیسی عید نہیں ۔۔۔ وقت ویسا نہیں رہا ۔

(جاری ہے)

۔۔ لوگ بدل گئے ۔۔

۔ ہم سے محبت کرنے والے بدل گئے ۔۔۔ محبت کا قتل ہوا ۔۔۔ مفاد پرستی عروج پر ہے ۔۔۔
مجھے آج تک سمجھ نہیں آتی ہم وقت کو تو ہمیشہ قصور وار ٹھہرا دیتے ہیں وقت بدل گیا ۔۔۔ مگر ہم کبھی خود کو نہیں دیکھتے ۔۔۔ ہم کتنا بدل گئے ۔۔۔ ہم جن لوگوں سے تعلق رکھتے ہیں ہم نے ان کے لیے کیا کر دیا ۔۔۔
اور تو اور عید جیسے خوشگوار اور اسلام دین کی رحمت جیسے تہوار پر منحوسیت کیوں آجاتی ہے ۔

۔۔
رشتہ اس وقت خراب ہوتا ہے جس وقت ہم توقعات لگاتے ہیں ۔۔۔ آپ کسی بھی رشتے میں ہیں اس کو توقعات سے خالی رکھیں نہ تو آپکو رشتہ محبت سے یتیم لگے گا اور نہ ہی مایوسی ہوگی ۔۔۔
اور آپ کی ہر عید عید ہو گی ۔۔۔
اپنی زندگی کو پر سکوں بنانے کا اہم طریقہ یہ ہے جو رشتہ آپکو تکلیف دیتی ہے اسکو آزاد کر دیں چاہے وہ کوئی خونی رشتہ ہو یا منہ بولا ۔۔۔
زندگی بھی آسان اور آپ کی خوشیاں بھی خالص ۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :