
سعید باروی، ایک صحافی نہیں لیہ کی صحافت تھے..!
بدھ 21 اکتوبر 2020

مظہر اقبال کھوکھر
محترم سعید احمد باروی کا تعلق بھی اسی قبیل سے تھا انتہائی سادگی کے ساتھ پروقار زندگی بسر کرنے والے سعید باروی کے چہرے پر ہمہ وقت سجی مسکراہٹ اور خوش اخلاقی انکی شخصیت کا امتیازی وصف تھا۔
(جاری ہے)
گزشتہ روز ان کے ہی سیل نمبر سے ان کی رحلت کا ٹیکسٹ میسج آیا تو ایک لمحے کو سکتے میں آگیا یہی تو وہ نمبر تھا جس پر سال ہا سال ہم نے ایک دوسرے سے بات کی سکرین پر نمبر شو ہوتے ہی ان کا چہرہ سامنے آجاتا تھا میرے لیے ان کی موت کا یقین کرنا اس لیے بھی ناممکن تھا کہ کئی سالوں سے شاید ہی کوئی دن ایسا ہو جب وہ میرے پاس نہ آئے ہوں یا ان سے بات نہ ہوئی ہو جمن شاہ سے لیه آتے ہی ان کی پہلی حاضری میرے پاس ہوتی تھی عام طور پر وہ 10 روپے والا بسکٹ کا پیکٹ ساتھ لاتے اور میں چاۓ منگواتا یوں ہمارا ناشتہ ہوجاتا۔
سچ تو یہ ہے کہ ہوش سنبھالنے کے بعد جب ابھی میں یہ نہیں جانتا تھا کہ صحافت کیا ہے مگر میں یہ ضرور جانتا تھا کہ صحافی یہ ہے صرف میں ہی نہیں لیه میں چھوٹوں سے لیکر بڑوں تک شاید ہی کوئی بندہ ایسا ہو جو سعید باروی کو بطور صحافی نہ جانتا ہو۔ سر پر پگڑی باندھے باریش چہرے پر عینک سجاۓ عام طور پر سفید سوٹ پر کالی واسکٹ پہنے ہاتھ میں اخبارات کا چھوٹا سا بنڈل اور ایک ہینڈ بیگ لیے وہ شہر کی کسی نہ کسی سڑک پر پیدل چلتے ہوئے نظر آجاتے تھے یا پھر وہ اکثر کراۓ پر بائیسکل لے کر اپنی صحافتی ذمہ داریاں پوری کرتے رہتے تھے ۔ یہ ایک حقیقت ہے ان کا چھوٹا سا ہینڈ بیگ ان کا مکمل صحافتی دفتر تھا جو ہمیشہ ان کے ساتھ رہتا جہاں ضرورت محسوس کرتے جہاں وقت یا جگہ میسر آتی وہ دفتر کھول کر ڈاک کی تیاری شروع کر دیتے۔
سعید احمد باروی نواۓ وقت ملتان سے وابستہ تھے انھوں نے اپنی صحافتی زندگی کا ایک طویل سفر سینئر صحافی استاد محترم عبدالحکیم شوق کے ساتھ مل کر طے کیا وہ لیه کے سب سے پہلے ہفت روزہ نواۓ تھل کو طویل عرصہ تک ایک تسلسل کے ساتھ شائع کرتے رہے مجھے بھی ان کے زیر ادارت نواۓ تھل میں کئی سال تک "قلمکوف" کے عنوان سے کالم لکھنے کا موقع ملا انھوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی اکثر وہ کالم لکھنے کے لیے تحریک پیدا کرتے تھے اور خاص طور پر کسی بھی نئے لکھنے والے کی تحریر کو شامل اشاعت کر کے ان کی حوصلہ افزائی کیاکرتے تھے۔
سعید احمد باروی نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ صحافت کے لیے وقف کر دیا تھا وہ ایک مکمل صحافی تھے مقامی طور پر صحافت سے وابستہ لوگ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ جس تقریب میں سعید باروی موجود ہوتے تو پھر کسی اور کی ضرورت نہ رہتی وہ خبر کے معاملے میں کبھی کنجوسی نہیں کرتے تھے یقینا" جب بھی لیه کی صحافتی تاریخ زیر بحث آئے گی تو سعید باروی کا نام نمایاں ہوگا سعید باروی کو اس لیے بھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا کیونکہ وہ ایک عوامی صحافی تھے ایک عام رھیڑی بان سے لیکر سیاستدانوں تک چھوٹے سے بڑے تک سب کو ان تک باآسانی رسائی حاصل تھے اور خاص طور پر کبھی چھوٹے بڑے اور امیر غریب میں کوئی امتیاز نہیں کرتے تھے سب کے ساتھ یکساں محبت شفقت اور خلوص احترام سے پیش آتے تھے انھوں نے ہمیشہ مثبت صحافت کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کیا ان کا قلم ہمیشہ عام لوگوں کی آواز بنا لیه کے مسائل اجاگر کرنے اور لوگوں کو درپیش مشکلات کو حکام بالا تک پہنچانے کے لیے انھوں نے ہمیشہ اپنا قلم وقف کیے رکھا یقینا" سعید احمد باروی کی رحلت کے بعد لیه کی صحافت میں جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ شاید کبھی پر نہ ہوسکے کیونکہ سعید احمد باروی ایک صحافی ہی نہیں لیه کی مکمل صحافت تھے اور ان کی وفات کے بعد صحافت کا ایک باب بند ہوگیا ہے دعا ہے کہ اللہ رب العزت آقا حضور ﷺ کے صدقے ان کی قبر اور حشر کی منازل آسان کرے درجات بلند اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.