
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ سیاحت کا فروغ پاکستان تحریک انصاف کے منشور میں شامل تھا وزیر اعظم عمران خان بارہا یہ بات دہرا چکے ہیں کہ دنیا بھر میں سیاحت ایک اہم صنعت کا درجہ رکھتی ہے بہت سے ممالک کی تمام تر معیشت کا انحصار سیاحت پر ہے پاکستان ایک خوش قسمت ملک ہے جو قدرتی حسن سے مالا مال ہے یہاں سیاحت کے فروغ کے لیے بہتر اقدامات کر کے زیادہ سے زیادہ معاشی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم نے سیاحت کے فروغ کے لیے اپنی ترجیحات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دو سال پہلے اعلی سطح کی ایک قومی رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دی تھی جس کا مقصد تمام صوبوں کے تعاون سے نئے سیاحتی مراکز کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود سیاحتی مقامات پر سیاحوں کو بہتر سے بہتر سہولیات مہیا کرنا تھا جبکہ وزیر اعظم ونٹر ٹورازم کی فروغ کی ضرورت پر زور بھی دیتے رہے تاکہ حکومت کے بہتر سے بہتر اقدامات کی وجہ سے غیر ملکی سیاح بھی پاکستان کا رخ کریں۔
ایسی صورتحال میں جب وزیر اعظم اور ان کی حکومت مسلسل سیاحت کے فروغ کے لیے اپنی بہتر کارکردگی کے دعوے کر رہی ہو تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ عوام اپنی حکومت پر اعتماد نہ کریں یہی وجہ ہے لوگ بڑی تعداد میں برف باری سے لطف اندوز ہونے کے لیے مری پہنچے اور حکومت نے اس کا کریڈٹ بھی لیا وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ " مری میں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئی گنا اوپر چلے گئے ہیں سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اس سال دس بڑی کمپنیوں نے 929 ارب کا منافع کمایا"
یقیناً جب حکومت سیاحوں کی تعداد سے واقف تھی تو اسے اقدامات بھی اسی نوعیت کے کرنے چاہئے تھیں جبکہ محکمہ موسمیات ریڈ الرٹ بھی جاری کر چکا تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا نہ تو مزید لوگوں کو مری آنے سے روکا گیا اور نہ ہی کسی بھی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کئے گئے تو ایسی صورتحال میں یہی ہونا تھا جو ہوا لوگ مدد مانگتے رہے اور حکمران سیاحت میں اپنی کامیابیاں گنواتے رہے۔
سانحہ مری میں وفاقی و صوبائی حکومتوں ، اسلام آباد راولپنڈی کی انتظامیہ اور این ڈی اے سمیت تمام ذمہ دار اداروں کی غیر ذمہ داری اور بے حسی اپنی جگہ مگر بحثیت قوم اور اس ملک کے شہری کی حیثیت سے ہماری کیا ذمہ داری ہے اور ہم کیا کردار ادا کر رہے ہیں ہمیں اپنے گریبانوں میں بھی جھانکنا چاہئے سیر و تفریح کے لیے مری جانے والوں کے ساتھ وہاں کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤس مالکان کا کیا رویہ ہوتا ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں مگر اس وقت جب مری میں سنگین صورتحال تھی لوگ برف کے طوفان میں پھنسے ہوئے تھے وہاں کمروں کے کرائیوں اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کئی سو گنا اضافہ کردیا گیا یہاں تک کہ ایک نارمل کمرے کا کرایہ 40 سے 50 ہزار تک کر دیا گیا ہماری یہ اجتماعی بے حسی اور ہوس معاشرے کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے بے حسی کا یہ عالم ہے کہ حادثہ ہوتا ہے تو بعض لوگ امدادی کاموں کی آڑ میں مرنے والوں اور زخمیوں کی جیبوں سے موبائل فون اور نقدی نکال لیتے ہیں ابھی کل ہی کی تو بات ہے جب کورونا کی پہلی لہر آئی اور حکومت نے ماسک کی سختی کی تو لوگوں نے نہ صرف ماسک مارکیٹ سے غائب کر دئے بلکہ 20 روپے والا 100 سے دو سو روپے تک فروخت کیا گیا اسی طرح کورونا میں اضافے کے نتیجے میں آکسیجن کی طلب بڑھی لوگ جب زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے تو مارکیٹ سے آکسیجن سلنڈر غائب کر دئے گئے حیرت ہے ہم اس ملک میں تبدیلی کی امید لگائے بیٹھے ہیں جہاں ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ ہوا تو بخار کی ٹیبلٹ مارکیٹ سے غائب کر دی گئیں اسی طرح رمضان میں چینی غائب کر دی جاتی ہے کبھی آٹا غائب کر دیا جاتا ہے غور کیجئے اس طرح کے غیر قانونی غیر اخلاقی اور غیر انسانی کام کرنے والے لوگ کوئی کسی اور سیارے سے تو نہیں آتے یقیناً ہم ہی ہوتے ہیں یا ہم میں سے ہی ہوتے ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ قدرتی آفات کے سامنے انسان بے بس ہوتا ہے مگر پیشگی اطلاعات کی موجودگی میں بروقت اقدامات کر کے نقصانات کو کم سے کم اور قیمتی جانوں کو بچایا جاسکتا تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا جس پر حکومت کی غفلت نااہلی اور بے حسی واضح ہے مگر بحثیت قوم ہمیں اپنے اندر در آنے والی اجتماعی بے حسی پر بھی ضرور غور کرنا چاہئے ورنہ حکومتوں کے بدلنے سے ملک نہیں بدلے گا جب تک ہم خود کو نہیں بدلیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.