
انہیں مثال نہیں بننا شاید۔۔!
منگل 12 جنوری 2021

مظہر اقبال کھوکھر
وزیر اعظم کی وضاحت اپنی جگہ مگر ایک لمحے کو سوچئے جس ماں کا لخت جگر خون میں تر ہو جن چھ بہنوں کا اکلوتا بھائی موت کی وادی میں اتر چکا ہو جس باپ کا آخری سہارا تابوت میں پڑا ہو جس کا سہاگ اجڑ چکا ہو جس معصوم بچی کے سر سے اس کے باپ کا سایہ چھین لیا گیا ہو اور جن کا آخری سہارا اب ریاست ہو اور وہ ریاست کے سربراہ سے ہمدردی کے دو بول سننا چاہتے ہوں وہ حاکم وقت کو اپنے اوپر ہونے والی ظلم و بربریت کی داستان سنا کر انصاف کی یقین دہانی کے دو بول سننا چاہتے ہوں اور انہیں کہہ دیا جاۓ کہ آپ مجھے بلیک میل نہیں کر سکتے یہ اس ماں ، بہن ، بیٹی اور اس باپ کے لیے کتنا کربناک لمحہ ہوگا جسے صرف محسوس کیا جاسکتا ہے لکھا نہیں جاسکتا اس کی اذیت اور درد صرف وہی محسوس کر سکتا ہے جو اس درد سے دوچار ہوا ہو۔
(جاری ہے)
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی جس میں ہر مکتب فکر ہر طبقہ زندگی اور ہر ادارے نے بے بہا قربانیاں دیں ملک کو معاشی معاشرتی اور اقتصادی طور پر ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا اس کے باوجود پاکستانی قوم نے سیسہ پلائی دیوار بن کر حالات کا مقابلہ کیا یہ اسی ہمت حوصلے جذبے قربانیوں اور اتحاد و یکجہتی کا ثمر ہے کہ آج بہت حد تک دہشت گردی پر قابو پایا جا چکا ہے مگر اس کے باوجود اس حقیقت کو فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے اور عملی طور پر شدت پسندوں ، انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے نظریاتی سہولت کاروں کے خلاف مکمل کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی دہشت گردی کی نرسریاں پروان چڑھ رہی ہیں اور ہر چند ماہ بعد دہشت گردی کا کوئی نا کوئی افسوسناک سانحہ رونما ہوجاتا ہے جس کا بنیادی مقصد وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہوتا ہے بلوچستان کے علاقے مچھ میں دہشت گردی کی سفاکانہ کاروائی اسی سلسلے کی ایک خوفناک کڑی ہے جس سے نہ صرف پورے ملک میں خوف اور عدم تحفظ کی لہر نے جنم لیا بلکہ فرقہ واریت کو بھی ہوا ملی اس کی جتنی بھی مذمت کی جاۓ کم ہے۔
یقیناً کسی بھی سفاکانہ کاروائی کے خلاف مذمت ایک کمزور ترین احتجاج ہوتا ہے لیکن اگر حکومت وقت اور ذمہ دار ریاستی ادارے بھی صرف مذمت تک محدود ہوجائیں تو پھر عام لوگوں میں احساس تحفظ دم توڑ جاتا ہے اور یہی کچھ سال ہا سال سے ہزارہ برادری کے ساتھ ہورہا ہے ہر سانحے کے بعد ایک نیا سانحہ جنم لیتا ہے مگر مستقل بنیادوں پر ان کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جا سکا۔ رہی سہی کسر کو حکومت وقت کے رویے نے پورا کر دیا یقیناً ریاست ایک ماں کی حثیت رکھتی ہے اور سربراہ مملکت کا مقام حاصل ہوتا ہے جب بھی کسی پر کوئی مشکل وقت آتا ہے وہ اپنے ماں باپ کی طرف دیکھتا ہے اس لیے ہزارہ برادری کا وزیر اعظم کی کوئٹہ آمد کا مطالبہ اس ریاست کے شہری ہونے کی حیثیت سے نہ تو غیر قانونی تھا اور نہ ہی غیر اخلاقی مگر حکومتی رویہ انتہائی افسوسناک تھا جس کی وجہ سے پورے ملک میں اضطراب کی لہر نے جنم لیا اور کوئٹہ سے شروع ہونے والے دھرنے پورے ملک میں پھیل گئے۔
اس تلخ حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ ایک تسلسل کے ساتھ ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ اور نسل کشی ریاست اور ریاستی اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ہاں البتہ عدم کارکردگی کے لگے ان زخموں پر ہمدردی کا مرہم لگا کر ان کے درد کو کچھ حد تک کم کیا جا سکتا تھا مگر بروقت ایسا نہیں کیا جا سکا نہیں معلوم آخر حکومت وقت ایسی نئی مثال کیوں نہیں قائم کرنا چاہتی حالانکہ عوام نے تو تبدیلی والوں کو مثال بننے کے لیے کامیاب کرایا تھا انہیں آنے والے لوگوں کے لیے بہت سی مثالیں قائم کرنا تھیں انہیں چوروں اور لٹیروں کو عبرت ناک سزائیں دے کر مثال قائم کرنا تھی کڑا احتساب کر کے مثال قائم کرنا تھی مافیاز کو عبرت کا نشان بنا کر مثال قائم کرنا تھی انہیں دو نہیں ایک پاکستان بنا کر ، اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کر کے، امیر اور غریب کی تفریق ختم کر کے مثال قائم کرنا تھی مگر افسوس انھوں نے بروقت انصاف کی امید رکھنے والوں کے پاس جاکر بروقت ہمدردی کے دو بول بولنے سے اس لیے انکار کر دیا کہ کہیں یہ آنے والوں کے لیے مثال نہ بن جاۓ شاید وہ تبدیلی اور مثالیں قائم کرنے کے تمام تر دعووں کے باوجود اپنے دور حکومت میں ایسی کوئی مثال قائم نہیں کرنا چاہتے جو آنے والے حکمرانوں کے لیے قابل تقلید مثال بن جاۓ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.