پیغام پاکستان

پیر 16 اگست 2021

Mian Mohammad Husnain Kamyana

میاں محمد حسنین فاروق کمیانہ

1947ء میں جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو ایسے بہت سے علاقے جہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی۔ وہ انگریزوں نے ایک سازش کے ذریعے ہندوستان کو دے دیے ۔حا لانکہ یہ علاقے پاکستان میں شامل ہونے تھے ۔ان علاقوں میں ،مناوادر ،جونا گڑھ،گورداسپور،فیروز پور وغیرہ شامل تھے۔ اس کے علاوہ کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں مسلمانوں کی اکثریت بہت زیادہ تھی لیکن ہندوستان نے وہاں بھی قبضہ کر لیا ،مثلاً حیدرآباد ،کشمیر وغیرہ ۔

اب جب تک ان علاقوں کو ہم پاکستان میں شامل نہیں کرے گئے۔تب تک پاکستان نامکمل ہے،بلکہ ادھورا ہے ۔ اس لیے یہ تمام علاقے پاکستان میں دوبارہ شامل کرنے کے لئے بیدار اور متحد ہو کرہمیں تیار ی کرنے کی اشد ضرورت ہے ،اور یہ ہی پیغام پاکستان ہے ہم سب کے لیے۔

(جاری ہے)

کیونکہ اس کی بنیاد لاالہ الاللہ پر رکھی گئی اور یہ وہ ہی نعرہ تھا جس کے پس منظر میں سالہا سال کی کوششیں کار فرما تھیں ، شہدہ کی قیمتی قرنانیاں تھیں ،نہ ہی بچووں کو اور نہ ہی بڑوں کو معافی ملی ،اور نہ ہی بوڑھوں کو جو بھی ان ظالموں کے ہاتھ لگ جاتا اس پر یہ ظلم کے پہاڑ توڑ دیتے ۔

کیا ہم بھول گئے ہیں ؟ کہ ہمار ے بڑوں نے اس کے قیام کے لئے کیاکیا قرنانیاں دی ،ہزاروں کی تعداد میں علمائے دین کو انگریزوں نے تختہ دار پر لٹکایا ،ماوٴں کے بچوں کو نیزوں میں پررویا گیا،بہنوں ،بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی ۔یاد رہے ہمیں تو یہ ملک وراثت میں ملا ہے کوئی قربانی نہیں دینا پڑی لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ ہمارے بڑوں کو خیرات میں نہیں ملا بلکہ ہمارے بزرگوں نے اس بنیادیں کھڑی کرنے کے لیے اینٹوں کی جگہ ہڈیاں،گارے کی جگہ گوشت اور پانی کی جگہ خون دیا ہے۔

اتنی گراں قدر اور بیش قیمت و قربانیاں پیش کی ہیں کہ انسان اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔اگر کوئی کرسکتا ہے تو صرف وہ ہی جس نے اس کی تعمیر میں اپنا تن، من، دھن ،بیوی ،بچے،ماں باپ ،بوڑھے ،جوان اور کتنے ہی خاندانوں کو بیدردی سے قتل ہوتے دیکھا ہے ، کتنی ہی پاک دامن ماوٴں ،بہنوں ،بیٹیوں نے نہروں ،کنووٴں میں چھلانگیں لگا کر اپنی جانیں قربان کیں۔

لاکھوں خاندان بے سہارہ ،اور لاکھوں بچے یتیم ہوئے جو تازندگی اپنے والدین کی محبتوں وشفقت کو ترستے رہے۔ یہاں تک کہ سب کچھ قربان کر دیااس پیارے وطن عزیز کے لئے تب جاکہ بنا ہے پا کستان اس آزادی کی ہمارے اسلاف نے بہت بڑی قیمت ادا کی ہے۔شائد ہی کسی قوم یا افرادنے اپنی آزادی کے لیے اتنی بڑی قربانیاں دی ہو ۔ دنیا میں کہیں بھی اس طرح کی مثال نہیں ملتی ۔

لیکن افسوس کہ ہم اپنے نظریے کی حفاظت نہ رکھ سکے ہم نے اپنے بزرگوں کی اس امانت کا خیال نہ رکھا جو انہوں نے ہمیں سونپی تھی اور آج جب پاکستان اندرونی و بیرونی مشکالات کا شکار ہے تو ہمیں پھر سے تکمیل پاکستان نظریہ پاکستان کے دفاع کی ضرورت ہے ہمیں اسلام کا دفاع کرنا ہے کیونکہ پاکستان کا دفاع اسلام کے دفاع میں پوشیدہ ہے جب کہ ہم لاالہ الاللہ کی عمارت میں داخل ہوئے تو ہمیں کہا گیا ، سود نہ کھاوٴ اور ہم نے اپنی معیشت کی بنیادہی سود پر رکھ کر اسے کھوکھلا کر دیا تو پھر دفاع پاکستان کیسے ممکن ہے ؟ اسلام ہمیں سیکھاتاہے کہ عدل انصاف قائم کرو ،امیر غریب کے لئے ایک جیسا قانون ہواور ہم نے عدل و انصاف کو صرف آئین کی شق بنادیا ،اور انصاف کے تمام تر تقاضے ہی بدل ڈالے امیر ،غریب کے لیے علیحدہ علیحدہ قانون متعارف کروادیا۔

پھر ہمیں نصیحت کی گئی کہ کسی کا حق نہ مارو کسی کی جان پر ظلم نہ کرنا لیکن ہم اس کے الٹ ہی چلے گئے وہ سب کچھ کرنے لگے جس سے ہمیں روکا گیا تھا۔ قرآن پاک میں واضع طور پر لکھا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام رکھو اور تفرقوں میں نہ پڑو،لیکن ہم نے کیا کیا ۔جب لٹے پٹے قافلے پاک سر زمین پر پہنچے تو صرف پاکستانی تھے لیکن آج ہم نے اپنے آپ کو پنجابی، سندھی، بلوچی،سرحدی بنا کر خود کو تقسیم کردیا پہلے ہم سب ہی مسلمان تھے اور آج سنی ،شیعہ ،سلفی اور وہابی وغیرہ کے فرقوں میں بٹ گئے جب کہ( الانعام :159 ) میں ہے کہ بے شک جن لوگوں نے اپنے دین میں فرقے بنائے اور گروپوں میں بٹ گئے آپ ﷺ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے پھر وہ ان کو بتا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے۔

مذرت کے ساتھ ہم پھر بھی مسلمان ہیں ،پھر بھی ہم محب وطن ہے اور اپنے آپ کو ہم آزاد کہتے ہیں۔لیکن ہم نے ذرا یہ نہیں سوچا اور نہ ہی اپنے اردگرد کا جائزہ لیا کہ کیسے یہ سب باتیں سچ ہیں ہاں ہم اپنے دل کی تسکین کے لیے ایسا بول سکتے ہیں پر یہ حقیقت نہیں ہے اور حقیقت ہمیشہ تلخ ہوتی ہے اور ہم اس کو ماننے کو تیار ہی نہیں ہیں جب کے ہم پورے کے پورے کفار کی غلامی میں جکڑے ہوئے ہیں مسلمان ہی مسلمان کا خون بہا رہا ہے ۔

ہر طرف سے عالم اسلام پر کفر کی یلغار ہے ۔مساجد کو ڈھاکر مند بنائے جارہے ہیں قرآن پاک کی بے حرمتی کی جارہی ہے مسلمانوں کو موت کی نیند سلایا جا رہا ہے ، لاکھوں لوگوں کو نا کردہ گناہوں کی سزدی جارہی ہے ،جیل کی آ ہنی سلاخوں کے پیچھے ڈھکیلا جا رہا ہے ،لاکھوں کی املاک ضائع ہورہی ہے ،بوڑھوں ،بچوں اور عورتوں کو بے رحم تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ان پر ظلم و بربریت کا قہر ڈھایا جا رہا ہے، مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اپنایا جا رہا ہے ۔

لیکن ہائے افسوس تر افسوس ۔اگر کمزوری ہے تو مسلم قوم کے لئے اگر کٹ رہا ہے تو مسلمان ،ظلم وستم کی چکی میں پس رہا ہے تو مسلمان اس لئے کہ ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ہیں اور پاوٴں میں زنجیریں کیا ہمارا وطن آزاد ہے کیا ہم نے اپناحق ادا کر دیا ہے لاا لہ الا اللہ کا ۔نہیں نہیں ہر گز نہیں ہم تو اللہ کی نا فرمانیوں پر نافرمانیاں کرتے جا رہے ہیں یہودیوں کی نقالی ،بے پردگی ،عریانی ،غیبت ،چغلی،حسد،ایک دوسرے کی ٹانگیں کھنچنے میں مصروف عمل ہیں یہ سب کچھ ہمارے نقصان میں ہے
آوٴ ہم عزم کرے ،اٹھ کھڑے ہوجاہیں۔

اسی میں ہماری بقاء ہے ۔ازسرنوزندہ کریں اسلام کو زندہ کریں کیونکہ اسلا م ہے تو ہم ہیں اور ہمارا پیارا وطن عزیز ہے اور ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اس کی ترقی دفاع اور تکمیل کے لئے اپنا کردار بھر پور طریقے سے ادا کریں اس کے لئے کسی بھی قربابی سے دریغ نہ کریں جیسا کہ ہمارے بزرگوں نے اس کے بنانے میں کردار ادا کیا تھا تاکہ یہ پوری امت اسلامیہ کے لئے امن وحفاظت اور سکون کا ذریعہ بنارہے اور ساری دنیا کے مسلمانوں کے سینے فخر سے کشادہ اور دل خوشیوں سے بھر ہے رہیں۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :