کورونا وائرس سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے

پیر 23 مارچ 2020

Mian Mohammad Husnain Kamyana

میاں محمد حسنین فاروق کمیانہ

کورونا وائرس ( coronavirus) ایک وائرس گروپ ہے جس کے جینوم کی مقداد تقریباً26سے32زوج قواعد تک ہوتی ہے ۔یہ وائرس ممالیہ جانوروں اور پرندوں میں مختلف معمولی اور غیر معمولی بیماریوں کا سبب بنتا ہے ۔ اس کے علاج یا روک تھام کے لئے اب تک کوئی باقاعدہ اور تصدیق شدہ علاج یا دوائی دریافت نہیں ہو سکی ۔
 کورونا وائرس ،جسے کووڈ( covid 19) کا نام دیا گیا ،اس سے مراد 2019 میں کورونا وائرس انفیکشن سے پیدا ہونے والا نمونیا ہے جو ایک عالمگیر وباء بن چکا ہے ۔

جو پوری دنیا میں قیامت برپا کیے ہوئے ہیں ۔یہ وائرس جو چین کے شہر ووہان جس کی آبادی ایک کروڑدس لاکھ سے زائد ہے ۔وہاں سے شروع ہوکرپوری دنیا میں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہے۔ ساری دنیا کی تمام تر کوششیں اس کے علاج کو ڈھنڈنے میں لگی ہیں ۔

(جاری ہے)

کہ آخر کوروناہے کیا، یہ کیسے انسانوں تک پہنچا ،اگر یہ کسی کو ہوجائے تو اس کی کیا علامات ظاہرہونگی۔اوراس سے بچاوٴکے لئے کیا احتیاطی تدابیر کی جانی چاہئے ۔

ابھی تک اس کی سو فیصد دلیل قطعی سامنے نہیںآ ئی ۔کہتے ہیں جتنے منہ اتنی باتیں کورونا کی وباء کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی چل رہا ہے جس کے منہ میں جو آرہا ہے وہ بول رہا ہے ۔جس کی وجہ سے کورونا کے متعلق کئی غلط معلومات لوگوں میں پھیل چکی ہیں۔جس کی وجہ سے کوروناکے خلاف جنگ کی عالمی کوششوں کو بھی بہت نقصان پہنچ رہا ہے، اس کا قہر جاری ہے ہلاک شگان کی تعداد ہے کہ مسلسل بڑھتی جاری ہے۔

دوسری طرف کچھ دن پہلے امریکہ کے صدر ڈونلڈٹرپ نے پیر کے روز ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے کووڈ19 کو چینی وائرس کہااور یہ بھی الزام لگایا کہ امریکہ میں وائرس یا بیماری باہر سے آئی یعنی ان کا اشارہ چین کی طرف تھا۔ یاد رہے کہ متعدد امریکی اہلکار ا ور امریکی وزیر خارجہ پومپیو اسے کئی بار ووہان وائرس کہہ چکے ہیں۔جس کے رد عمل میں چین نے ٹرمپ کوخبردار کیاکہ یہ ہم پر الزام لگانے کے مترادف ہے ۔

امریکہ اپنی ایسی غلطیوں سے باز رہے اور ایسے بے بنیاد الزامات لگانے سے گریز کرے۔
 دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاوٴ نے اس امر کا بھی انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس ایک سازش ہے جو امریکی فوج کے درجنوں ایتھلیٹ نے اکتوبر 2019میں چینی شہر ووہان میں ہونے والی فوجی گیمز میں شرکت کی اور وائرس پھیلانے کے منصوبے سے کوروناکوووہان شہر لے کر آئے تھے ۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ چینی حکومت نے واضع طور پر کہا ہے کہ کورونا وائرس کو امریکہ نے چین میں پھیلایا ہے امریکا نے ہی حیاتیاتی حملے کے تحت کووڈ19کو چین بھیجا ہے لیکن اب تو چینی وزارت خارجہ نے امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے ایک اجلاس کی ویڈیو کو ثبوت بناکر دعوی کیا ہے کہ دراصل کورونا وائرس کو امریکی فوج ہی چین کے شہر ووہان لے کر آئی تھی ۔

جس کی تصدیق روس اور ایران نے بھی کردی ہے۔
خیال رہے کہ فروری 2020میں ووہان انسٹیٹوٹ آف وائرلوجی،شنگھائی کی فوڈان یونیورسٹی ،چائنیئزسینٹر فارڈیزیز اینڈپریونٹیشن،جنرل آف میڈیکل کے ماہرین ، اور محققین کے مطابق دو تحقیقات میں واضع کیا گیا ہے کی کورونا وائرس ووہان چین کے شہر کی فوڈمارکیٹ سے شروع ہوا دوسری تحقیقی رپورٹس میں اس بات کابھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس 2000کی دہائی میں سامنے آنے والے سارس وائرس ہی کی طرح کا وائرس ہے اور دونوں کے 80فیصد جینیاتی کوڈ میں بہت زیادہ مماثلت پائی جاتی ہے اور یہ چمگادڑوں سے پھیلا ہے چند حیاتیاتی شعبے کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس وائرس کے پھیلاوٴ کی وجہ سانپ ہے ۔

تاہم دونوں تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت نہیں ہو سکی کہ کن جانوروں نے اس نئے کورونا وائرس کو چمگادڑوں یا سانپوں سے انسانوں تک پہنچانے کا کام کیا تھا۔اس حوالے سے مزید تحقیقی رپورٹس کی بھی ضرورت کا لکھا ہے۔
 اب تک پاکستان سمیت 192سے زائد ممالک میں تین لاکھ 90ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے اور 14ہزار سے زائد کی اموات ہو چکی ہیں۔

کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں سب سے زیادہ اموات اٹلی میں ساڈھے5ہزار اورمتاثرین کی تعداد 59000 سے بھی زیادہ ہوچکی ہے امریکہ میں متاثرین کی تعداد 25ہزار سے زیادہ ہے ۔اور انڈیا نے 22مارچ سے ایک ہفتے کے لئے بین الاقوامی پروازوں کو معطل کرنے کا علان بھی کر دیا ہے ۔یورپی یونین نے تیس دن کے لئے یونین کے باہر تمام مسافرین کے لئے اپنی سرحدیں بند کر دی ،برطانیہ میں 48کے اضافے کے ساتھ اموات کی تعداد 281ہو گئی ہے اور متاثرین کی تعداد 5683 تک جا پہنچی ہے ۔

سپین میں ایک دن میں اموات 400ہوئی اور کل 1722 اموات ہوئی ہیں ۔
 نیدرلینڈ، یونان ،فرانس،اور جرمنی میں اموات اور کیسز میں اضافہ ہوا ہے رومانیا میں وائرس سے پہلی ہلاکت ہوئی ہیں۔جنوبی کوریا میں وائرس کے پھیلاوٴ سے بچنے کے لئے اجتماعات نہ کرنے کے باوجوداتوار کو سینکڑوں گرجا گروں میں مذہبی رسومات اداکی گئی۔وہاں پر 24گھنٹوں میں 98کیس سامنے آئے لیکن پھر بھی اسے بہتری کی طرف دیکھا جارہا ہے کیونکہ فروری کے آخر میں ایک دن میں909کیس سامنے آئے تھے۔

انڈیا میں کورونا سے 7افراد ہلاک ، متاثرین کی تعد اد 370ہو گئی ہے اور 22ریاستوں کے 75اضلاع میں اتوار کی شام کو داراکحکومت نئی دہلی کی جانب سے 31 مارچ تک لاک ڈاوٴن کا علان۔شمالی آئر لینڈ میں دوسری ہلاکت کی تصدیق اور اب تک 112متاثر۔ فرانس میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد112کے ساتھ کل 674 جبکہ 16018 متاثر ،سکاٹ لینڈ میں مرنے والوں کی تعداد 10اور متاثرین کی تعداد416، سعودی عرب میں بھی 21دن کا جزوی کرفیونافذ۔

 ایران میں اموات کی تعداد 1600سے تجاوز اور کورونا وائرس نے ایرانی سابق نائب وزیر خارجہ کی جان بھی لے لی ۔ چین اور اٹلی کے ساتھ ساتھ ایران کوروناوائرس سے متاثرہ ممالک میں سر فہرست ہے۔بین الاقوامی برادری کی جانب سے تعاون میں کمی اور متنازعہ داخلی اقدامات کے پیش نظر ایران ایک بہت بڑی تباہی سے دو چار ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں کورونا کے کیسوں کی تعداد 803ہو گئی ۔

سندھ کے وزیر سعید غنی بھی متاثر ہوئے ہیں سندھ میں353 ،پنجاب میں228، بلوچستان میں108،کے پی کے میں 31،گلگت بلتستان میں71، اسلام آباد میں 1 1 ،آزاد کشمیر میں 1 ، جب کہ اموات 7 ہوئی ہیں۔ جب کہ8 افراد صحت یات ہو کے گھر جا چکے ہیں ۔ ملک کے مختلف شہروں میں جزوی لاک ڈاوٴن برقرار ہے پنجاب اور بلوچستان میں پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی، جبکہ خیبر پختونخوا میں سات روز تک شاپنگ مالز،بازار،اور ریسٹورنٹس بند کر دے گئے ۔

کوئٹہ سمیت صوبے میں دیگر اضلاع میں دفعہ144نافذعمل۔
ادھر گلگت بلتستان میں بھی لاک ڈاوٴن کا علان کر دیا گیا۔ گلگت بلتستان حکومت نے نیم فوجی دستے طلب کر لئے گئے۔سند ھ حکومت نے غریبوں کو ایک بڑا ریلیف دیدیا۔مثلاً بجلی ،گیس کمپنیوں کو ہدایت کردی کہ جن صارفین کا بجلی کا بل چار ہزار روپے ہے اورجن کے گیس کا بل دوہزار روپے تک ہے ان سے اس مہینے کا بل نہ لیا جائے ۔

یہ بل اگلے دس ماہ تک صارفین سے قسطوار وصول کیا جائے اور افواہوں سے بچنے کے لئے ایک فیس بک پیج اور ٹویٹراکاوٴنٹ بنایا گیا ہے جہاں سے سندھ حکومت کی تمام ہدایت مل سکیں گی ملک میں کرفیو کی خلاف وازی پر 139افراد کو گرفتار بھی کر لیاگیا ہے ۔
 پاکستان میں اب تک کورونا وائرس انسان سے انسا ن میں منتقل نہیں ہو ا بلکہ جتنے کیسز سامنے آئے ہیں بیرون ممالک سے آنے والوں کے ہیں ۔

چند ہزار لوگوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دے کر اب پورے ملک کی عوام کی زندگی کوموت کی کش مکش میں ڈال دیا ہے اور اب پور حکومت کی مجرمانہ غفلت کے نتائج بھگت رہا ہے ۔ اگر پہلے ہفتے ہی فلائٹ اور بارڈر بند کردئے جاتے ،بیرون ملک سے واپس آنے والے تمام افراد کوفوری طور پرمتعلقہ صحت کے مراکز ، قرنطینہ لے جایا جاتا اور کورونا کے ٹیسٹ کروائے جا تے تو حالات مختلف ہوتے ،اگر لاک ڈاوٴں کرکے بھی صرف بات یہی ہو کے ڈالر آجائے اور انکی جیب بھر جائے تو پھر ایسے لاک ڈاوٴن کا کیا فائدہ ۔

؟ جس سے ذرہ برابر بھی حفاظتی انتظامات نہ ہو ۔ الحمداللہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا یقین ہے کہ زندگی موت میرے رب کے ہاتھ میں ہے لیکن احتیاط بھی سنت نبوی سمجھ کر کر نی چاہے۔ایک ماہ قبل اٹلی میں صرف 3کوروناکے مریض تھے احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے اب سینکڑوں ہیں ۔
 پاکستان میں بھی اب وقت ہاتھ سے نکالا جا رہا ہے ہمیں اور ہمارے سیاستدانوں کو بھی اسے سیرئیس لینا چاہے اور سخت سے سخت اقدامات کرنے چاہے براہ مہربانی جو ہو گا دیکھا جائے گا والی سوچ کو بدلیں خطرہ زیادہ ہونے سے پہلے ہی احتیاطی تدابیر اختیار کر لینا چاہے ۔

باقی صوبوں کو بھی سندھ کی طرح لاک ڈاوٴن کر دینا چاہیے ، ہم اٹلی والی غلطیاں دہرانا نہیں چاہتے کورونا کو گھر میں رہ کر ہی شکت دی جا سکتی ہے ،عقلمندی اسی میں ہی ہے لیکن دیہاڑی داروں کے گھروں میں راشن پہنچاکراور تمام یوٹیلیٹی بل معاف کرکے ۔رقم الحروف مخیر اور صاحب حیثیت حضرات سے بھی پورزور اپیل کرتا ہے کہ مستحقین کی مدد کے لئے آگے آئیں۔

اپنے اردگرد غریب بھائیوں کی مدد کریں ان کا ساتھ دے کسی کے بچے بھوکے نہ سوئیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو کورونا سے کوئی مرنہ مر لیکن بھوک سے غریب ضرور مر جائے گئے ۔ ہماری قوم تو ایسی ہے کہ 150روپے کا ماسک کا ڈبہ مصیبت کے وقت 2500میں سیل کر رہے ہیں ۔
پاکستان میں جو چیز زیادہ فروخت ہو رہی ہو وہ مہنگی کردیتے ہیں ۔مشکل ہو یا خوشی کی گھڑی اپنے مسلمان بھائیوں کو ہی لوٹ رہے ہوتے ہیں اور پھر خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں، بلکہ سچے اور ایمان دار ہونے کے دعودار بھی ہوتے ہیں حکومت وقت کو بھی چاہے کہ اپنے روائتی نعروں یعنی گبھرانا نہیں سے باہر نکل کر عملی طور پراقدامات کرے۔

ہم سب کوایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ کورونا وائرس تب تک آپ کے گھر نہیں آئے گا جب تک آپ خود اسے لینے کے لئے باہر نہیں جائیں گے ۔ملک بھر میں شب معراج عقیدت و احترام سے منائی گئی۔نوافل کی ادائیگی ،اہل وطن کی سلامتی ،مغفرت ،ترقی خوشحالی اور خاص طور پر کورونا سے بچاوٴ کے لئے دعائیں کی گئی کیونکہ دعاوٴں کے رنگ نہیں ہوتے مگر یہ دعائیں رنگ ضرور لے آتی ہیں۔آج یوم پاکستان کورونا وائرس کے باعث سادگی کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ منعقد ہونے والی تمام تر سرکاری غیر سرکاری تقریبات منسوخ کی جا چکی ہیں ، ایوان صدر،گورنر ہاوٴسزمیں تقسیم اعزازات کی تقریبات ملتوی۔ اللہ پاک آپ سب کا اور میرا حامی و ناصر ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :