ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی

پیر 1 مارچ 2021

Mian Munir Ahmad

میاں منیر احمد

اس وقت پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق چھہتر 76 زبانیں جبکہ دنیا میں چھ ہزار پانچ سو 6500 زبانیں بولی جاتی ہے، مگر جو بولی اس وقت مسلم لیگ(ن) میں بولی جارہی ہے وہ کسی کی سمجھ میں نہیں آرہی، پکے اور سچے، کھرے مسلم لیگی کارکن مسلم لیگ میں پریشان ہیں، مسلم لیگ(ن) میں اس وقت راجا محمد ظفر الحق ایک ایسے رہنماء ہیں جو1956 گریجویشن مکمل کرتے ہی مسلم لیگ شامل ہوئے، انہیں مسلم لیگ میں شامل ہوئے آج پینسٹھ برس ہوچکے ہیں، اور آج کے نوزائدہ مسلم لیگی اگلی صفوں میں آرہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ آج علم و فن دو حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے یہی وجہ ہے کہ جن کے پاس علم ہے انہیں مسلم لیگ میں دوسری صف میں بھی جگہ نہیں مل رہی اور جن کے پاس صرف فن ہے وہ ہراول دستے میں شمار کیے جارہے ہیں آج المیہ ہی کہ بانی پاکستان بابائے قوم محمد علی جناح  کا صرف نام رہ گیا ہے، مسلم لیگ ان کے نظریات فراموش کرتی چلی جارہی ہے، مارچ1940 بر صغیر کے مسلمانوں کے لیے تبدیلی کا سال تھا کہ23 مارچ کو لاہور میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی، یہ اسی قرارداد کی برکت ہے کہ منٹو پارک کا نام تبدیل کرکے اقبال پارک رکھا گیا ہے آج پھر مارچ کا مہینہ ہے اور2021 ہے یہ 98 برس کا سفر ہے اور ایک صدی مکمل ہونے والی ہے مگر ہم کیا دیکھتے ہیں کہ وہ مسلم لیگی جنہیں بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی زیارت نصیب ہوئی، ان کی گفتگو سننے کا موقع ملا، ان کی شخصیت کو قریب سے دیکھا اور ان کے خیالات کو دل میں اتارا، وہ آج مسلم لیگ(ن) میں اجنبی قرار پارہے ہیں، مسلم لیگ بطور سیاسی جماعت اور اس میں شامل ہونے والے کارکن سب قابل احترام ہیں، بلکہ پاکستان کے لیے سوچنے والا، یہاں اسلامی نظریاتی معاشرے کی تشکیل کے لیے اپنی صلاحتیں کھپا دینے والے سب قابل احترام ہیں، لیکن وہ گھر، وہ معاشرہ کبھی محفوظ نہیں رہ سکتا جہاں بزرگ نسل کا ادب اور احترام متاثر ہوجائے، انہیں ادب کے جائز مقام سے محروم کردیا جائے، بزرگ اللہ کا انعام ہوتے ہیں، اور اللہ کا قرب پانے کے لیے بزرگوں کا ادب اور احترام زندگی میں نہ رہے تو زندگی بے مقصد معلوم ہوتی ہے، مسلم لیگ ایک سیاسی پارٹی نہیں بلکہ ایک خاندان ہے، اسلامی معاشرے میں خاندان کی بہت اہمیت ہے اور اسے مستحکم رکھنے کا معیار بھی بتادیا گیا یہ گھر ہی جہاں سے بچوں کی جسمانی افزائش کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت کا عمل بھی ہوتا ہے بچہ بڑوں سے بات کرنے کا طریقہ، اٹھنے بیٹھنے کا انداز، چھوٹے بڑے کے احترام کا طریقہ سیکھ رہا ہوتا ہے کسی فرد کی روح کے لیے عمدہ اخلاق اتنا ہی ضروری ہوتا ہے جتنا اس کے جسم کے لیے خون کی ضرورت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ محسن انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن مجید نے خلق عظیم یعنی نہایت بلند اخلاقی خوبیوں کا مالک قرار دیا ہے پھر یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور اخلاقی تربیت کا ہی کرشمہ تھا کہ عرب قوم جو جہالت کی گہرائیوں میں پہنچی ہوئی تھی مہذب ترین قوم شمار ہونے لگی،اسلام نے خاندانی نظام کو استحکام دینے کے لیے گھر کے افراد کی ذمہ داریوں کو تقسیم کر دیا ہے، کسی کے ذمے نان نفقہ ہے اور کسی کے ذمے گھر داری، مجھے نواز رضا کی اس بات سے مکمل اتفاق ہے کہ مسلم لیگ(ن) میں جن حضرات کی وجہ سے راجا محمد ظفر الحق اور ان جیسے زیرک، قابل احترام اور معاملہ فہم، دین کا علم رکھنے والے علم دوست رہنماء نظر انداز کیے جارہے ہیں انہیں اور ان کا ساتھ دینے والوں کو جواب دہ ہونا پڑے گا، یاد رکھیے کہ اللہ بزرگی کا خیال اور لحاظ رکھنے والا ہے، وہ سفید بالوں کو حیاء کی علامت سمجھتا ہے، یہ کون لوگ ہیں جنہیں مسلم لیگ(ن) میں سفید بالوں کی بزرگی پر اہمیت دی جانے لگی ہے؟ کیا ان کی اہلیت، قابلیت، معاملہ فہمی اور علم دوستی مسلمہ ہے؟ کیا ان کا تجربہ سفید بالوں سے بڑھ کر ہے، ایسا کوئی معیار ان میں ہمیں نظر نہیں آرہا، ہاں البتہ ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جنہیں بائیں بازو کا پلڑہ پسند ہے، جنہیں قائد اعظم کا پیروکار ہر نظریاتی مسلم لیگی اپنی راہ کا پتھر معلوم ہوتا ہے، سینئر مسلم لیگی رہنماؤں کے تجربات سے فیض یاب ہونے کی ضرورت ہے، مگر مسلم لیگ(ن) میں جونیئر قیادت ہاتھ میں ریمورٹ پکڑ کر اپنے مطلب اور پسند کا چہرہ دیکھنے کی متمنی ہے، یہ طرز عمل اصلاح احوال کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوگا، یہ بات ذہن میں رہے کہ جس صبح نو کے لیے تبدیلی لائی جارہی ہے وہ شام غریباں ثابت ہوگی، سدھار کی بجائے بگاڑ پیدا ہوگا مسلم لیگ(ن) نے اگر ووٹ کو عزت دو کے اپنے بیانیے پر رہنا ہے تو اسے ڈنکے کی چوٹ پر رہنا ہوگا، مصلحت کی چھت کے نیچے پناہ نہیں لینی چاہیے، اسے اپنے بیانیے کی کامیابی کے لیے تجربہ اور فہم چاہیے کیونکہ یہ تدبر کا کھیل ہے جلد بازی اور نقش بر آب کے اس کھیل میں ضمیر، شعور کا احساس بھی چھن جائے گا، سب سے اہم سوال یہ ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادتاپنے کام میں، اپنے احساس میں، اپنی ذمہ داریوں میں سنجیدہ کیوں نہیں؟ مسلم لیگ(ن) میں ان دنوں جو کچھ ہورہا ہے اس پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی، مسلم لیگ(ن) کو واقعی سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے پہلے سے کہیں زیادہ، ضرورت ہے
 قمر جلال آبادی نے کیا خوب کہا ہے کہ
کر لونگا جمع دولت وز ر اس کے بعد کیا؟
لے لونگا شاندار سا گھر اس کے بعد کیا؟
کھیلو وسخن کی خوب سجا لونگا محفلیں
دنیا میں ہوگا نام مگر اس کے بعد کیا؟
ایک روز موت زیست کا در کھٹکھٹائے گی
بجھ جائے گا چراغِ قمر اس کے بعد کیا؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :