
چوہدری ظہور الہی ایک عظیم سیاست دان
منگل 28 ستمبر 2021

میاں منیر احمد
اپنی اولاد کے ہاتھوں مجبور ہوئے اور آج ملکی سیاست سے ہی بے دخل ہوچکے ہیں چوہدری خاندان کیوں اس قدر روادار ہیں یہ راز ظہور پیلس کی مٹھی میں بند ہے، بے شمار زخم اور راز ان کے سینے میں ہیں، اس خاندان کے ہر فرد کے لیے پاکستان کے لیے سوچنے والوں کے لیے بہت قدر ہے، چوہدری شجاعت حسین، اپنے والد محترم سے تعلق کے باعث ہی جماعت اسلامی کے پروفیسر غفور احمد کو 2003 میں سینیٹ میں لائے تھے، پیپلزپارٹی سے ان کی گاڑھی چھنتی رہی، چوہدری ظہور الہی کی شہادت کے بعد چوہدری شجاعت حسین کے الفاظ یہی تھے کہ ”مسٹر بھٹو کی فاشسٹ پارٹی کے کارندے انہیں اپنی راہ میں رکاوٹ سمجھتے تھے“ ذوالفقار علی بھٹو نے جب پیپلزپارٹی بنائی تو چوہدری ظہور الہی نے اس پارٹی کے فلسفہ کی مخالفت کی وہ سمجھتے تھے کہ اس پارٹی کے قیام سے پاکستان کے بنیادی نظریاتی اساس کو نقصان پہنچ رہا ہے انہوں نے پارٹی کے نعرہ روٹی کپڑا اورمکان کو نظریاتی طور پر چیلنج کیا بھٹو اس چیلنج سے بہت پریشان تھے 1970 کے عام انتخابات میں پنجاب میں راولپنڈی سے ملتان تک چوہدری ظہور الہی مسلم لیگ کے دوسرے امیدوار تھے جو پیپلزپارٹی کے مقابلے میں کامیاب ہوئے قومی اسمبلی میں پہنچے تو انہوں نے 1973 کے آئین کی تشکیل سے لے ختم نبوت سے متعلق آئینی ترمیم تک نہائت متحرک کردار ادا کیا‘ اسمبلی میں بلوچستان کی آواز اٹھائی‘ بلوچستان کا مقدمہ اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے وہ ہر بار اسمبلی میں روئے‘ ستر سالہ ایک بوڑھیا کا واقعہ بیان کیا جو جیل میں اپنے بیٹے سے ملاقات کے لیے آئی تھی اور اس کے ہاتھ میں بیٹے کے لیے روٹی کے دوخشک ٹکڑے اور دو گاجریں تھیں‘ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وہ کہتے تھے کہ بلوچستان کا مسلئہ سیاسی نہیں اقتصادی ہے جس صوبے کے سردار فرانس سے بنے ہوئے کپڑے پہنتے ہوں اور چار سو ڈالر مالیت کے پرفیوم استعمال کریں وہاں کے مسائل کا حل بھی انہی کے ہاتھ میں ہے ساتھ ساتھ وہ یہ بھی کہتے تھے کہ بلوچ کو اپنا بھائی سمجھو اور ان کے مسائل کا حل تلاش کرو‘ پوری سیاسی زندگی میں پاکستان کے لیے متحرک رہے‘ کبھی پیسے کے پیچھے نہیں بھاگے آج ملک میں ان جیسا زیرک اور جرائت مند رہنماء نہیں ہے وہ یو ڈی ایف اور بعد ازاں پاکستان قومی اتحاد کے پلیٹ فارم سے بھی متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ملک میں سیاسی تبدیلی کے لیے سرگرم عمل رہے قومی اسمبلی میں ان کی کی جانے والی تقاریر اگر مسلم لیگ (ق) کی قیادت اپنے کارکنوں میں تقسیم کرے تو یہ ان کی سیاسی تربیت کا بہترین سامان ہوگا لیکن ایسا کرنے سے کارکن مسلم لیگ (ق) کی حالیہ سیاسی ترجیحات سے متعلق سوالات کے انبار اپنی قیادت کے سامنے لگا سکتے ہیں حرف آخر یہ ہے کہ آج ملک میں سیاست بھی ہے اور مسلم لیگ(ق) بھی مگر چوہدری ظہور الہی جیسی سیاسی بصیرت کہیں نظر نہیں آرہی کاش چوہدری شجاعت حسین کی مسلم لیگ (ق) ملک کے اس قیمتی اثاثے کو آگے بڑھانے کے لیے نوجوان سیاست دانوں کی رہنمائی کرے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں منیر احمد کے کالمز
-
محرم سے مجرم کیسے
بدھ 2 فروری 2022
-
تبدیلی
اتوار 23 جنوری 2022
-
صراط مستقیم
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
زندگی کو عزت دو
پیر 10 جنوری 2022
-
افغان قوم اور قاضی حسین احمد
بدھ 5 جنوری 2022
-
ملک کی سلامتی کیلئے فکرمندی کس کو ہے؟
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
دل بھی بجھا ہو شام کی پرچھائیاں بھی
منگل 5 اکتوبر 2021
-
چوہدری ظہور الہی ایک عظیم سیاست دان
منگل 28 ستمبر 2021
میاں منیر احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.