
سفرِ حج۔قسط نمبر1
اتوار 19 اکتوبر 2014

میر افسر امان
الحمد اللہ 2/ ستمبر کو کراچی شہر سے سفرِ حج شروع ہوا۔اس سے قبل ادارہ نورِ حق میں عازمین حج کی تربیت کے لیے ہمیشہ کی طرح اس سال بھی تربیت کا پروگرام رکھا گیا تھا۔ایک دن عمرہ اور حج کی ادائیگی کے قواعد کی تربیت دی گئی اور کچھ دن بعد ایک ویڈیو پروگرام دکھایا گیا جس سے سفرِ حج کے متعلق کافی مفید معلومات حاصل ہوئیں۔جماعت اسلامی کراچی کے حج ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے ہم نے بھی گورنمنٹ اسکیم کے تحت پیسے مسلم کمرشل بنک میں جمع کروائے تھے ۔ گورنمنٹ کی پہلے آؤ پہلے پاؤاسکیم کے تحت ہمارا نام نکلنے کی اطلاع اسلام آباد حج ڈیپارٹمنٹ نے ایک خط کے ذریعے دی۔ جماعت اسلامی شعبہ حج ادارہ نور حق نے دو حج گروپس ترتیب دیے تھے ۔ 25 مرد و خواتین پر مشتمل عازمینِ حج کا ہمارا گروپ بنایا گیا تھا جس میں ہم باپ بیٹا شریک ہیں۔
(جاری ہے)
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسول ِہاشمی
بس نے ہمیں 4گھنٹے میں مکہ مکرمہ پہنچا دیا۔ جدہ ایئر پورٹ پر کافی انتظار کی وجہ سے تھکاوٹ ہو گئی تھی۔کچھ دیر ہوٹل کے کمرے میں آرام کیا۔ ہمارے گروپ کی رہائش کا انتظام منطقہ عزیزیا شمالی میں مکتب نمبر75 بلڈنگ نمبر605بی میں کیا گیا ۔ جس کمرے میں ہم رہائش پذیر ہیں اس میں پانچ عا زمین حج کی گنجائش ہے۔ ناشتے اور دو وقت کے کھانے کا انتظام حکومت پاکستان نے پہلی دفعہ کیا ہے جو بہترین ہے۔ کھانے کے کمرے میں کاوئنٹر کے پاس کھانے کا ہفتہ وار مینیو لگا ہوا ہے۔ مکہ مکرمہ میں عازمین کی رہائش گاہیں اچھی اور ایئر کنڈیشنڈ ہیں۔ ہر رہائش گاہ کی چھت پر 6عدد واشنگ مشینیں رکھیں ہوئی ہیں جن سے عازمین حج مستفید ہو رہے ہیں۔ ہماری رہائش میں مردوں اور عورتوں نے کپڑے دھونے کا ٹائم سیٹ کر لیا ہے۔ رہائش گاہ کے گراونڈ فلور کو عازمین حج کے کھانے کے لیے مختص کر دیا گیا ہے۔ ایک طرف نماز کے لیے قالیں بچھا دی گئیں ہیں۔ رہائش گاہ کے ہر فلورپر دو کچن موجود ہیں جن میں تمام سہولتیں موجود ہیں۔ رہائش سے تھوڑی دور محلے کی ایک مسجد ہے۔ مسجد میں فریج رکھا ہوا ہے جس میں نمازیوں کے لیے پانی کی ٹھنڈیں بوتلیں مہیا کی گئیں ہیں۔ مسجد میں نمازیوں کے لیے کھجوروں بھی رکھی ہوئی ہیں۔ ہمارے معلم جمال عثمان، سلیمان خان کا دفتر ہماری رہائش گاہ کے قریب ہے۔معلم نے عازمین حج کا سامان بسوں سے اُتارنے چڑہانے کے لیے عملے کا اچھا بندوبست کیا ہوا ہے۔ پاکستان حج مشن کا عملہ حا جیوں کی اچھی طرح خدمت کرتا ہے۔پاکستان حج مشن نے عازمین حج کورہائش سے حرم تک پہنچانے کے لیے24گھنٹے بسوں کا بہترین انتظام کیا ہوا ہے جو عازمین حج کو پانچ وقت کی نمازوں کے لیے بیت اللہ لے جاتی اور واپس پہنچاتیں ہیں۔ یہ بسیں رہائش گاہ سے پارکنگ ایریا، جو سرنگ کے دھانے پر ہے تک پہنچاتیں ہیں پھر دوسری شٹل سروس سے بیت اللہ کے قریب تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس دفعہ عازمین حج حکومت پاکستان کے انتظامات سے مطمئن اور خوش ہیں۔کچھ عازمین حج نے بتایا کی یہ سارے کام خصوصی طور پر پاکستان کے نیک دل حج ڈاریکٹر نے کروائے ہیں ورنہ گزشتہ سال تو عازمین حج بہت پریشان ہوئے تھے جس کا چرچہ پاکستانی پریس میں بھی ہوتا رہا اور اب بھی ہو رہا ہے ۔ اس وقت مکہ مکرمہ میں صبح کا وقت ہو گیا تھا۔ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد اپنے اپنے بیڈ پر آرام کے لئے کچھ دیرلیٹ گئے۔اس کے بعد عمرہ کی ادائیگی کے لیے ہمارا گروپ روانہ ہوا۔ تلبیہ پڑھتے ہوئے پہلے خانہ کعبہ میں داخل ہوئے۔ کعبہ پر پہلی نظرپڑتے ہی اللہ اکبرلاالہ الا للہ واللہ اکبر پڑھا۔ پھر دونوں ہاتھ اُٹھا کرخوب دعائیں کی۔ جن دوستوں نے دعاوں کے لیے کہا تھا اور جن سے ہم نے دعاوں کا وعدہ کیا تھا ان کے لیے بھی دعائیں کیں۔ اس کے بعداضطباع کیا یعنی داھنا مونڈھا کھول دیا۔پھر طواف کی نیت کی۔”اے اللہ میں آپ کی رضا کے لیے عمرہ کے طواف کی نیت کرتا ہوں آپ اس کو میرے لیے آسان فرما دیجئے اور قبول فر ما لیجئے“کچھ قدم آگے بڑھ کر اور دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر کہا”بسم اللہ اللہ اکبرو اللہ الحمد“ پھر یہی دعاکہتے ہوئے حجر اسود کا استلام کیا اوراپنے ہاتھوں کو چوم لیا۔پھر رخ تبدیل کیا اور خانہ کعبہ بائیں طرف ہو گیا۔ پہلے تین چکررمل کے ساتھ طواف کیا۔دعا کی ”ربنا اتنافی الدنیا حسنا و فی الا خرة وقنا عذاب النار“۔تین چکر کے بعد رمل بند کر دیا اور سات چکر مکمل کئے۔آخری بار پھراستلام کیا اور طواف مکمل ہو گیا۔اب اضطباع ختم کیایعنی دائیں کندھا ڈھک لیا۔مقام ابراہیم پر دو رکعت واجب نماز ادا کی۔آب زم زم خوب پیااوردعا کی۔سعی کے لیے روانہ ہونے سے پہلے آخری استلام کیا۔صفا پر پہنچ کر دعا کی۔”اے اللہ میں آپ کی رضا کے لیے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا ارادہ کرتا ہوںآ پ اس کو میرے لیے آسان فرما دیجئے اور قبول فرما لیجئے“خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے دعا کی۔”بے شک صفااور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں“ ۔صفا سے مروہ کی طرف چلتے ہوئے ہرے ستو نوں کے درمیان دوڑ کر چلے۔اور دعا کی ”رب اغفر وار حم و انک انت الا عز الاکرم“مروہ پہنچ کر قبلہ رخ ہو کر دعا کی اس طرح سات پھیرے پورے کیے۔سعی پوری ہونے پر قبلہ رخ ہو کر دعا کی۔اس کے بعد مروہ کی طرف سے باہر نکل کے حلق کیا یعنی سر کے پورے بالوں کو استرا سے منڈوایا۔اللہ نے عمرہ مکمل کر دیا۔قارئین!آج کے دور کا آرام دہ ہوائی سفر اورصفا مروہ پر لگی ماربل اور خوبصورت ٹائیلز،ایئر کنڈیننگ کا انتظام کو دیکھ کے شروع کے دور کا پیدل اور اونٹوں کاتھکا دینے والا سفر،صفا اور مروہ پرسخت پتھریلی زمین اور دھوپ کی تپش دیکھ کر بے ساختہ آنکھوں سے آنسوجاری ہو گئے کہ کس طرح حضرت حاجرہ نے حضرت اسمائیل کی پیاس بجھانے کے لیے صفا اور مروہ کے درمیان دوڑ لگائی تھی اور اللہ نے حضرت اسماعیل کے لیے زم زم کا چشمہ جاری کر دیا تھا جس سے آج تک لوگ پیاس بجھا رہے ہیں اور ہمیشہ پیاس بجھاتے رہیں گے۔ اللہ نے حضرت حاجرہ کی قربانی کو ہمیشہ کے لیے جای وساری کر دیا یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔(باقی آیندہ)۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.