
رینجرز اختیارات ا ور ٹال مٹول
بدھ 3 اگست 2016

میر افسر امان
(جاری ہے)
ہیں۔اس کے بعدسندھ حکومت کی درخواست پررینجرز کو کراچی میں امن و امان قائم کرنے کے لیے قانون کے مطابق اختیارات سونپے گئے۔ رینجرز نے ٹارگیٹڈ آپریشن کے تحت بلاتفریق کلعدم تنظیموں، جن میں خاص کر تحریک طالبا ن پاکستان، القاعدہ اور سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ کے لوگوں کو پکڑ کر قانون کے حوالے کرنا شروع کیا۔ تو کراچی میں امن و امان کی حالت بہتر ہوئی۔تحریک طالبان اور القاعدہ کے لاتعداد دہشت گرد پکڑگئے ان کو جیلوں میں ڈالا گیا مگر پاکستان کے قانون میں کچھ کمزریوں کی وجہ سے ان دہشت گردوں کی ضمانتیں منظور ہوتی ہیں اور وہ باہر نکل کر وہ پھر دہشت گردی کی وار داتیں کرنے لگتے تھے۔ پاکستان میں بین الالقوامی مجبوریوں کے تھے مجرموں کو موت کی سزا بھی رکھی ہوئی تھی۔آرمی پبلک اسکول پشاور میں تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے دہشت گرد حملے اور معصوم بچوں کی شہادت کے بعد تمام سیاسی پارٹیوں نے یک جان ہو کر بیس نکاتی ایکشن پالان طے کیا۔ پاکستان کی پارلیمنٹ اور سینیٹ نے فوجی عدالتوں کے قیام کا قانون پاس کیا اور اس کے تحت دہشت گردوں کو سزائیں ملنا شروع ہوئیں تو پاکستان میں امن و امان قائم کرنے میں بہتری آئی۔ دہشت گرد پاکستان کے مختلف علاقوں میں چھپنا شروع ہوئے جس میں کراچی بھی شامل ہے۔کراچی میں رینجرز کے ٹارگیٹڈ آپریشن نے دہشت گردی ختم ہوئی ۔کراچی کے عوام نے سکھ کا سانس لیا۔رینجرز دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بھی گرفتار کر رہی ہے۔پچھلے سال بھی سندھ حکومت نے ڈاکڑ عاصم کی گرفتاری پر رینجرز کے اختیارات دینے میں معاملہ لٹکایا تھا۔ اس سال اسد کھرل کی قانون شکنی کی وجہ سے رینجرز کو اختیارات دینے میں ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے۔حکومتی رویہ سے مایوس ہو کر ڈی جی رینجرز نے وفاقی وزیر داخلہ سے رابطہ قام کر کے صورتحال سے آگاہ کیا۔وزیر داخلہ نے رینجرز اختیارات میں توسیع کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھ کر اپنے اختیارات استعمال کرنے کا کہا۔خط کے مندرجات کے مطابق اختیارات میں توسیع میں تاخیر سول آرمد فورسز کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔کراچی میں امن وامان کے لیے رینجرز نے کلیدی کردار اد کیا ہے۔ڈی جی رینجرز کو دزارت داخلہ نے کہا کہ وفاق اختیارات میں توسیع کے لیے اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرتا رہے گا۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا ہے کہ ہم نے رینجرز کو کراچی میں امن وامان قائم کرنے کے لیے اختیارات دیے تھے اندرون سندھ کے لیے نہیں دیے تھے ۔رینجرز نے اپنے اختیارات سے تجاوز کر کیا ہے لاڑکانہ میں میں اسد کھرل کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ حکومت سندھ کی کیسی عجیب منطق ہے کہ اگر مجرم کو کراچی میں گرفتار کرنے کے دوران مجرم اندرون سندھ بھاگ جائے تو اسے گرفتار کرنے کے اختیارات رینجرز کے پاس نہیں تو ایسے تو اندرون سندھ مجرم جمع ہونے شروع ہو جائیں گے اور امن و امان کیسے قائم ہو گا۔ حکومت سندھ ہر دفعہ ٹال مٹول سے کام لیتی ہے اب کہا جا رہا ہے رینجرز کو اختیارات دینے کے لیے اپنے چیئرمین سے اجازت لینا ہے۔ جو کبھی لندن اور کبھی دبئی میں ہوتے ہیں۔ سیاسی قیادت نے ہدایات دینے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو ۲۲/ جولائی کو دبئی میں بلایا ہے ۔۲۰ /جولائی کی رات۱۲/ بجے رینجرز کے اختیارت کی مدت ختم ہو گئی تھی۔چا ہیے تو یہ تھا کہ حکومت سندھ ہفتہ پندرہ دن پہلے ہی سے اپنی سیاسی قیادت سے اجازت لے لیتی۔حالانکہ سندھ کی سیاسی قیادت کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ پہلے کیطرح اس دفعہ کوئی بھی سیاسی چال کامیاب نہیں ہو سکتی۔ وفاقی حکومت اور فوج دہشت گردی اور اس کے سہولت کاروں کو ختم کرنے کے لیے ایک پیج پر ہے۔ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ پاکستان اور کراچی سے دہشت گردی کو ہر قیمت پرختم کیا جائے۔ نا قابل تلافی اور بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان ہو چکاہے۔ پاکستان کی سیاسی جماعتیں اپنی اپنی سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھ کردہشت گردی اور کرپشن کے خاتمے کے لیے فوج کے شانہ بشانہ گھڑی ہیں۔ لہٰذا حکومت سندھ کو چاہیے کہ رینجرز کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فورناً اختیارات دے ورنہ وفاقی حکومت اپنے اختیارات استعمال کرنے پر مجبور ہو گی۔ سندھ حکومت کو چھوٹے چھوٹے مفادات کے لیے ہر دفعہ ٹال مٹول سے کام نہیں لینا چاہیے۔ اس سے حکومت سندھ کی پاکستان میں بدنامی ہو رہی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.