کورونا وائرس اور آلودگی

جمعہ 5 جون 2020

Mohammad Hanif Abdul Aziz

محمد حنیف عبدالعزیز

 پاکستان میں مارچ اپریل تک فضائی آلودگی ، شور کی آلود گی اورپا نی کی ا ٓلودگی انتہا کو پہنچی ہوئی تھی جیسا کہ نیچے دیئے ہوئے جدول سے واضع ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں ذہنی ٹنشن میں بہت اضافہ ہو چکا تھا اس وجہ سے لوگوں کے آپس کے جھگڑے اور ایک دوسرے کے خلاف مقدمے بازی بہت زیادہ ہو چکی تھی ۔ ٹریفک حادثات میں بہت اضافہ ہو چکا تھا ،پانی کی آلودگی کی وجہ سے پیٹ خراب ہو رہے تھے ان سب کی وجہ سے بیماریاں عام ہو چکیں تھیں ہسپتال کی او پی ڈیز میں مریضوں کا بے انتہا رش تھا ۔

پھر دنیا بھر میں کرونا آیااور پوری دنیا میں لاک ڈاؤن شروع ہو گیا پروازیں بند ہو گئیں روڈ ٹرانسپورٹ بند ہوگئی جس کی وجہ سے فضائی آلود گی بہت زیادہ کم ہو گئی پہلے فضا زمین پر تو خراب تھی ہی ہوائی ٹریفک کی وجہ سے بادلوں کے اوپر بھی فضا آلودہ ہو چکی تھی۔

(جاری ہے)

لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری کی پوری فضا صاف ہو گئی ندی نالوں کا پانی صاف ہو گیا اس کی وجہ ایک توفیکٹریاں بند ہو گئیں ان سے نکلنے والا پانی بند ہو گیا ۔

پہلے بارش سے برسنے والا پانی فضائی آلودگی کی وجہ سے گندا اور تیزابی ہو جاتا تھا اور ندی نالے گندے پانی سے بھر جاتے تھے اب وہ بھی صاف ہو چکے تھے شور ختم ہو چکا تھا ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی تھی ان سب کی وجہ سے عام بیماریاں تقریباً ختم ہو چکیں تھیں لوگ پور سکون ہو گئے تھے شرع اموات بہت حد تک کم ہو چکی تھی ۔
 عید کے قریب آتے ہی لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی بازار کھول دیے گئے ٹریفک رواں دواں ہو گئی عوام نے حکومتی ہدایات کو بلکل نظر انداز کر دیا ۔

فضائی آلودگی پھر واپس آگئی ۔ کرونا وائرس کے کیسز میں تو اضافہ ہوا ہی بوڑھے اور کمزور لوگوں کی شرع اموات میں بہت اضافہ ہوا ہر گلی محلے میں اموات ہو رہیں ہیں کیو نکہ یہ لوگ فضائی آلودگی اور شور کو برداشت نہ کر سکے ۔
 یہ باتیں ظاہر کرتیں ہیں کہ ہمیں اب توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کر نا ہوں گے ۔ پوری ٹریفک کو بجلی اور سولر انرجی پرکر نا ہو گا بجلی پیدا کر نے کے لئے بھی کوئلہ اور گیسولین کی بجائے ہوائی چکیاں ، سولرپینل، ہائیڈرل پاور اور اٹامک انرجی کی طرف جاناہو گا جس سے فضائی آلودگی کم سے کم ہو سکے ۔


آلودگی کا چارٹ
 Air polluton 65.71 %
 Drinking Water pollution 57.23 %
 Dirty and undity 59.60 % Water pollution 71.13 % .31 Dissatisfaction with garbage disposal 65.32 %
Noise and light pollution 59.61 %
Dissatisfaction with green and parks
in the city 51.41 %
یہ شرح مارچ میں تھی او ر آٹھارہ مئی سے ایک جون تک کی رپورٹ ہے صرف ایک ماہ کے لئے تقریباً ختم ہو گئی تھی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :