
ہمارے معاشرے میں عورت کے کردار
منگل 9 جون 2020

محمد حنیف عبدالعزیز
(جاری ہے)
ساس کا بھی اہم کردار ہے نوح لانے سے پہلے سارے کام ساس یعنی بچوں کی ماں کر تی ہے لیکن یونہی نوح گھر میں آتی ہے ساس کے گھٹنے تقریباً خراب ہو جاتے ہیں اور وہ ہائے ہائے کر کے چلنا شروع کر دیتی ہے تاکہ نوح سمجھ جائے کہ اب کا م کی ذمہ داری اسی کی ہی ہے۔اکثرساسوں کی خواہش ہوتی ہے کی اس کا بیٹا اپنے سسرال میں ا پنی بیوی کو لے کر نہ ہی جا ئے اگر جائے بھی تو ان کے ساتھ واجوی سا تعلق رکھے یا نہ ہی جا ئے لیکن اس کا جوائی اس کی بیٹی کو اکثر اس کے پاس لاتا رہے اور ان کا ہی کہا مانے اپنے والدین سے زیادہ تعلق نہ رکھے اپنی ساس کا کہنا مانے کو شش کرے کہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے جدا ہی رہے ۔ ایسی ساسیں اپنی بیٹی کے گھر اکثر چکر لگاتیں رہتیں ہیں اور بیٹی کے گھر میں جا کر مداخلت کرتیں رہتیں ہیں جس سے اکثر بیٹی کا گھر خراب ہو جاتا ہے اور بیٹی لڑ جھگڑ کرمیکے واپس آجاتی ہے ۔اس کے بعد اگر وہ منانے کے بعد اپنے سسرال واپس بھی آ جاتی ہے تووہ با ت نہیں بنتی جو پہلے ہو تی ہے ۔
جس گھر میں بیٹی اپنے سسرال سے روٹھ کر یا بیوہ ہو کر آتی ہے اور وہ چند دن سے زیادہ ٹھہرتی ہے اس سے پورے گھر کا ماحول خراب ہو جاتا ہے یہ مسلہ اس لڑکی کی بھابھیوں کے لئے بنتا ہے بھابھیاں اسے اپنے اوپر بھار سمجھتیں ہیں اس کی ما ں کا خیال ہوتا ہے کہ اس کی بیٹی بیچاری دکھی ہے اس کا پورا پورا خیال رکھا جائے اور اس کو ہر کام کر کے دیا جائے اور گھر کے معاملات میں دخل اندازی کا پورا حق دیا جائے ۔
ماں اور باپ دونوں مل کر اپنے بچوں کو پالتے ہیں ان کی رہائش کھانا پینا اور تعلیم کا خیال رکھتے ہیں جب سب بچوں کی شادیاں ہو جاتیں ہیں اور والدین بوڑھے بھی ہو جاتے ہیں تو ان کو سمبھالنے کا معاملہ زیرے غور آتا ہے کئی گھروں میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک بیٹا والدہ کو رکھتا ہے اور دوسرا بیٹا والد کو کیونکہ کوئی بھی بیٹا دونوں کا خرچہ اور دیکھ بھال برداشت نہیں کر سکتا ۔ والدین میں سے اگر ایک فوت ہو جائے میں یا باپ، اس کو کچھ عرصہ کے لئے ایک بیٹے کے پاس پھر دوسرے کے پاس جانا پڑتاہے ۔ اگر ایک بیٹا اور ایک یا ایک سے زیادہ بیٹیاں ہیں تو اسے بیٹیوں کے پاس بھی رہنے کے لئے جانا پڑ سکتا ہے کیونکہ ان کی نوح ہی کہ دیتی ہے کہ ان کے بھی والدین ہیں وہاں جانے میں کیا ہرج ہے۔
جن گھروں میں مرد کی حکمرانی کمزور اور عورت کی زیادہ ہو ان گھروں کے حالات اکثر خراب رہتے ہیں ۔
یہ سارے معاملات بے شک کم ہیں لیکن معاشرے میں موجود ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد حنیف عبدالعزیز کے کالمز
-
ہمارے سرکاری ادارے ۔ حصہ دوئم
منگل 7 ستمبر 2021
-
قرآن مجید کی آیات کا ترجمہ اور ان پر سوالات وجوابات
منگل 29 جون 2021
-
دھوکا
جمعہ 26 فروری 2021
-
کشمیراور پاک وہند
بدھ 24 فروری 2021
-
کشمیر اور ہندوستان کا دوہرا قانون
پیر 28 دسمبر 2020
-
سانحہ 16 دسمبر1971
ہفتہ 19 دسمبر 2020
-
کشمیراور پا ک وہند
جمعہ 11 دسمبر 2020
-
واقعہ فیل
منگل 8 دسمبر 2020
محمد حنیف عبدالعزیز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.