کون کہاں سے آیا ہے (بٹوارہ 1947)

بدھ 18 اگست 2021

Mohammad Umar Shah Umar

محمد عمر شاہ عمر

کمرے میں بیٹھا کچھ سوچ رھا تھا کہ والدِ محترم کمرے میں داخل ہوئے ۔بیٹا عمر ! تم کیا سوچ رہے ہو ؟
ابو جی بس کچھ نہیں ۔۔ یہ کہہ کر میں خاموش ہو گیا ۔تھوڑی دیر کے بعد میں بولا ابو جی! ہم بھی مہاجر ہیں ؟  جی بیٹا ہم بھی ہندوستان کے رہنے والے تھے ابھی یہ باتیں ہو رہی تھی کہ والدِ محترم نے کہا بیٹا اپنے دادا جان پیر نیاز علی شاہ سے پوچھنا ۔

پیر نیاز علی شاہ صاحب  میرے خاندان بلکہ پورے گاؤں کے ضعيف العمر انسان ہیں۔
13 اگست 2021 کی رات تقریباً  7 بجکر 40 منٹ پر میں اپنے خاندان کی واحد عظیم ہستی پیر بابا جی نیاز علی شاہ صاحب  کے پاس بیٹھا تھا۔جن کی عمر  اس وقت کم و بیش110 سال ہو گی ۔  جاتے ہی ان کی خدمت میں سلام عرض کیا۔ وہ ہمیشہ مجھے ڈاکٹر کہہ کر پکارتے ہیں۔

(جاری ہے)


کہنے لگے ڈاکٹر بیٹا آج کیسے یاد آگئی ہماری ۔

میں نے کہا آج میں آپ سے بٹوارہ (الگ ہو نے کی کہانی) سننے آیا ہوں یہ سن کر وہ مسکرا نے لگے کہ چلو کوئی تو مجھ سے  بات کرنے آیا ( اصل میں آج کل وہ لاہور میں مقیم ہیں جہاں ان کا دل نہیں لگتا )
پھر انہوں نے بتانا شروع کیا کہ ڈاکٹر بیٹا ہم ریاست پٹیالہ کی تحصیل توری کے ایک گاؤں قطبہ کے رہنے والے تھے۔جہاں ہم سب سکھ اور مسلمان دونوں ایک ساتھ بڑے پیار سے ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے۔

ہم خوش وخرم زندگی گزار رہے تھے۔
میں نے یہاں جلدی سے اپنا سوال داغ دیا کہ بابا جی آپ پھر پاکستان کیوں آئے ؟
بیٹا جب ریاستوں میں بٹوارے کا اعلان ہونا شروع ہوا تو وہ سب سکھ اور مسلمان جو کل تک بہن بھائیوں کی طرح رہتے تھے سب کے تیور ہی بدل گئے دوسرے علاقوں کے سکھ اور بدمعاش ٹولے ھمیں تنگ کرنے لگ گئے تھے۔بس یہ وجہ تھی کہ جو وہاں رہنے کا سوچ رہے تھے وہ بھی سمجھ گئے کہ اب ان کا سب کچھ پاکستان ہی ہے ۔


اچھا تو بابا جی پھر آپ وہاں سے پاکستان کیسے آئے ؟
وہ تو ڈاکٹر بیٹا ہم ریاست پٹیالہ کے اپنے گاؤں قطبہ سے چلے اور رائے کوٹ ، بھائی کوہ  ( فیر وز پور ) ، مالووال سے ہوتے ہوئے قصور پہنچ گئے۔ سارے راستے ہمارے پاس کھانے کو صرف بھنے ہوئے چنے ہوتے تھے ۔ بہت مشکل وقت تھا۔تو اس وقت کے لوگوں نے بہت صبر کر کے گزارہ۔اس کے بعد ہم نے قصور کیمپ میں ڈیرے لگا لیئے ۔

اور وہاں سے میں گجرات چلا گیا۔گجرات میں اپنے ایک جاننے والے کے پاس گیا تھا ۔جو ایک مشہور تاجر تھا۔اس کے بعد میں اپنے بھٹی (راجپوت)  قبیلوں کے پاس ضلع شیخو پورہ کی منڈی ڈھاباں ( موجودہ تحصیل جس کو آج صفدر آباد کے نام سے جانا جاتا ہے ) کہ ایک گاؤں پٹھانوالہ میں مستقل رہائش پذیر ہو گیا۔
میرے پیارے ہم وطنو ! یہ وطن عزیز ہمیں ہمارے آباؤ اجداد کی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے۔

اس کی بنیادوں میں لاکھوں کروڑوں مسلمان مرد،عورتوں اور بچوں کا خون شامل ہے۔بے شک پاکستان قیامت تک رہنے کے لیے بنا ہے۔پاکستان پر اللّٰہ تبارک وتعالیٰ کی خاص رحمت اور حضور نبی اکرم ﷺ کی خاص نظر کرم ہے۔
 میرے پیارے ہم وطنو ! کبھی آپ نے سوچا دنیا میں اتنے اسلامی ممالک ہیں ۔لیکن ایٹمی طاقت پاکستان ہی کیوں بنا ۔یہ اسی نظر کرم کی بدولت ہے۔
بس اب ہمارا فرض ہے کہ پوری ایمانداری، سچائی اور بہادری کے ساتھ اپنے ملک اور اپنی قوم کے لئے کام کریں تاکہ پاکستان کی آن ،بان ،شان  ہمیشہ سلامت رہے۔
پاکستان ذندہ باد
پاکستان پائندہ باد

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :