
پنجاب کے انتظامی حالات اور چیف سیکرٹری
جمعرات 18 نومبر 2021

محسن گورایہ
آج پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں بیوروکریسی کا حال بہتر ہے ، مثالی نہیں، پنجاب کے موجودہ چیف سیکرٹری ڈاکٹر کامران افضل کے آنے سے امید کی جا رہی تھی انتظامی ،مالی اور بیوروکریٹک معاملات بہتر اور تیز ترین ٹریک پر چلنا شروع ہو جائیں گےمگر محسوس ہو رہا ہے کہ معاملات ابھی بھی سست روی کا شکار ہیں،خصوصی طور پر فیلڈ میں جہاں ایکٹر قسم کے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر ہیں ۔
(جاری ہے)
پنجاب کی ایک حکومتی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار جو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے آج تک بیوروکریسی کی کپڑ چھان کر رہے ہیں ان کے اپنے ضلع میں کمشنر کی کارکردگی انتہائی خراب رہی،صوبائی دارالحکومت کے اسسٹنٹ کمشنروں کی دس درجہ تنزلی ہوئی،جہلم،قصور،لیہ،چنیوٹ،چکوال،راجن پور،اٹک،سیالکوٹ،میانوالی کے اسسٹنٹ کمشنرز کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی،کمشنر ساہیوال علی بہادر قاضی کارکردگی کے لحاظ سے بہترین قرار دئیے گئے،فیصل آباد دوسرے،سرگودھا تیسرے،راولپنڈی چوتھے،بہاولپور پانچویں،گوجرانوالہ چھٹے،لاہور ساتویں،ملتان آٹھویں جبکہ ڈی جی خان کے کمشنر کارکردگی کے حوالے سے نویں نمبر پر رہے،اسسٹنٹ کمشنرز کی کارکردگی رپورٹ میں بہاولنگر پہلے،فیصل آباد سمندری دوسرے،فیصل آبادد تاندلیانوالہ تیسرے،ساہیوال سٹی چوتھے،فیصل آباصدر پانچویں،بھکر دریا خان چھٹے،اوکاڑہ رینالہ خورد ساتویں،بھکر آٹھویں،بہاولپور خیر پور نویں اور بہاولپور سٹی کے اسسٹنٹ کمشنر کارکردگی فہرست میں دسویں نمبر پر ہیں،لیہ،پتوکی،سوہاوہ کے اسسٹنٹ کمشنر اس فہرست میں آخری نمبر پر ہیں۔موجودہ کمشنر ملتان نے اس ڈویزن کو بھی تنزلی میں وہاں پہنچا دیا ہے جہاں وہ ڈی جی خان کو لے گئے تھے ماضی میں جاوید اختر محمود نے کمشنر ملتان کے طور پر یہاں بڑا اچھا کام کیا تھا جسکی وجہ سے اب تک سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ان کے معترف ہیں۔
گزشتہ سال پنجاب میں بیوروکریسی کی کاردگی کا جائزہ لینے کیلئے صوبائی وزراء پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں،ان کمیٹیوں کو محکمانہ کارکردگی کا جائزہ لینے کا ٹاسک دیا گیا تھا،بہترین سروس ڈیلیوری کا بھی کمیٹیوں نے جائزہ لینا تھا، ان کا بھی پتہ کرنا ہو گا ،ہر کسی کو ڈیلیور کرنا ہو گا،ضلع اور تحصیل کی سطح سے نتائج آنا چاہئیے تب ہی پنجاب ایک بار پھر مثالی صوبہ بن سکے گا ۔
چیف سیکرٹری ڈاکٹر کامران کو چاہئے کہ وہ پنجاب جیسے بڑے صوبے میں روزانہ اور ڈنگ ٹپاو بنیادوں پر انتظامی معاملات حل کرنے کی بجائے کو ئی اصلاحاتی کام کریں تا کہ پنجاب میں مستقل بنیادوں پر انتظامی یارڈ سٹک قائم ہو سکیں ۔ مرکز میں تو حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے کئی سال سے اصلاحات پر کام ہو رہا ہے،سابق سیکرٹری خزانہ اور فیڈرل پبلک کمیشن کے رکن عبدالوحید رانا نے 2019ء میں پیش کئے گئے اپنے ریسرچ پیپر میں ”سول سروسز ریفارمز ان پاکستان“ میں لکھا 2018ء کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان ورلڈ بینک کے گورنس انڈیکیٹرز میں دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی فہرست میں اصلاحات کے ضمن میں سب سے آخر میں ہے،جبکہ طرز حکمرانی بہتر بنانے کیلئے سب سے اہم بیوروکریسی ہوتی ہے،ان کے مطابق دیگر ممالک کی نسبت پاکستان کی بیوروکریسی میں اصلاحات کا عمل سست اور تاخیر کا شکار رہا جبکہ اس حوالے سے 2006ء میں قومی کمیشن برائے حکومتی اصلاحات قائم کیا جا چکا تھا،ان کے مطابق طاقت کا عدم توازن حد سے زیادہ مرکزیت رکھنے والے ادارے بیوروکریسی اور کمزور جمہوری ادارے اس کی وجہ ہیں،بعض غیر ریاستی عناصر کی جانب سے ریاستی فرائض کی انجام دہی،ضرورت سے زیادہ اور غیر ہنر مند افراد کی بھرتی،نو آبادیاتی قوانین،سیاسی مداخلت،شفافیت کی کمی،احتساب کا کمزور نظام،اصلاحات کی مزاحمت اس کی بڑی وجوہات ہیں۔موجودہ چیف سیکرٹری اگر پنجاب کے سابق چیف سیکرٹریوں کے مشورے سے کوئی اصلاحاتی کام کر جائیں تو یہ ایک بڑا کام ہو گا جو یاد رکھا جائے گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محسن گورایہ کے کالمز
-
اعتماد سے عاری اپوزیشن
جمعرات 17 فروری 2022
-
ٹکے ٹوکری سیکرٹیریٹ
منگل 15 فروری 2022
-
مقامی حکومتیں ضروری ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
’’آ ملے ہیں سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک‘‘
منگل 8 فروری 2022
-
پنجاب ،بلدیاتی انتخابات اور گورننس؟
جمعرات 3 فروری 2022
-
چیف سیکرٹری پنجاب ؟
پیر 31 جنوری 2022
-
مقامی حکومتیں اور با اختیار بیوروکریسی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کی باتیں؟
پیر 24 جنوری 2022
محسن گورایہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.