
ٹک ٹاک پر پابندی اور میرا نقطئہ نظر
پیر 12 اکتوبر 2020

مدثر اسلم
(جاری ہے)
حقیقت یہ ہے کہ سوشل میڈیا آج ایک بڑا پلیٹ فارم بن چکا ہے جس تک ہر عمر کے لوگ بشمول بچے آسانی سے رسائی پاچکے ہیں۔تو اس حوالے سے سوشل میڈیا کے صارفین پر ایک بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کے استعمال میں احتیاط برتیں اور ایسا ویسا کوئی کام نہ کریں کہ جس کے نتائج منفی ہوں۔ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ وہ نوجوان جو قوم کے معمار ہیں اور جن کا کردار ملک وملت کے مقدر کا فیصلہ کرتا ہے، آج فالوورز کے چکر میں اخلاقی حدوں کو پار کرتے ہوئے انتہائی نا مناسب،نازیبا اور غیر اخلاقی مواد کی تشہیر کر رہے ہیں ۔اور پھر ایک قابل توجہ بات یہ ہے کہ یہ نوجوان اپنا قیمتی وقت تو ضائع کر ہی رہے ہیں،ساتھ ہی ساتھ ہماری آنے والی نئی نسل کی بھی غلط تربیت سازی کر رہے ہیں۔تو آپ مجھے خود ہی ایمان داری سے بتائیں کہ کیا ہماری نئی نسل اس غیر اخلاقی اور نازیبا مواد کو دیکھنے کے بعد ایک مہذب شہری بن پائے گی؟ یقیننا نہیں۔۔!!! ہم آج ان کے ذہنوں میں جس چیز کا بیج بو رہے ہیں کل وہی کاٹیں گے۔ذرا ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ کیا ہمارے آباؤاجداد نے اس طرح ہماری تربیت کی تھی؟ کیا یہ ہی قائد کا پاکستان ہے؟کیا یہ ہی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟ کیا ہماری تہذیب وثقافت ہمیں یہی سکھاتی ہے؟ تو آج مجھے یہ کہنے دیجیے کہ ہم یہ سب کچھ پس پشت ڈال چکے ہیں۔ہمیں یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ کسی غلط کام کو محض اسی لیے صحیح کا درجہ نہیں دیا جا سکتا کہ اُ سے زیادہ لوگ کر رہے ہیں۔جو غلط ہوتا ہے وہ ہمیشہ غلط ہی رہتا ہے وہ صحیح نہیں ہو سکتا۔میں اپنے اس کالم کے توسط سے اُن عناصر کی پُر زور مذمت کرتا ہوں کہ جو ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے نوجوان نسل میں غیر اخلاقی اور نازیبا سرگرمیوں کو پروموٹ کر رہے ہیں اور ان عناصر کا قلع قمع کرنے کے لیے اُٹھائے گئے ہر قدم کا خیر مقدم کرتا اور پوری تائید کرتا ہوں۔
نے آبلہء مسجد ہوں، نہ تہذیب کا فرزند
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں ،بیگانے بھی نا خوش
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
گھر کی تاریکیاں مٹانے کو گھر جلانا ہی کیا ضروری ہے
تو خلاصہ کلام کے طور پر یہی کہنا چاہوں گا کہ غیر اخلاقی و غیرمہذب سر گرمیوں کو کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پروموٹ نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ یہ ہمارے ملک اور ہماری نئی نسل کے لیے زہر قاتل ہے۔دوسری طرف وہ نوجوان جو حقیقی طور پر ٹیلنٹ رکھتے ہیں اور کسی بھی لحاظ سے ملک وملت کے لیے باعث فخر ثابت ہو سکتے ہیں اُن کے لیے مناسب مواقع کی فراہمی ضروری ہے۔خدا ہمیں فہم وفراست عطا کرے اور ہم صحیح اور غلط کے فرق کو سمجھیں اور اپنی خدادادصلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کے وقار میں اضافہ کا سبب بن سکیں۔آمین۔
مندرجہ بالا کالم میں لکھے گئے تمام الفاظ بندہ کی ذاتی رائے کی بنیاد پر ہیں۔قارئین کو کسی بھی رائے سے اختلاف ہو سکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مدثر اسلم کے کالمز
-
زندگی، ایک ان بوجھی پہیلی ہو جیسے۔۔۔۔
جمعہ 9 اپریل 2021
-
آئیے زندگی کو آسان بنائیے۔۔۔۔!
جمعہ 18 دسمبر 2020
-
بوڑھی ہوئی غریب کی بیٹی شباب میں۔۔۔۔۔
منگل 24 نومبر 2020
-
ٹک ٹاک پر پابندی اور میرا نقطئہ نظر
پیر 12 اکتوبر 2020
-
تخلیقی ذہانت کے خشک چشمے
ہفتہ 19 ستمبر 2020
-
ملکی ترقی میں طلبہ کا کردار
پیر 27 جولائی 2020
-
ہم زندگی سے ہارے ہوئے لوگ۔۔۔۔۔!
بدھ 22 جولائی 2020
-
سوشل میڈیا اور ہماری نئی نسل
جمعہ 19 جون 2020
مدثر اسلم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.