سوشل میڈیا اور ہماری نئی نسل

جمعہ 19 جون 2020

Mudassar Aslam

مدثر اسلم

تاریخ عالم میں ا نسان کا تعلق شاید ہی کسی چیز سے اتنا مضبوط رہا ہو جتنا آج سوشل میڈیا سے ہوچکا ہے آج سوشل میڈیا دل کا چین اور آنکھوں کی ٹھنڈک بن چکا ہے اس کے فوائد بھی ہیں اور نقصان بھی جہاں سوشل میڈیا نے باہمی رابطے کو آسان بنایا ہے وہاں ہماری نئی نسل بھی برُی طرح اس دلدل میں پھنس چکی ہے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ چھری سے سیب بھی کاٹا جا سکتا ہے اور گردن بھی اب استعمال کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس کا استعمال کس طرح کرتا ہے اللہ تعالیٰ جل جلالہ نے انسان کو عقل جیسی لازوال نعمت سے نوازا ہے جس کی بنا پر وہ خیرو شر میں تمیز کر سکتا ہے ہمارے ہاں سوشل میڈیا کے منفی استعمال کا رجحان بہت زیادہ ہے ۔

ہماری نوجوان نسل اپنا زیادہ تر قیمی وقت سوشل میڈیا پر ضائع کرتی ہے۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا کے استعمال کا اندازہ ایک رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سوشل میڈیا Users کی تعداد جنوری 2020ء تک 37ملین تھی۔ اپریل 2019ء سے لے کر جنوری 2020تک سوشل میڈیا Users میں 2.5 ملین (7فیصد) تک اضافہ ہوا ۔ سوشل میڈیا Users کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کی غمازی ہے کہ ہم میں سے ہر دوسرا شخص سوشل میڈیا کے غیر ضروری استعمال کی عادت کا شکار ہے ایک مشہور مقولہ ہے کہ

 ”ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہے “
اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سوشل میڈیا نے فاصلوں کو کم کیا ہے اور باہمی روابط کو آسان بنا کر دنیا کو ایک Globle Village بنا دیا ہے ۔

لیکن مسائل کا سامنا تب ہوتا ہے۔ جب ہم اس کے غیر ضروری اور بے مقصد استعمال کے عادی ہو جائیں ہماری نوجوان نسل جسے علم حاصل کرکے ملک کی باگ ڈور سنبھالنا تھی آج انہیں سوشل میڈیا کے غیر ضروری استعمال سے فرصت ہی نہیں ملتی ۔سوشل میڈیا کی وجہ سے طلبا و طالبات اپنی تعلیی سرگرمیوں میں غفلت کے مرتکب ٹھہرتے ہیں۔ جب نوجوانوں کی یہ حالت دیکھتے ہیں تو سوشل میڈیا کے بارے میں دل سے یہ ہی آواز نکلتی ہے کہ ،
اس اُجالے سے تو بہتر تھا اندھیراہوتا
روشنی لائی ہے منزل سے بہت دور کہیں
ہماری نوجوان نسل سوشل میڈیا کے غیر ضروری استعمال سے پہلے ہی اپنا ناقابل تلافی نقصان کر چکی تھی اور پھر رہی سہی کسر Tiktok اور گیمنگ ایپ Pubg نے نکال دی ۔

ہماری نوجوان نسل Tiktok اور Pubg کے بخار میں ایسی مبتلا ہوئی ہے کہ انہیں دنیا و مافیہا کی کوئی خبر ہی نہیں رہی کوئی Tiktokپر اپنے Followers بڑھانے کے چکر میں ہے تو کسی کو Pubgکی گیم جیتنے کی فکر کھائے جا رہی ہے ۔ ہماری یہ تمام سر گرمیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ ہم اغیار کو اپنی تنزلی کا ذمہ دار ٹھہرانے والے خود اپنے ہاتھوں سے اپنے نشیمن کو جلا رہے ہیں ۔

ایک تحقیق کے مطابق Tiktok ایپ اپنے لاؤنچ سے لیکر اب تک پاکستان میں 25ملین دفعہ Download کی جا چکی ہے۔ اور اسی طرح اگر Pubgکے Users کی List بنائی جائے تو ہمارے نوجوان اس میں غیر معمولی کارکردگی کی بنا پر سر فہرست نظر آئیں گے اور اگر آپ کسی Tiktok اور Pubgکے Users کو یہ سب حقائق بتائیں گے تو وہ ان Appsکے فوائد کی ایک لمبی Listبنا کے آپ کے سامنے رکھ دیں گے۔ جن میں سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ” ٹائم پاس “ بڑی آسانی سے ہو جاتا ہے۔

اور یہ ہماری فطرت میں شامل ہے کہ جو کام ہم نے کرنا ہوتا ہے اس کو صحیح ثابت کرنے کیلئے ہم ہر ممکنہ جواز تلاش کر لیتے ہیں ۔ تاریخ کے اوراق پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ کسی بھی ملک وقوم کی ترقی میں طلباء کا کردارا ہمیت کا حامل رہا ہے اور اگر طلبا ہی اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے رُو گردانی کرنے لگیں تو پھر ملک کی ترقی کا سوچنا ایک ایسے خواب کی طرح ہے ۔

جس کی کوئی تعبیر نہیں۔قابل غور بات یہ ہے کہ جسم کی تندرستی کے لئے دل کا تندرست ہونا ضروری ہے ۔ملک و قوم میں نوجوان دل کی مانند ہیں اگر دل ہی تندرست نہ ہو تو جسم کس طرح تندرست و توانا رہ سکتا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ طلباء اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے سمجھیں کہ ملک و قوم کی بقا میں ان کا کردار کس قدر اہمیت کا حامل ہے ۔ طلباء کو چاہئے کہ وہ تعلیمی میدان میں اپنی تمام تر توانائیاں استعمال کرتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی کے ضامن بنیں اور اقبال کے شاہین بنیں جن کے بارے میں انہوں نے کہا تھا ۔


محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
صاحب بصیرت حضرات سمجھ سکتے ہیں کہ ان Appsنے ہمیں کوئی مثبت نتائج نہیں دیئے۔ جو مستقبل قریب میں ہمارے کام آ سکیں۔ ان Appsنے محض ہماری نوجوان نسل کو بے معنی ، بے مقصد کاموں میں سر گرم کرکے ان کو حقیقی مقصد حیات سے کوسوں دور کر دیا ہے۔ ان Appsنے ہماری نوجوان نسل میں غیر اخلاقی اور غیر مہذب سر گرمیوں کو پروموٹ کیا ہے ۔

بات یہ ہے کہ جو کام غلط ہے اسے جتنا بھی بنا سنوار کر پیش کیا جائے وہ غلط ہی رہتا ہے اور یہ بات ہمیں سمجھنے کی اشد ضرورت ہے ۔
Tiktok اور Pubgکے Users سے میری مودبانہ درخواست ہے کہ خدا را ان غیر ضروری کاموں میں الجھنے کی بجائے اپنے وقت کو مثبت اور بامقصد طریقے سے استعمال کرتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔اور خدا را اپنے ہاتھوں سے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار کر اغیار کو یہ موقع نہ دیں کہ وہ ہماری بربادی کا جشن منا سکیں ۔

اس قوم کو آپ کی بہت ضرورت ہے اور یہ بات یاد رکھیں کہ آپ سوشل میڈیا کو استعمال کریں نہ کہ سوشل میڈیا آپ کو استعمال کرے۔
آپ کو Tiktokپر اپنےs Followerبڑھانے کے لئے تگ و دو کرنے کی ضرورت نہیں ۔ پوری قوم آپ کو Followکرنے والی ہے بس ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ اپنی منزل کی جانب قدم بڑھائیں اوراگر ہم نے اسی طرح غیر سنجیدہ رویہ اختیار کئے رکھا تو پھرتنزلی ہی اس ملک و قوم کا مقدر ٹھہرے گی ۔
اقبال بہت دیر پہلے یہ کہہ گئے تھے کہ
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :