
مائیکل جیکسن کا قدرت کو چیلنج
پیر 10 مئی 2021

محمد احسان الحق
مائیکل جیکسن ایک ایسا انسان تھا۔ جو کہ نظام فطرت کو شکست دینا چاہتا تھا۔ اسے چار چیزوں سے سخت نفرت تھی۔1۔ اسے اپنے سیاہ رنگ سے نفرت تھی۔ وہ گوروں کی طرح دیکھائی دینا چاہتا تھا۔ 2۔اسے گمنامی سے نفرت تھی۔ وہ دنیا کا مشہور ترین شخص بننا چاہتا تھا۔ 3۔ اُسے اپنے ماضی سے نفرت تھی۔ وہ اپنے ماضی کو اپنے آپ سے الگ کر دینا چاہتا تھا۔ 4۔ اُسے عام لوگوں کی طرح ستر سے اسی برس میں مر جانے سے بھی نفرت تھی۔ وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا۔ وہ ایک ایسا گلوکار بننا چاہتا تھا۔ جو ڈیڑھ سو سال کی عمر میں لاکھوں لوگوں کے سامنے ڈانس کرے اپنا آخری گانا گائے۔ پچس سال کی گرل فرینڈ کے ماتھے پر بوسہ دے اور کروڑوں مداحین کی موجودگی میں دنیا سے رخصت ہو جائے۔
مائیکل جیکسن اب دنیا کا مشہور ترین گلوکار تھا۔ اُس نے گمنامی کو شکست دے دی تھی۔ مائیکل نے اس کے بعد اپنی سیاہ جلد کو شکست دینے کا فیصلہ کیا۔ اور پلاسٹک سرجری شروع کروا دی۔ امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجن کی خدمات حاصل کیں۔ یہاں تک کہ 1987ء تک مائیکل جیکسن کی ساری شکل و صورت جلد نقوش اور حرکات و سکنات تبدیل ہو گئے۔ سیاہ فام مائیکل جیکسن کی جگہ گورا ، چیٹا اور نسوانی نقوش کا مالک ایک خوبصورت مائیکل جیکسن دنیا کے سامنے آ گیا۔ یوں اس نے اپنی سیاہ رنگت کو بھی شکست دے دی۔
اس کے بعد ماضی کی باری آئی۔ مائیکل جیکسن نے اپنے ماضی سے بھاگنا شروع کر دیا۔ اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔ اُس نے اپنے ایڈریس تبدیل کر لیے۔ اُس نے کرائے پر گورے ماں باپ حاصل کر لیے۔ اور تمام پرانے دوستون سے بھی جان چھڑالی۔ ان تمام اقدامات کے دوران جہاں وہ اکیلا ہوتا چلا گیا۔ وہاں وہ مصنوعی زندگی کے گرداب میں بھی پھنس گیا۔ اس نے یورپ میں اپنے بڑے بڑے مجسمے بھی لگوادیئے۔اس نے بڑی حد تک اپنے ماضی سے جان چھڑا لی تھی۔
لہذا اب اس کی آخری خواہش کی باری تھی۔ وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا۔ مائیکل جیکسن طویل عمر پانے کے لیے دلچسپ حرکتیں کرتا تھا۔ مثلاََ وہ رات کو آکسیجن ٹینٹ میں سوتا تھا۔ وہ جراثیم ، وائرس اور بیماریوں کے اثرات سے بچنے کے لیے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا تھا۔ وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماکس چڑھا لیتا تھا۔ وہ مخصوص خوراک کھاتا تھا۔ اور اُس نے مستقل طور پر بارہ ڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے۔ یہ ڈاکٹرز روزانہ اُس کے جسم کے ایک ایک حصے کا معائنہ کرتے تھے۔ اس کی خوراک کا روزانہ لباٹری ٹیسٹ بھی ہوتا تھا۔ اور اس کا سٹاف اسے روزانہ ورزش بھی کراتا تھا۔ اُس نے اپنے لیے فالتو پھیپھڑوں ، گردوں، آنکھوں دل اور جگر کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔ یہ وہ ڈونر تھے جن کے تمام اخراجات مائیکل اٹھا رہا تھا۔ اور ان ڈونرز نے باوقت ضرورت باقاعدہ اسے عطیہ کر دینے تھے۔ چانچہ اسے یقین تھا کہ وہ ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہے گا۔
لیکن پھر پچس جون کی رات آئی۔ اسے سانس لینے میں دشواری پیش آئی۔ اس کے ڈاکٹرز نے ملک بھر کے سینئرز ڈاکٹرز کو اس کی رہائش گاہ پر جمع کر لیا۔ یہ ڈاکٹر اسے موت سے بچانے کے لیے کوشش کرتے رہے۔ لیکن ناکام ہوئے تو ہسپتال لے گئے۔ وہ شخص جس نے ڈیڑھ سو سال کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ جو ننگے پاؤں زمین پر بھی نہیں چلتا تھا۔ جو کسی سے ہاتھ ملانے سے پہلے دستانے چڑھا لیتا تھا۔ جس کے گھر میں روزانہ جراثیم کش ادویات چھڑکی جاتی تھیں۔
جس نے پچس برس تک کوئی ایسی چیز نہیں کھائی تھی۔ جسے ڈاکٹرز نے اُسے منا کیا ہو۔ وہ شخص صرف 50 سال کی عمر مین اور صرف 30 منٹ میں انتقال کرگیا۔ اس کی روح چٹکی کے دورانیے میں پرواز کر گئی۔ مائیکل جیکسن کے انتقال کی خبر گوگل پر 10 منٹ میں 8 لاکھ لوگوں نے پڑھی۔ یہ گوگل کی تاریخ کا ریکارڈ تھا اور اس ہیوی ٹریفک کی وجہ سے گوگل کا سسٹم بیٹھ گیا اور کمپنی کو 25 منٹ تک اپنے صارفین سے معزرت کرنا پڑی۔ مائیکل جیکسن کا پوسٹ ماٹم ہوا تو پتہ چلا کہ بہت زیادہ احتیاط کی وجہ سے اُس کا جسم ڈھانچہ بن چکا تھا۔ وہ سر سے گنجہ ہو چکا تھا۔ اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ اس کے کولہے کندھے اور پسلیوں ٹانگوں پر سوئیوں پر بے تحاشہ نشان تھے۔
وہ پلاسٹک سرجری کی وجہ سے پین کلر کا شکار ہو چکا تھا۔ چنانچہ وہ روزانہ درجنوں انجیکشن لگواتا تھا۔ لیکن یہ انجیکشن یہ احتیاط اور یہ ڈاکٹرز بھی اسے موت سے نہیں بچا سکے۔ اور وہ ایک دن چپ چاپ اس جہان سے چلا گیا۔ اور یوں اس کی آخری خواہش پوری نہ ہو سکی۔ خواتین و حضرات مائیکل جیکسن کی موت ایک اعلان ہے۔ انسان دنیا کو فتح کر سکتا ہے لیکن اپنے مقدر کو شکست نہیں دے سکتا۔ وہ موت اور موت کو لکھنے والے کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ چنانچہ کوئی روک سٹار ہو یا فرعون ہو وہ دو ٹن کی مٹی کے بوجھ سے نہیں بچ سکتا۔ وہ موت کو شکست نہیں دے سکتا۔ لیکن حیرت یہ ہے کہ ہم مائیکل جیکسن کے انجام کے بعد بھی خود کو فولاد کا انسان سمجھ رہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ ہم موت کو دھوکہ دے دیں گے ہم ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہ لیں گے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
(جاری ہے)
مائیکل جیکسن کی آنے والی زندگی ان چار خواہشوں کی تکمیل میں بسر ہوئی۔
مائیکل جیکسن اب دنیا کا مشہور ترین گلوکار تھا۔ اُس نے گمنامی کو شکست دے دی تھی۔ مائیکل نے اس کے بعد اپنی سیاہ جلد کو شکست دینے کا فیصلہ کیا۔ اور پلاسٹک سرجری شروع کروا دی۔ امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجن کی خدمات حاصل کیں۔ یہاں تک کہ 1987ء تک مائیکل جیکسن کی ساری شکل و صورت جلد نقوش اور حرکات و سکنات تبدیل ہو گئے۔ سیاہ فام مائیکل جیکسن کی جگہ گورا ، چیٹا اور نسوانی نقوش کا مالک ایک خوبصورت مائیکل جیکسن دنیا کے سامنے آ گیا۔ یوں اس نے اپنی سیاہ رنگت کو بھی شکست دے دی۔
اس کے بعد ماضی کی باری آئی۔ مائیکل جیکسن نے اپنے ماضی سے بھاگنا شروع کر دیا۔ اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔ اُس نے اپنے ایڈریس تبدیل کر لیے۔ اُس نے کرائے پر گورے ماں باپ حاصل کر لیے۔ اور تمام پرانے دوستون سے بھی جان چھڑالی۔ ان تمام اقدامات کے دوران جہاں وہ اکیلا ہوتا چلا گیا۔ وہاں وہ مصنوعی زندگی کے گرداب میں بھی پھنس گیا۔ اس نے یورپ میں اپنے بڑے بڑے مجسمے بھی لگوادیئے۔اس نے بڑی حد تک اپنے ماضی سے جان چھڑا لی تھی۔
لہذا اب اس کی آخری خواہش کی باری تھی۔ وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا۔ مائیکل جیکسن طویل عمر پانے کے لیے دلچسپ حرکتیں کرتا تھا۔ مثلاََ وہ رات کو آکسیجن ٹینٹ میں سوتا تھا۔ وہ جراثیم ، وائرس اور بیماریوں کے اثرات سے بچنے کے لیے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا تھا۔ وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماکس چڑھا لیتا تھا۔ وہ مخصوص خوراک کھاتا تھا۔ اور اُس نے مستقل طور پر بارہ ڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے۔ یہ ڈاکٹرز روزانہ اُس کے جسم کے ایک ایک حصے کا معائنہ کرتے تھے۔ اس کی خوراک کا روزانہ لباٹری ٹیسٹ بھی ہوتا تھا۔ اور اس کا سٹاف اسے روزانہ ورزش بھی کراتا تھا۔ اُس نے اپنے لیے فالتو پھیپھڑوں ، گردوں، آنکھوں دل اور جگر کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔ یہ وہ ڈونر تھے جن کے تمام اخراجات مائیکل اٹھا رہا تھا۔ اور ان ڈونرز نے باوقت ضرورت باقاعدہ اسے عطیہ کر دینے تھے۔ چانچہ اسے یقین تھا کہ وہ ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہے گا۔
لیکن پھر پچس جون کی رات آئی۔ اسے سانس لینے میں دشواری پیش آئی۔ اس کے ڈاکٹرز نے ملک بھر کے سینئرز ڈاکٹرز کو اس کی رہائش گاہ پر جمع کر لیا۔ یہ ڈاکٹر اسے موت سے بچانے کے لیے کوشش کرتے رہے۔ لیکن ناکام ہوئے تو ہسپتال لے گئے۔ وہ شخص جس نے ڈیڑھ سو سال کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ جو ننگے پاؤں زمین پر بھی نہیں چلتا تھا۔ جو کسی سے ہاتھ ملانے سے پہلے دستانے چڑھا لیتا تھا۔ جس کے گھر میں روزانہ جراثیم کش ادویات چھڑکی جاتی تھیں۔
جس نے پچس برس تک کوئی ایسی چیز نہیں کھائی تھی۔ جسے ڈاکٹرز نے اُسے منا کیا ہو۔ وہ شخص صرف 50 سال کی عمر مین اور صرف 30 منٹ میں انتقال کرگیا۔ اس کی روح چٹکی کے دورانیے میں پرواز کر گئی۔ مائیکل جیکسن کے انتقال کی خبر گوگل پر 10 منٹ میں 8 لاکھ لوگوں نے پڑھی۔ یہ گوگل کی تاریخ کا ریکارڈ تھا اور اس ہیوی ٹریفک کی وجہ سے گوگل کا سسٹم بیٹھ گیا اور کمپنی کو 25 منٹ تک اپنے صارفین سے معزرت کرنا پڑی۔ مائیکل جیکسن کا پوسٹ ماٹم ہوا تو پتہ چلا کہ بہت زیادہ احتیاط کی وجہ سے اُس کا جسم ڈھانچہ بن چکا تھا۔ وہ سر سے گنجہ ہو چکا تھا۔ اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ اس کے کولہے کندھے اور پسلیوں ٹانگوں پر سوئیوں پر بے تحاشہ نشان تھے۔
وہ پلاسٹک سرجری کی وجہ سے پین کلر کا شکار ہو چکا تھا۔ چنانچہ وہ روزانہ درجنوں انجیکشن لگواتا تھا۔ لیکن یہ انجیکشن یہ احتیاط اور یہ ڈاکٹرز بھی اسے موت سے نہیں بچا سکے۔ اور وہ ایک دن چپ چاپ اس جہان سے چلا گیا۔ اور یوں اس کی آخری خواہش پوری نہ ہو سکی۔ خواتین و حضرات مائیکل جیکسن کی موت ایک اعلان ہے۔ انسان دنیا کو فتح کر سکتا ہے لیکن اپنے مقدر کو شکست نہیں دے سکتا۔ وہ موت اور موت کو لکھنے والے کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ چنانچہ کوئی روک سٹار ہو یا فرعون ہو وہ دو ٹن کی مٹی کے بوجھ سے نہیں بچ سکتا۔ وہ موت کو شکست نہیں دے سکتا۔ لیکن حیرت یہ ہے کہ ہم مائیکل جیکسن کے انجام کے بعد بھی خود کو فولاد کا انسان سمجھ رہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ ہم موت کو دھوکہ دے دیں گے ہم ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہ لیں گے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.