معاشرہ اور عورت

پیر 22 مارچ 2021

Muhammad Faizan Jameel

محمد فیضان جمیل

مختلفشعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سماجی فلاح و بہبود معاشرتی نظم و سیاست معاشی استحکام اور دیگر شعبوں میں خواتین کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہیں کیوں نہیں روئے زمین پر نو انسان کی بقا کا سفر کسی ایک صنف کے دائرہ اختیار سے باہر ہے غذا کو تین کی اہمیت سے ہے اور کوئی جو از ہی نہیں عورت ہر روپ اور ہر رشتے میں عزت و وقار کی علامت وفاداری اور ایثار کا پیکر سمجھی جاتی ہے انسان کسی بھی مصنف اور حیثیت کا حامل ہوں زندگی کا سفر میں کسی نہ کسی مرحلے پر کسی خاتون کا مرہونِ احسان ضرور ہوتا ہے بار بار سننے میں آتا ہے کہ ہر کامیاب انسان کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے اگر یہ سچ ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ مصنف نازک کی شخصیت میں کہیں نہ کہیں ایک ناقابل تسخیر طاقت ضرور موجود ہے تو پھر اس کی ذات میں کم مائیگی کے احساس نے کب اور کیسے جنم لیا ؟اس سلسلے میں مورد الزام مردوں کو ٹھہرایا جائے آپ پھر عورت ہی عورت کی حریف واقع ہوئی ہے ؟وہ یہ ماما ہے جسے حل کرنے اہل علم اور دانش برص بابر سے سرگرداں ہے دیکھیے کیا نتائج سامنے آتے ہیں ہماری تو بس ایک چھوٹی سے غرض ہے کہ خود کو پہچانے بنت حوا کا وہ چہرہ جس کے نقوش واقعی تقاضوں مفروضوں اور دیگر نام نہاد جدت طرازیوں سے گرد آلود ہو کر رہے گئے ہیں ان کو شناخت کریں ترقی کا سفر روایات اور جدت کے توازن کے بغیر ممکن نہیں مانا کہ جدت اور نیا پن خود میں ایک بے ساختہ تازگی کا احساس لئے ہوتا ہے جیسے بہاروں میں پھولوں کا کھلنا مسرت اور شادمانی کا باعث ہوا کرتا ہے عورت کا اصل وارث ہیں اور نواز نسوانیت اس کا تحقیقی حسن ہے پھر یہی خوبیاں پاک کر خلوص ہمدردی ایثار اور مستقل مزاجی ایسے باوقار جذبوں کی شکل میں آیا ہوتی ہیں یہی وہ خوبصورتی ہے جس کی ضیاء مایوسی کے اندھیروں میں امید کی کرن اور صبح کی نوکی نوید ہے ۔

(جاری ہے)


لیکن آج ایسی پاکیزہ اور خوبصورت رشتے کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں اس کی عظمت سب کو سر بازار نیلام کیا جا رہا ہے اور ہم تماش بین بنے بیٹھے ہیں کوئی اس بات کی ضرورت نہیں کر رہا کہ اس کے خلاف آواز اٹھائی جائے کتنے این جی اوز کتنے ملا اور مولوی ہیں جو اس کے خلاف عملی اقدام کے لئے کمر بستہ ہیں ٹی وی چینلز یا عمارات ہیں جو صرف اپنا تصویریں بیان دیتے ہیں کیا کیا تصویریں بیانسے اس کی روک تھام کی جاسکتی ہے ؟ہرگز نہیں ؟پاکستان میں روز بروز اس میں بند طریقے اظافہ ہو رہا ہے کوئی دن ایسا نہیں گزرتا ہے جب پاکستان میں کے کسی حصے میں اس قسم کے جنہوں نے واقعہ نہ ہوتے ہو پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا میں اب تو ایسے واقعات دیکھ کر سلسل کے ساتھ کیا سو کیا بنتے رہتے ہیں ۔

ہم ایک اسلامی ملک میں رہتے ہیں جہاں پر اس جنوں نے جن کو ہونا نہیں چاہیئے لیکن بہت افسوس کے ساتھ مجھے یہ کہنا پڑے گا یہاں غیرت کے نام پر جس طرح عورتوں کا قتل عام ہورہا ہے اس کے لیے ہم خود کو جتنی بھی ملامت کریں کم ہے کسی عورت کے مرد سے ناجائز تعلقات واقعی ایک گناہ ہے لیکن اس کے گناہ کی سزا اس کا قتل نہیں .خدا نے صرف ماں ایک عورت کو ہی یہ رتبہ دیا ہے کہ اس کے قدموں تلے جنت واجب ہے ہمارے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے انہوں نے ہمیشہ عورتوں کو برابری کا رتبہ دیا ہے ہمیں اس معاشرے کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایک گاؤں کے قصبوں اور شہر میں ایسی کمیٹیاں بنائی جس میں علاقے کے ایسے قبل از اسلام اسلام کی تعلیم کو سمجھنے والے افراد پر مشتمل ایک گروپ ہو جو کرو کرے جو قرآن اور سنت کے طریقے سے عورتوں کی عزت و نفس کے محافظ ہو ں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :