حروف آشنائی

منگل 9 جون 2020

Muhammad Farooq Khan

محمد فاروق خان

حروف پر تدبر کرنے والوں کے علم میں ہے کہ حروف کی پُر اثرار سلطنت میں حروف کی کیسی حکمرانی ہے۔ کوئی تو ہے جو حروف کو الفاظ میں ڈھالتا ہے اور لفظوں کو اثر سے نوازتا ہے۔کسی کا ایک فقرہ تاریخ و جغرافیہ کی حیثیت بدل دیتا ہے اور کوئی پوری زندگی اسی فقرے کو ادا کرتے کرتے تھک جاتا ہے لیکن کوئی اثر پیدا نہیں ہوتا۔ کوئی تبدیلی نہیں آتی۔

حروف سے لفظ،لفظوں سے فقرے،فقروں سے منسوب معنی،معنی سے تکلم، تکلم سے اظہار اور اظہار سے اثرات،اثرات سے تغیر و تبدیلیاں کیسے آتی ہیں؟ مزاجوں اور دماغوں پر حروف کیسے کنٹرول کرتے ہیں۔ حروف کے پیچھے کون کون سی طاقتیں کارفرما ہیں؟ حروف کے موکلات اور اعوان کیسے کیسے کام سر انجام دیتے ہیں اور یہ کس کے حکم کی بجا آوری کررہے ہوتے ہیں؟ حرو ف کے پسِ پردہ کیساپُراثرار خود کار نظام کار فرما ہے۔

(جاری ہے)

صرف حروف ہی حکم کی بجا آوری کے لیئے مستعد نہیں انہیں اعداد کی نصرت بھی حاصل ہے اور وقت بھی متعین ہے۔ حروف کے بولنے یا لکھنے سے اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لیئے ہر لکھے، بولے یا سنے جانے والے حروف کی جوابدہی ہوگی۔اگر گفتگو یا تحریر کی جوابدہی کا ادراک ہو جائے تو خوف سے زبانیں گنگ اور قلم تحریر کرنے سے گریزاں ہو جائیں۔ گفتگو اور تحریریں ذمہ دارانہ ہو جا ئیں۔


 حروف جب کسی پر مہربان ہو تے ہیں تو لفظ آشنائی نصیب ہوتی ہے۔ حروف خود بخود آشکار ہوتے ہیں۔مفاہیم و مطالب سے بھی شناسا کراتے ہیں۔جن کو حروف آشنائی کی منزل پر سرفراز کیا جاتا ہے انہیں حروف کی روحانی منازل اور کیفیات سے آگاہی ہو رہی ہوتی ہے۔
تدبر کریں کہ نقطوں کے محتاج حروف کیوں ہیں اور نقطوں سے بے نیاز حروف کس لیئے ہیں؟ اور جب کسی کو حروف آشنائی کی منزل پر سرفراز کیا جاتا ہے تو وئہ کہ اٹھتا ہے کہ اس نے دلوں کو مظرب کرتے حروف دیکھے۔

بشارتوں کو عیاں کرتے حروف دیکھے۔نظاروں میں پنہاں حروف دیکھے۔بصارتوں میں چھپے حروف دیکھے۔ حروف کی دوستیاں اور حروف کی دشمنیاں دیکھیں۔نورانی حروف بھی دیکھے اور بے نور حروف بھی دیکھے۔دعا کے حروف بھی دیکھے اور شفا کے حروف بھی دیکھے۔جادو کے حروف بھی دیکھے اور جادو شکن حروف بھی دیکھے۔حروف کے آعزاز بھی دیکھے اور حروف کے مزاج بھی دیکھے۔

نرم حروف بھی دیکھے اور کرخت و تلخ حروف بھی دیکھے۔شریں حروف بھی دیکھے اور ترش حروف بھی دیکھے۔حروف کو بولتے ہوئے بھی دیکھا اور حروف کو سنتے اور دیکھتے ہوئے بھی دیکھا۔ امن کے حروف بھی دیکھے اور تخریبی حروف بھی دیکھے۔حروف کو معانی میں ڈھلتے دیکھا اور معانی سے نئے حروف کو جنم لیتے دیکھا۔عروج والے حروف بھی دیکھے اور زوال والے حروف بھی دیکھے۔

متوازن حروف بھی دیکھے اور انتہا پسند حروف بھی دیکھے۔حروف کی حروف پر حکومتیں بھی دیکھیں۔حروف کے انقلاب بھی دیکھے اور حروف کے جمود بھی دیکھے۔بادشاہ حروف بھی دیکھے اور غلام حروف بھی دیکھے۔حروف کی جنت بھی دیکھی اور حروف کی دوزخ بھی دیکھی۔حروف کی زندگی بھی دیکھی اور حروف کی موت بھی دیکھی۔روشن ضمیر حروف بھی دیکھے اور بے ضمیر حروف بھی دیکھے۔

حلال حروف بھی دیکھے اور حرام حروف بھی دیکھے۔آسمانی حروف بھی دیکھے اور زمینی حروف بھی دیکھے۔حروف کی محبت بھی دیکھی اور حروف کی نفرت بھی دیکھی۔ حروف سے مقدر سنورتے دیکھے اور حروف سے حالات بگڑتے دیکھے۔ حروف کے عشق بھی دیکھی اور حروف کی بیباکی بھی دیکھی۔ کائینات پر حروف کی حکمرانی دیکھی۔
نباتات کے حروف اور ہیں۔حیوانات کے حروف اور ہیں۔

چہروں کے حروف اور ہیں۔آنکھوں کے حروف اور ہیں۔اعضاء کے حروف اور ہیں۔اشاروں کے حروف اور ہیں۔جانداروں کے حروف اور ہیں بے جانوں کے حروف اور ہیں۔سائنسی حروف اور ہیں روحانی حروف اور ہیں۔جنتی حروف اور ہیں دوزخی حروف اور ہیں۔
حروف کے سجدے دیکھے اور سجدوں کے حروف دیکھے۔حروف کا حسن دیکھا اورحُسن کے حروف دیکھے۔حروف کی سچائی دیکھی اور سچائی کے حروف دیکھے۔

حروف کے فرعون دیکھے اور فرعونوں کے حروف دیکھے۔ حروف کی بندگی دیکھی اور بندگی کے حروف دیکھے۔حروف کے الہام دیکھے اور الہامی حروف دیکھے۔حروف کی اطاعت دیکھی اور اطاعتی حروف دیکھے۔حروف کی سیاست دیکھی اور سیاست کے حروف دیکھے۔
حروف کے آسمان دیکھے اور آسمان کے حروف دیکھے۔حروف کے سمندر دیکھے اور سمندر کے حروف دیکھے۔
صاحبو: بڑا عجیب مرحلہ ہے۔

اگر یہ کہہ دیا جائے کہ کائناتوں کا وجود اور ان کا سارا نظام حروف سے وابستہ ہے۔حروف عدم سے وجود میں آنے والی ہر چیز سے پہلے موجود تھے۔یہ سورج جو روشنیاں بکھیرتا ہے۔یہ چاند جو حُسن بانٹتا ہے۔بے ستون آسمان کی وسعتیں۔سمندر کے پاتال۔پہاڑوں کی سر بلند چوٹیاں۔کوئل کی کوک۔پھولوں کی خوشبو۔ سجدوں کی عاجزی میں ُاس کی کبریائی حروف سے ہی ہے ۔
اللہ کے حضور میں سر بسجود ہوگیا جب حروف کو کُن کا محتاج و منتظر دیکھا۔بیج کی طرح حروف کے اندر کُن کو چھپا دیکھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :