ویلڈن پیمرا

پیر 8 مئی 2017

Muhammad Irfan Nadeem

محمد عرفان ندیم

یہ چار افراد تھے اور انعام کے حصول کے لیے ان چاروں کو باری باری یہ ایکٹنگ کرنی تھی جس کی ایکٹنگ سب سے بہتر قرارپاتی اسے انعام کا مستحق قرار دیا جانا تھا ۔یہ ایک بڑے ہوٹل کا ایک وسیع ہال تھا ، سیٹ کو بھرپور انداز میں سجایا گیا تھا ،چاروں طرف بڑے بڑے بینر آویزاں تھے ، سیٹ کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا ، ایک حصہ مہمانوں کے لیے خاص تھا، دوسرے حصے میں کچھ کیبن بنے تھے ، ایک طرف چھوٹاسا حوض تھا، درمیان میں فوارے لگے تھے اور بیچ میں کہیں کہیں پھولوں کے گملے رکھے تھے۔

ایک طرف ترتیب سے نشستیں لگی تھیں اور نشستوں پربچے ،بوڑھے ،مرد ، خواتین اور فیملیاں بیٹھی ہوئی تھیں ۔مداری آگے بڑھا ، مائیک ہاتھ میں تھاما اور اونچی آواز سے چلایا ” فیصلہ ہونے میں چند منٹ باقی ہیں اور بہت جلد معلوم ہو جائے گا کہ ان چاروں میں سے انعام کون جیتتا ہے “ اس کے بعد مداری آگے بڑھا اور ان چاروں میں سے نسبتا ذیادہ عمر والے شخص کو کندھے سے پکڑ کر آگے لے آیا، سب کی نظریں مداری پر لگی تھی ، اس نے پہلے شخص کو کندھے سے پکڑ کر زور سے جھنجھوڑا اور ایک بار پھر پورے زور سے چلایا ” اگر آپ یہ انعام حاصل کرنا چاہتے ہو تو آپ کو اس پانی بھرے حوض میں چھلانگ لگانا پڑے گی، پہلے اس حوض میں چھلانگ لگاوٴ اور اس کے بعدمجھ سے انعام مانگنے کی ایکٹنگ کرو کہ تم مجھ سے کس طرح انعام مانگوگے “۔

(جاری ہے)

اس شخص نے پانی میں چھلانگ لگا دی ، لالچ اچھے بھلے انسان کو اندھا کر دیتی ہے چناچہ اس شخص نے پہلے حوض میں اچھل کود کی ، حوض میں بیٹھ کر اس کے سامنے ہاتھ جوڑے اور اس سے انعام مانگنے کی ایکٹنگ کی لیکن جب مداری نہ مانا تو اس شخص نے حوض سے باہر نکل کر اس کے پاوٴ ں پکڑ لیے، یہ ساری ایکٹنگ ایسی صورتحال میں ہو رہی ہے جب سامنے خواتین ، مرد اور فیملیاں بیٹھی ہوئی ہیں ۔

مداری کی بتیسی نکل آئی ، اس نے شاطرانہ مسکراہٹ کے ساتھ اسے سائیڈ پے کیااور اگلے شخص کوپکڑ کر ایکٹنگ کے لیے آگے بڑھا دیا ۔ باری باری چاروں افراد نے یہ ایکٹنگ کی اورانعام کے حصول کے لیے مختلف طریقے اپنائے ،کسی نے پاوٴں پکڑے، کسی نے آہ و زاری کی ، کسی نے غربت کا رونارویا ، کسی نے کپڑے پھاڑ ڈالے اور کوئی ہاتھ جوڑ کر اس کے سامنے کھڑا ہو گیا۔

مداری یہ سب دیکھ کر خوش ہوتارہا، ایکٹنگ ختم ہوئی ، مداری آگے بڑھا اور جس شخص نے سب سے بہترین انداز میں اپنی عزت نفس کاجناز ہ پڑھایا تھا اسے انعام سے نواز دیا “ ۔ یہ ایک سین تھا ، دوسرا سین اس سے بھی ذیادہ دلچسپ تھا، مداری نے سامعین میں سے تین افراد کا انتخا ب کیا ، ان میں قرعہ اندازی کی جس میں ایک لڑکے کا نام نکل آیا، مداری ایک بار پھر میدان میں آیااور زور سے چلایا ”اگر آپ یہ انعام حاصل کرنا چاہتے ہو تو آپ کو ڈھائی منٹ پاگل پن کی ایکٹنگ کرنی پڑے گے“لڑکا نو عمر تھا فورا مان گیا۔

ایکٹنگ شروع ہوئی ، لڑکا بار بار کہہ رہا تھا میں پاگل ہوں ،میں پاگل ہوں ، لیکن صرف اس کہنے سے نہ پاگل پن کی ایکٹنگ ہو رہی تھی اور نہ ہی اس سے مداری کی تسکین ممکن تھی، لہذا اسے کہا گیا کہ صرف کہنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ پاگل بن کر دکھا وٴ ، لڑکے نے پہلے اپنے بال نوچنے شروع کئے، پھر گریبان پھاڑا، قمیض پھاڑ کر ایک طرف پھینکی اور زمین پر لوٹ پوٹ ہونے لگا ۔

اب وہ کافی حد تک اپنے پاگل پن کا مظاہرہ کر چکا تھااور مداری کی ذہنی تسکین ہو چکی تھی ، ڈھائی منٹ تک کیمرے کے سامنے وہ لڑکا اپنی عزت کی دھجیاں تار تار کرتارہا اور بالآخر اسے بھی انعام کا مستحق قرار دیا گیا۔ اب آپ تیسرا سین ملاحظہ کریں ، پروگرام میں موجود نسبتا ایک ادھیڑ عمر کی خاتون کو منتخب کیا جاتا ہے ، اسے سیٹ پر بلایا جاتا ہے ، اسے کہا جاتا ہے کہ اگر آپ آنکھوں پر پٹی باندھ کر ہمیں کچھ چیزوں کے نام بتا دیں گی تو آپ کو فلاں ا نعام سے نوازا جائے گا ، خاتون تیار ہو جاتی ہے ، اس کے آنکھوں پر پٹی باندھی جاتی ہے اور اسے سیٹ کے ایک کونے میں موجود شیشے کے بنے چندڈبوں کی طرف لے جایا جاتا ہے ،عورت کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ وہ نیچے جھکے ، شیشے کے ان ڈبوں میں ہاتھ ڈالے اوران میں جو چیز موجود ہے اسے چھو کر بتائے کہ وہ کیا ہے ۔

بوڑھی عورت پہلے خانے کی طرف جھکتی ہے اور ہاتھ سے چھو کر بتاتی ہے لیکن اس کا جواب غلط ہو جاتا ہے ،اس کے بعد وہ یکے بعد دیگرے چھ خانوں کی طرف جھکتی ہے اور چھو کر بتانے کی کوشش کرتی ہے لیکن اس کے اکثر جواب غلط ہوجاتے ہیں۔ پہلے خانے میں بند گوبھی کے چند پتے ہوتے ہیں ،دوسرے خانے میں چوہے، تیسرے میں کچھوے، چوتھے میں خرگوش، پانچویں میں مگر مچھ اور چٹھے خانے میں ایک موٹا تازہ سانپ ہوتا ہے۔

عورت کی آنکھوں سے پٹی کھولی جاتی ہے اوراسے اصل اشیاء دکھائی جاتی ہیں تو عورت کی چیخ نکل آتی ہے کہ وہ بند آنکھوں کے ساتھ کن کن چیزوں کو چھوتی رہی۔ پھر وہ موٹا تازہ سانپ اس کے گلے میں ڈال کر اسے حکم دیاجاتا ہے کہ وہ سامعین کی طرف جائے اور ان میں سے جو شور مچائے آپ اس کے پاس جا کر اسے ڈرائیں گی۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کسی سرکس کے سین ہیں جو میں آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں ،غلط ،یہ ہمارے رمضان پروگرامز کے وہ حصے ہیں جو ہر سال رمضان المبارک میں پاکستان کے پچاس سے زائد چینلز پر دکھائے جاتے ہیں ، میں نے صرف یہ تین سین آپ کے سامنے رکھے ہیں ورنہ آپ یوٹیوب پر جائیں تو آپ کو ایسے سینکڑوں مناظر دکھائی دیں گے۔

اور میں نے نسبتا مہذب واقعات کا انتخاب کیا ہے آپ دیکھیں گے تو ہاتھ ملتے رہ جائیں گے کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ پچھلے سال پیمرا نے کچھ واقعات کا نوٹس لیا تھا لیکن مجموعی طور پر ہر ٹی وی چینل پر یہی فضا تھا جو میں نے آپ کے سامنے رکھی۔ اس سال پیمرا نے دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے رمضان سے پہلے ہی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ اگر کسی چینل کی طرف سے اس طرح کی خرافات سامنے آئیں تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا ۔

پیمرا کی طرف سے جاری کی جانے والی ہدایات میں شامل ہے کہ موضوعات کے چناوٴ، مہمانوں کا انتخاب، اسلامی اقدار و روایات کی پاسداری، لباس کا انتخاب، طرز گفتگو، ملکی سلامتی اور تحفظ، تشدد پسندانہ نظریات کی تشہیر، سحر و افطار کے اوقات میں انعامی شوز کی بجائے رشد و ہدایت کے پروگرامز، لاوارث بچوں کی حوالگی ، تفریحی اور کوئز پروگرامز کو نشر کرنے کی اجازت رات نو بجے کے بعد اور آخری عشرے میں اس پر باالکل پابندی ، اشتہارات میں احترام رمضان ، دوران پروگرام شرکاء سے مختلف قسم کی ایکٹنگ کروانا مثلا گانا گانا، ڈانس، آم کھانا، پاگل بن کر دکھانا،غیر معیاری اور غیر اخلاقی گفتگو سے اجتناب، سامعین کی عزت نفس کا خیال رکھنااور ان کی طرف انعام وغیرہ نہ اچھالنا اور نہ ان سے کوئی ایسی ڈیمانڈ کرنا جس سے ان کی عزت نفس مجروح ہو ، نظریہ پاکستان اور بانیان پاکستان کا احترام ،فرقہ ورانہ گفتگو سے اجتناب اور نسلی ، قومی ، علاقائی یا لسانی تقسیم پر مبنی تبصروں سے پرہیزکرنا ہو گا ۔

پیمرا نے اپنی طرف سے ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے گیند عوام کی کورٹ میں پھینک دی ہے اب اگلا کام عوام کا ہے کہ وہ جہاں بھی ان احکامات کی خلاف ورزی دیکھیں فورا پیمرا کو شکایت درج کروائیں تاکہ اس مقدس مہینے کا احترام کسی بھی طرح مجروح نہ ہونے پائے۔ پیمرا کے اس بروقت اقدام پر میں یہی کہوں گا کہ ویلڈن ابصار عالم ، ویلڈن پیمرا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :