
خدا ابھی زندہ ہے !
اتوار 5 اپریل 2020

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
پچھلی دو تین صدیوں میں مغرب کے فلسفیوں، سرمایہ داروں ، دانشوروں اور حکمرانوں نے مذہب اور خدا کو بے دخل کرنے کے لیے جو کوششیں کی کرونا وائرس نے آ کر ان سب کو خدا یاد دلا دیا ۔آپ دیکھ لیں مذہب اور خدا کے حوالے سے دسمبر 2019کے بعد دنیا کا نقطہ نظریکسر تبدیل ہو چکا ہے ، سار ا یورپ اور امریکہ خداکی گود میں پناہ ڈھونڈ رہے ہیں ، اٹلی اور اسپین کے حکمرانوں نے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں ، وہ علی الاعلان کہہ رہے ہیں کہ ہم تمام زمینی تدبیریں اختیار کر چکے ہیں مگر ہم بے بس ہیں اب صرف آسمان ہی ہمیں بچا سکتا ہے ۔ اسپین میں سینکڑوں سال کے بعد لوگوں کو اپنے گھروں میں آذان کی اجازت دی گئی (ایک بلند مینار پرخوبصورت آذان کی ویڈیو جو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوئی وہ اسپین کی نہیں بلکہ آزربائیجان کی ہے اور ایڈٹ شدہ ہے )امریکی صدر نے اپنی ناکامی اور بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے 15 مارچ کو یو م دعا منانے کا اعلان کیا، آپ ٹرمپ کے الفاظ پر غور کریں: ” خدا کے لیے کوئی مسئلہ مسئلہ نہیں ہے اور اس کی مدد سے ہم کرونا وائرس پر قابو پا سکتے ہیں۔ “ اس نے امریکہ میں مقیم تمام مذاہب کے پیرو کاروں سے درخواست کی کہ وہ کرونا وائرس کے متاثرین اور وفات پا جانے والوں کے لیے دعا کریں۔اس نے مزید کہا کہ اس خطرناک وبا کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں امریکی، چرچ، مندر، سینیگاگ اور مساجد میں جمع نہیں ہو سکتے اس لیے انہیں اپنے گھروں میں بیٹھ کر خدا سے دعا کرنی چاہئے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جب بھی امریکہ پر مشکل وقت آیا امریکیوں نے خدا سے مدد کی اپیل کی اس لیے میں آپ سے د رخواست کرتاہوں کہ 15 مارچ کو میرے ساتھ دعا میں شامل ہو کر خدا سے مدد کی اپیل کریں اور متاثرین کی بہتری کے لیے دعا کریں۔ورلڈ کونسل آف چرچز کے سیکٹری نے اعلان کیا:” کرونا سے پیدا شدہ موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ ہم اپنا احتساب کریں ، محتاط ہوں اور خدا پر ہمارا یقین مزید مستحکم ہو جائے۔“ نیو یارک ٹائمز لکھتا ہے کہ کرونا وائرس کے وجہ سے بڑھتے ہوئے اضطراب نے لوگوں کا خدا پر یقین مزید پختہ کر دیا ہے ، صرف قدامت پسند ہی نہیں بلکہ لبرل امریکی بھی دعا اور خدا پر یقین کرنے لگے ہیں۔ وہ روس جس کے صدر خروشچیف نے طنزیہ کہا تھا کہ ہمیں خلاف میں کسی طرف کوئی خدا نظر نہیں آیا اسی روس کا موجودہ صدر پیوٹن کہہ رہا ہے کہ روس کے آئین میں خدا کا تصور لازمی ہونا چاہیے۔بھارت میں مختلف مذاہب کے لوگ اپنی مذہبی کتابوں میں خدا کو ڈھونڈ رہے ہیں ، ہندومت کے پیرو کار گائے کے پیشاب میں خدا کی رضا تلاش کر رہے ہیں ، بدھ مت اور سکھ مت بھی دوبارہ گردواروں اور اسٹوپوں میں زندہ ہو رہے ہیں اور رہا اسلام تو اس کے سیکولر دانشوروں کو بھی خدا یاد آ گیا ہے اور ان کا قبلہ و کعبہ بھی درست ہو گیا ہے ۔ کاش میں کینیڈی ، لینن ، سٹالن اور خروشچیف کو بتا سکتا کہ سر کار ذرا اٹھ کر دیکھو تمہارے معاشروں میں خدا اور مذہب آج بھی زندہ ہیں ، کاش میں نطشے سمیت انیسویں اور بیسویں صدی کے مغربی فلسفیوں اور دانشوروں کو بتا سکتا کہ تم مر چکے ہو مگرخدا آج بھی موجود ہے اور تمہاری نسلیں اسی خدا کی گو د میں پناہ ڈھونڈ رہی ہیں اور کاش میں اپنے وقت کے مسلم سیکولر دانشوروں کو باور کر اسکتا کہ خدا اور مذہب ہی اصلی اور ابدی حقیقتیں ہیں فرق صرف یہ ہے کہ ان حقیقتوں کو ماننے اور تسلیم کرنے کے لیے نفس کی خواہشات کو ترک کر کے خود کو خدا کی بندگی میں ڈھالنا پڑتا ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.