وقت اور زندگی !
منگل 29 جون 2021
(جاری ہے)
یہ حقیقت ہے کہ ہمارا اصل وقت وہی ہے جسے ہم نے دنیا و آخرت کے اعتبار سے قیمتی بنایا ہے ، وقت وہ دولت ہے جس کاکوئی نعم البدل نہیں ،ہم یہاں نامور اہل علم کے کچھ واقعات رقم کرتے ہیں جنہوں نے وقت کی قدر کی اور وقت نے انہیں مر کر دیا ۔ امام محمد کے حالات میں لکھا ہے کہ وہ دن رات مطالعہ اورکتب لکھنے میں مصروف رہتے تھے،ان کی کتب کی تعداد ایک ہزارتک بیان کی جاتی ہے، ان کا انداز یہ تھا کہ مطالعہ کے کمرے میں کتابوں کے ڈھیر کے درمیان بیٹھے رہتے تھے،وہیں بیٹھ کر کھانے اور سونے کا معمول تھا۔ بسا اوقات مشغولیت اس درجہ کی ہوجاتی تھی کہ کھانے اور سونے کا بھی ہو ش نہ رہتا تھا۔امام رازی کے ہاں وقت کی اہمیت اس درجہ کی تھی کہ اکثر انہیں یہ افسوس رہتا کہ کھانے کا وقت کیوں علمی مشاغل سے خالی جاتا ہے، وقت کی قدر دانی نے ان کو منطق و فلسفہ کا ایسا متبحر عالم اور امام بناد یا تھاکہ دنیا آج بھی ان کی امامت کو تسلیم کرتی ہے ۔حافظ ابن حجر عسقلانی وقت کے بڑے قدر دان تھے، کسی وقت فارغ نہ بیٹھتے تھے، تین مشغلوں میں سے کسی ایک میں ضرور مصروف رہتے تھے، مطالعہ، تصنیف و تالیف اور عبادت ۔جب تصنیف و تالیف کے کام میں مشغول ہو تے اور درمیان میں قلم کا نو ک خراب ہو جاتا تو اس کو درست کر نے کے لیے ایک دو منٹ کا جو وقفہ رہتا اس کو بھی ضائع نہ کر تے ، ذکر الٰہی زبان پر جاری رہتا اور نوک درست کرتے رہتے ۔ حکیم الامت حضرت تھانوی بھی نہایت منتظم المزاج اور اصول و ضوابط کے پابند تھے ، وقت کے لمحات ضائع نہیں ہو نے دیتے تھے ،کھانے پینے، سونے جاگنے ، اٹھنے بیٹھنے غرض کہ ہر چیز کا ایک نظام الاوقات متعین تھا اور اس پر سختی سے عمل کرتے تھے ۔ حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیو بندی جو حضرت تھانوی کے استاذ تھے، ایک بار مہمان ہو ئے آپ نے راحت کے سب ضروری انتظامات کر دیے، جب تصنیف کا وقت ہوا توبا ادب عرض کیا ”: حضرت ! میں اس وقت کچھ لکھا کر تا ہوں، اگر اجازت ہو تو کچھ دیر لکھنے کے بعد حاضر ہو جاوٴں ۔“ حضرت شیخ الہند نے فرمایا ”:ضرور لکھو ! میری وجہ سے اپنا حرج ہر گز نہ کرو۔“حضرت تھانوی کہتے ہیں کہ گو اس روز دل لکھنے میں لگا نہیں لیکن میں نے ناغہ نہیں ہو نے دیاتاکہ بے بر کتی نہ ہو، تھو ڑا سا لکھ کر پھر حاضر خدمت ہو گیا۔“ آخر عمر میں حضرت تھانوی بہت ضعیف ہو گئے تھے ، بعض حضرات نے وعظ وغیرہ کم کر نے کا مشورہ دیا کہ بات کر نے میں مشکل ہو گی تو فر ما تے ” مگر میں سو چتا ہوں وہ لمحاتِ زندگی کس کام کے جو کسی کی خدمت اورنفع رسانی میں صرف نہ ہوں۔“مولانا عبد الحی فرنگی محلی ہندوستان کے مشہور عالم گزرے ہیں، ان کی جو مطالعہ گاہ تھی اس کے تین در وازے تھے، ان کے والد نے تینوں در وازوں پر جو تے رکھوا ئے تھے؛ تاکہ اگر ضرورت کے لیے باہر جانا پڑے تو جو توں کے لیے ایک آدھا منٹ بھی ضائع نہ ہو۔ ایک بزرگ کہتے ہیں کہ ایک برف فروش سے مجھ کو بہت عبرت ہوئی کہ وہ کہتا جا رہا تھا کہ اے لو گو! مجھ پر رحم کرو میرے پاس ایسا سر مایہ ہے کہ ہر لمحہ تھو ڑا تھو ڑا ختم ہو تا جا رہا ہے ، ہماری حالت بھی اسی طرح ہے کہ ہر لمحہ برف کی طرح تھوڑی تھو ڑی عمر ختم ہو تی جارہی ہے، اس کے گھلنے سے پہلے بیچنے کی فکرکرو، فراغت کے وقت کو مشغولی سے پہلے غنیمت جانو، زندگی کو موت سے پہلے غنیمت سمجھو۔ شیخ الحدیث مولانا زکر یا ایک عر صہ تک صرف دو پہر کا کھاناکھاتے رہے شام کا کھا نا تناول ہی نہیں کر تے تھے ،وجہ اس کی یہ بتاتے کہ میری ایک مشفق ہمشیرہ تھی میں شام کو مطالعہ میں غرق ہو تا تھا، وہ لقمہ میرے منہ میں دیا کر تی تھی، اس طرح مطالعہ کا حر ج نہ ہو تا تھا؛ لیکن جب سے ان کا انتقال ہو گیا اب کوئی میری اتنی ناز بر داری کر نے والا نہیں رہا، مجھے اپنی کتابوں کا نقصان گوارہ نہیں اس لیے شام کاکھانا ہی تر ک کر دیا۔ مولانا محمد یو سف کے حالات میں لکھا ہے کہ انہیں کم عمر ی سے ہی تعلیم کاشوق تھا، عام لڑکوں کی طرح وہ اپنے فرائض سے غافل نہیں رہتے تھے اورنہ ہی کھیل کو د میں اپنا وقت ضائع کر تے تھے۔ جب فقہ وحدیث کی تعلیم شروع کی تو اس کے حصول میں پوری طرح مشغول ہو گئے، دن کا کوئی حصہ ایسا نہ ہو تا جس میں خالی بیٹھتے اور کوئی کتاب ہاتھ میں نہ ہو تی اور کسی ایسے کا م کو پسند نہیں کرتے تھے جو تعلیم میں کسی طرح مخل ہوتا تھا۔
یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے وقت کی قدر کی اور وقت نے انہیں ہمیشہ کے لیے امر کر دیا ، آج سوشل میڈیا کے بے ہنگام ٹریفک میں بہنے والے کیا جانیں کہ وقت کتنی بڑی دولت ہے اور اسے ضائع کر کے ہم اپنی دنیا و آخرت دونوں کو تباہ کر رہے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.