
تو پھر یونہی گذار لیں ۔۔۔۔؟
منگل 16 جون 2015

محمد نواز طاہر
(جاری ہے)
۔۔ہر روز نیا بجٹ آتا ہے ۔
یہ سب کل بھی چلتا تھا ، اب چلتا ہے اور شائد ملک میں اصل جمہوریت کا خواب پورا ہونے تک چلتا رہے گا لیکن سوال یہ ہے کہ اصل جمہوریت کیسے آئے گی ؟ یا اصل جمہوریت کیا ہے ؟ ہمارے جیسے ترقی پذیر ملکوں میں جمہوریت کا نام دھونس دھاندلی اور طاقت کے بل پر قانونی طاقت حاصل کرنا ہے ، یہ طاقت کبھی بوٹوں والوں کے قبضے میں تو کبھی سوٹوں اور واسکوٹوں والے کے پاس، عوام تو میڈیا کی مدد سے بس اتنا یاد رکھتے ہیں کہ ان کے ساتھ کس نے ، کب کیا کچھ کیا؟ پھر بھول جاتے ہیں ، پھر بولنے والوں کو ان کے محبوب قائدین سبق بھی سکھاتے ہیں اور یوں’ اسی تنخواہ پر نوکری‘ جاری رہتی ہے ، آبادی، مسائل اور ووٹربڑھتے رہتے ہیں البتہ ووٹنگ کی شرھ کم ہوتی رہتی ہے ، نئے نئے حالات پیدا ہوتے ہیں نء نئے نعرے لتے ہیں اور رادھا نو من تیل کی امید سے رہتی ہے ؟کل کچھ کرنے کو نہیں تھا تو آج کرنے کو کیا ہے ؟ وہی پرانی خبریں اور ان سے بھی پرانی سرخیاں ، بس نام بدلنا ہوتے ہیں ،یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے ، بس کاپی پیسٹ جیسی ’سخت مشقت ‘ ہے۔اب خبر بنانا بھی اسے ہی کہا جاتا ہے اور ایڈیٹنگ کی مہارت بھی یہی ہے ۔یہ تو پتر کاروں کی ’سخت محنت‘ ہے جو اس کا عادی نہیں اورپرانے بابوں کی تقلید کرتے ہوئے جدید دور میں بھی پیشہ وارانہ روایات یا اصولوں کی پابندی کرتا ہے وہ قدیم ، فرسودہ بلکہ جدید تہذیب میںآ لودہ خیالات رکھنے والا قدامت پرست ہے جسے سیٹھ بھی ادارے پر بوجھ ہی تصور کرتا ہے۔ وقت پر کام کرنے والے سرکاری اہلکار کو پاگل کہا جاتا ہے ، رشوت سے بچنے والا دیوانہ کہلاتا ہے ، میرت کی بات کرنے والا احمق قراردیا جاتا ہے تو بھائی جی اتنی ساری ڈگریاں لینے اور کچھ کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ سوچ کر دماغ کیوں خراب کریں؟ سوچنے سے تو توانائی کا بحران ختم نہیں ہوگا ؟سماجی معاشی انصاف تو نہیں ملے گا ؟ روٹی کپڑا مکان تو نہیں ملے گا ؟دہشت گردی بھی یونہی رہے گی ، دنشوروں خود ساختہ شرعی آئنی ، قانونی ، تعلیمی، اقتصادی ماہرین کی تھوپی جانیوالی جہالت تو کم نہیں ہوگی ؟ نئے حقیقی سکالرز تو پیدا نہیں ہونگے جبکہ اصل مسئلہ ملک میں سکالرز اور دنشوروں کا قحط ہے ؟پھر محض فوٹو سیشن کیلئے’ ’علامہ اقبال“ بننے یا استاد دامن کا دامن” تار تار“ کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟ کل بھی ’ویہلے ‘تھے ، آج بھی یونہی گذار کرلیں ۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد نواز طاہر کے کالمز
-
پہلی جامع مسجد پنجاب کا تاریخی اجتماع
جمعرات 11 جون 2020
-
کشمیریوں پر جبر
بدھ 12 فروری 2020
-
”ٹرخالو گوشت “
جمعہ 6 جنوری 2017
-
کچھ ہم نے بھی دیکھا، جانا اور بتایا۔۔۔
پیر 21 مارچ 2016
-
بازی لے گیا کوئی ہور۔۔۔
جمعرات 10 دسمبر 2015
-
لاپتہ لاہور نیویارک سے برآمد
پیر 7 دسمبر 2015
-
گڈ بائے ……اسلام آباد
بدھ 11 نومبر 2015
-
منٹو بارے سُوچنا
ہفتہ 1 اگست 2015
محمد نواز طاہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.