
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022

محمد ریاض
(جاری ہے)
ان کاوشوں کی بناء پر شہر شیخوپورہ میں ترقی کے نئے دریچے کھل گئے۔
سرمایہ کاروں نے شیخوپورہ میں بہت سے شعبوں میں سرمایہ کاری کا آغاز کردیا۔ آج دیگر شہروں سے آنے والے افراد شہر شیخوپورہ کے بنیادی ڈھانچے میں پائی جانے والی تبدیلیوں کو بہت ہی احسن انداز میں محسوس کرتے ہوئے مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔ اس میں کچھ شک نہیں ہے کہ شہر شیخوپورہ کے لئے میاں جاوید لطیف کی خدمات قابل تحسین ہیں مگر دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے موجودہ دور حکومت میں منجے ہوئے سیاسیتدان و صوبائی وزیر میاں خالد محمود نے بھی شہر شیخوپورہ کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھی۔ میاں خالد محمود نے شہر شیخوپورہ کے بنیادی مسائل کے حل اور شہر کے بنیادی ڈھانچے میں مزید بہتری کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں. قیام پاکستان سے لیکریہ شہر یونیورسٹی سے محروم رہا ہے۔ شہر شیخوپورہ میں یونیورسٹی نہ ہونے کی بناء پر اعلی تعلیم کے حصول کے لئے شہر کے باسیوں کو کثیر سرمایہ خرچ کرکے لاہور، فیصل آباد، اسلام آباد و دیگر شہروں کا رخ کرنا پڑتا۔ عظیم صوفی بزرگ پیر وارث شاہ کے نام سے منسوب "وارث شاہ یونیورسٹی" کی منظوری مل چکی ہے،عنقریب اس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد دو یا تین ماہ کے اندر وزیراعظم عمران خان یا وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار رکھیں گے۔ شہر شیخوپورہ میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباؤکو کم کرنے کے لئے رنگ روڈ کا عظیم منصوبہ بہت جلد شروع ہونے والا ہے۔ یہ رنگ روڈ شہر کے جنوب مغربی علاقہ فیصل آباد روڈ پر واقع آرائیانوالی پلی سے شروع ہوگا سیم نالہ کیساتھ ساتھ چلتے ہوئے جامع فاروقیہ سے گزرکر لاہور شیخوپورہ روڈ پر سبزی منڈی تک آئے گا اور پھر بندروڈ، محلہ غریب آباد، شیش محل آبادی، گوجرانوالہ روڈ کو کراس کرتے ہوئے جنڈیالہ روڈ تک جائے گا۔ اس طرح فیصل آباد آرائیاں والی پلی سے شروع ہونے والا یہ رنگ روڈ ہرن مینار تک جائے گا۔ اس عظیم منصوبہ کی بدولت دیگر شہروں سے آنے والی ٹریفک کے دباؤ کا نہ صرف خاتمہ ہوگا بلکہ جہاں جہاں سے رنگ روڈ گزرے گا وہاں وہاں کی آبادیوں کے معاشی حالات میں بھی انقلابی تبدیلیاں رونما ہونگی۔ شہر شیخوپورہ کے بڑے مسائل میں سیوریج بہت ہی بڑا مسئلہ رہا ہے، میاں خالد محمود کی کاوششوں کے نتیجہ میں بہت سے روپوش علاقوں، آبادیوں اور گلی محلوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے سیوریج کی پائپ لائنز بچھا دی گئی ہیں۔ صاف پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے شہر شیخوپورہ کے مختلف علاقوں میں صاف پانی کے 30 کے قریب پلانٹس کی تنصیب مکمل ہوچکی ہے۔ گورنمنٹ کالچ شیخوپورہ میں نئے بلاکس کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہسپتال کے سالانہ بجٹ میں دوگنا اضافہ کروایا گیا ہے۔ اب تک شہر شیخوپورہ کی 70 سے زائد مختلف سکیموں کے لئے 300 ملین روپوں سے زائد فنڈز جاری ہوچکے ہیں۔ 20 کروڑ روپے کی لاگت سے اسٹیڈیم کے پاس عظیم ایجوکیشن سنٹر قائم کیا گیا جس میں محکمہ تعلیم کے بہت سے ادارے جو پہلے کرایہ کی بلڈنگ یا سکولوں میں قائم تھے ان سب کو ایک ہی چھت تلے دفاتر مہیا کردئے گئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہسپتال میں ایمرجنسی کارڈیالوجی وارڈ جو پہلے صرف دو بیڈز پر مشتمل تھی حکومت اور شہر کے مخیر حضرات کے تعاون سے 16 بیڈز پر مشمتل بلاک تیار ہوگیا جوکہ بہت جلد فعال ہوجائے گا۔ شہر کی صفائی ستھرائی کے لئے میونسپل کارپوریشن کو 6 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ترین مشینری مہیا کی گئی۔ اسی طرح میونسپل کارپوریشن کے ذمہ 5 کروڑ کا بجلی کے بقایا جات وزیراعلی پنجاب سے خصوصی فنڈز لیکر ادا کروایا گیا۔اور بلدیہ شیخوپورہ کے پنشنرز کے لئے بھی 6 کروڑ روپے کے خصوصی فنڈز کا اجراء کروایا گیا۔ اسی طرح ضلع شیخوپورہ میں 500 سے زائد ترقیاتی منصوبہ جات زیر تکمیل ہیں۔ جنکے مکمل ہونے کے بعد ضلع شیخوپورہ کے بنیادی انفراسٹکچر میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہونگی۔ خستہ حال سڑکوں کی تعمیر نو کے لئے 20 کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے جارہے ہیں۔ شہر کے متوسط طبقہ کے تاجر حضرات کے لئے سرکاری زمین پر ماڈل بازار کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔ صحافی برادری کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کی خاطر بھکھی روڈ پر چکاں والے چوک کے نام کو شیخوپورہ کے بزرگ صحافی بانی پریس کلب الحاج محمد ندیم شیخ(شہید) کے نام سے منسوب کیا گیا۔ کچھ عرصہ پہلے شیخوپورہ کے ریونیو کا بہت بڑا حصہ ایل ڈی اے کے پاس چلا جاتا تھا، شہریوں کے پرزور اصرار پر شیخوپورہ کو ایل ڈی اے کی حدود سے نکلوا دیا گیا۔ شہر شیخوپورہ کے گنجان آبادی کے علاقہ محلہ رسول نگر میں جہاں ہر وقت ٹریفک کے شدید دباؤ کی وجہ شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس علاقہ کے لئے انڈرپاس کی منظوری لی جارہی ہے۔ میاں خالد محمود کی جانب سے ترقیاتی کاموں اور مخالف پارٹی کے ورکرز اور لیڈران کو اپنی پارٹی میں شامل کروانے کی بناء پر یہ توقع کی جاری ہے کہ میاں خالد محمود آنے والے عام انتخابات میں میاں جاوید لطیف کے مقابل قومی اسمبلی کی نشست کے امیدوار ہونگے۔ شیخوپورہ کی عوام نے ماضی سے یہ سبق سیکھ لیا ہے کہ ووٹ صرف اسکو ملے گا جو شیخوپورہ کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.