اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ

منگل 15 فروری 2022

Muhammad Riaz

محمد ریاض

بحیثیت انسان ہم سب کی خوش قسمتی ہے کہ اللہ کریم نے اپنی تمام مخلوقات میں سے افضل ترین مخلوق انسان کو بنایا اور بحیثیت مسلمان خوش قسمتی ہے کہ اللہ کریم نے ہم سب کو افضل الانبیاء آقا ئے دوعالم،رحمتہ اللہ العالمین، خاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحاب وبارک وسلم کا امتی بنایا۔اللہ کریم کی اتنی نوازشات اور رحمتوں کے بعد ہم سب پر لازم ہے کہ ہم اللہ کریم اور پیارے آقا حضرت محمد  ﷺ کے احکامات پر عمل پیرا بھی ہوں۔

اللہ کریم کے احسانات کا بدلہ چکانا ہم انسانوں کے بس کی بات نہیں ہے مگر ہر انسان اور خصوصا اک مسلمان کے لئے یہ لازم ہے کہ وہ اللہ کریم کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے کی کوشش کرتا رہے۔ اللہ کریم کا شکر ادا کرنے کے بہترین طریقوں میں سے ایک طریقہ اللہ کریم کا ذکر کرتے رہنا بھی ہے۔

(جاری ہے)

حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ایک ان میں سے ایک دروازہ صرف اللہ کا ذکر کرنے والوں کے لئے ہے۔

ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ جو شخص اللہ کا ذکر کثرت سے کرے وہ نفاق سے بری ہے۔حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی راویت کی گئی ایک اور حدیث میں ارشاد ہے کہ تم اللہ کا ذکر کروتو اللہ تمہارا ذکر کریگا اور جب تم اللہ کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرو گے تواللہ کو اپنے سامنے پاؤگے۔حضور  ﷺ نے فرمایا جو شخص یہ چاہے کہ جنت سے خوب سیراب ہو وہ اللہ کا ذکر کثرت سے کرے۔

نبی کریم  ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے اور جو نہیں کرتا ان دونوں کی مثال زندہ اور مردے کی سی ہے کہ ذکر کرنے والا زندہ ہے اور ذکر نہ کرنے والا مردہ ہے۔ یاد رہے زندگی ہر شخص کو محبوب ہے اور مرنے سے ہر شخص ہی گھبراتا ہے۔ نبی کریم  ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو اللہ کا ذکر نہیں کرتا وہ زندہ بھی مردے ہی کے حکم میں ہے اسکی زندگی بھی بیکار ہے۔

نبی کریم  ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ اگر ایک شخص کے پاس بہت سا مال ہو اور وہ اسے تقسیم کررہا ہو اور دوسرا شخص اللہ کے ذکر میں مشغول ہو تو ذکر کرنے والا افضل ہے۔ یعنی اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا کتنی ہی بڑی نیکی کیوں نہ ہو لیکن اللہ کی یاد اسکے مقابلہ میں بھی افضل ہے پھر کس قدر خوش نصیب ہیں اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے والے مالدار، جنکو اللہ کے ذکر کی بھی توفیق نصیب ہوجائے۔

ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے بھی روزانہ بندوں پر صدقہ ہوتا رہتا ہے اور ہر شخص کو اسکی حیثیت کے مطابق کچھ نہ کچھ عطا ہوتا رہتا ہے لیکن کوئی عطا اس سے بڑھ کر نہیں کہ اسکو اللہ کے ذکر کی توفیق نصیب ہوجائے۔ جو لوگ کاروبارمیں مشغول رہتے ہیں۔ تجارت، زراعت، ملازمت میں گھرے رہتے ہیں اگر تھوڑا ساوقت اللہ کی یاد کے لئے بھی نکال لیا کریں تو کیا ہی خوبصورت دنیا و آخرت کے لئے منافع بخش کمائی ہوجائے گی۔

دن کے چوبیس گھنٹوں میں ایک دو گھنٹے اللہ کے ذکر کے لئے نکال لینا کوئی مشکل امر نہیں ہے۔کیونکہ اللہ کے ذکر کے لئے کوئی مخصوص اوقات نہیں ہوتے، چلتے پھرتے، اُٹھتے بیٹھتے، کھاتے پیتے، کام کرتے وقت، فارغ بیٹھے ہوئے اللہ کریم کا ذکر کرتے رہنا چاہئے۔نبی کریم  ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ جنت میں جانے کے بعد اہل جنت کو دنیا کی کسی چیز کا بھی قلق و افسوس نہیں ہوگا، بجز اس گھڑی کے جو دنیا میں اللہ کے ذکر کے بغیر گزر گئی ہو۔

حضرت ابو ہریرہ ؓ اور حضرت ابو سعیدؓ دونوں نبی کریم  ﷺ کی حدیث مبارکہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم  ﷺ نے فرمایا کہ جو جماعت اللہ کے ذکر میں مشغول ہو فرشتے اس جماعت کو سب طرف سے گھیر لیتے ہیں اور رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور سکینہ ان پر نازل ہوتی ہے اور اللہ تعالی انکاتذکرہ اپنی مجلس میں (تفاخر کے طور پر) فرماتے ہیں۔حضرت ابوذر ؓ نبی کریم  ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ میں تجھے اللہ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں کہ تمام چیزوں کی جڑ ہے اور قرآن شریف کی تلاوت اور اللہ کے ذکر کا اہتمام کرنا کہ اس سے آسمانوں میں تیرا ذکر ہوگا اور زمین میں نور کا سبب بنے گا۔

نبی کریم  ﷺ ایک مرتبہ صحابہ ؓ  کی ایک جماعت کے پاس تشریف لے گئے اور دریافت فرمایا کہ کس بات نے تم لوگوں کو یہاں بٹھایا ہے عرض کیا کہ اللہ تعالی کا ذکر کررہے ہیں اور اس بات پر اسکی حمد و ثناء کررہے ہیں اس نے ہم لوگوں کو اسلام کی دولت سے نوازا، یہ اللہ کا ہم پر بڑا ہی احسان ہے۔ نبی کریم  ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم صرف اسی وجہ سے بیٹھے ہو؟ صحابہ کرا م ؓ نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم صرف اسی وجہ سے بیٹھے ہیں۔

نبی کریم  ﷺ نے فرمایا کہ کسی بدگمانی کی وجہ سے میں نے تم لوگوں کو قسم نہیں دی بلکہ جبرئیل ؑ میرے پاس ابھی آئے تھے اور یہ خبر سنا گئے کہ اللہ تعالی تم لوگوں کی وجہ سے ملائکہ پر فخر فرما رہے ہیں۔ یہاں فخرکرنے کا مطلب یہ ہے اللہ تعالی فرشتوں سے فرماتے ہیں ہیں کہ دیکھو یہ لوگ باوجود یہ کہ نفس انکے ساتھ ہے، شیطان ان پر مسلط ہے، شہوتیں ان میں موجود ہیں، دنیا کی ضرورتیں انکے پیچھے لگی ہوئی ہیں، ان سب کے باوجود ان سب کے مقابلہ میں اللہ کے ذکر میں مشغول ہیں اور اتنی کثرت سے ہٹانے والی چیزوں کے باوجود میرے ذکر سے نہیں ہٹتے، تمہارا (فرشتوں) ذکر و تسبیح اس لحاظ سے کہ تمہارے لئے کوئی مانع بھی ان میں سے نہیں ہے انکے مقابلہ میں کوئی چیز نہیں ہے۔

اللہ کریم ہم سب کو اپنا ذکر کرنے کی ہمیشہ توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم  (بحوالہ فضائل اعمال)۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :