سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار

ہفتہ 22 جنوری 2022

Muhammad Riaz

محمد ریاض

شہری ترقی کے development structureکے حوالہ سے شہر لاہور کو صف اول کے شہر کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔ دیگر صوبوں کے باسی جیسے ہی شہر لاہور میں داخل ہوتے ہیں تو اسکے جدید شہری بنیادی ڈھانچہ کی تعریف کئے بنا نہیں رہ پاتے اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش موجود نہیں ہے کہ شہر لاہور کو دور حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں گزشتہ ادوار حکومت کے حکمران خصوصا پرویزالہی اور شہباز شریف کی کاوشیں قابل تحسین و تعریف ہیں۔

وقت گزرنے کیساتھ ساتھ جہاں اس شہر کی آبادی میں اضافہ ہوا وہیں پر اس شہر میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ شہر کراچی کے بعد شہر لاہور کو آبادی اور تجارتی مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔ جہاں پر شہر لاہور کا پاکستان کے ترقی یافتہ شہروں میں شمار ہوتا ہے وہیں پرانسانی بنیادی ضروریات اور وسائل سے مالا مال شہر لاہور کے چند مسائل میں اضافہ بھی دیکھنے کو ملا ہے۔

(جاری ہے)

شہر لاہور کے مسائل میں آبادی کے بعد اس وقت سب سے بڑا ٹریفک کا مسئلہ ہے جو بہت ہی سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے۔صوبہ پنجاب کا دارلخلافہ اور تجارتی مرکز ہونے کی بناء پر شہر لاہور کواندرون و بیرون ٹریفک کے بے تحاشہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شہر لاہور کے ہمسایہ اضلاع اوکاڑہ،گوجرانوالہ، قصور، شیخوپورہ و دیگر قریبی اضلاع نارووال، سیالکوٹ، حافظ آباد، فیصل آباد، سرگودھاجیسے اضلاع جہاں سے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں آنے والی گاڑیوں کی وجہ سے اس شہر کے خارجی راستوں (شاہدرہ چوک، سگیاں بائی پاس، ٹھوکر نیاز بیگ، فیروز پور روڈ، بابو صابو وغیرہ) پر آئے روز ٹریفک جام جیسے مسائل دیکھنے کو ملتے ہیں۔

لاہور کے موجودہ خارجی راستوں میں سگیاں بائی پاس اس وقت ٹریفک جام، ٹریفک حادثات جیسے مسائل کا گڑھ سمجھا جارہا ہے۔ لاہورکے سب سے قریبی ہمسایہ ضلع شیخوپورہ جسکے ہزاروں افراد روزانہ کی بنیاد پر تعلیم، روزگار، تجارت کی خاطر لاہور کا رخ کرتے ہیں اور اس ٹریفک کا تقریبا 70 فیصد سے زائد حصہ سگیاں بائی پاس کو استعمال کرتا ہے یہی نہیں بلکہ سرگودھا، حافظ آباد، فیصل آباد اور ننکانہ صاحب جیسے اضلاع سے روزانہ آنے والی گاڑیاں سگیاں بائی پاس کے راستہ ہی سے شہر لاہور میں داخل ہوتی ہیں۔

شیخوپورہ اور لاہور کو ملانے والا سگیاں بائی پاس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکا ہے۔ جگہ جگہ سے سڑک ٹوٹنے کی وجہ سے آئے روز ٹریفک حادثات وقوع پذیر ہورہے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ ٹریفک جام تو روز کا معمول بن چکی ہے۔ یاد رہے لاہور شہر کے قدیمی داخلی راستہ شاہدرہ موڑ پر بڑھتے ہوئے ٹریفک بہاؤ اور ٹریفک جام کے مسائل کو حل کرنے کے لئے سابقہ وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں سگیاں بائی پاس تعمیرہوا۔

وقت گزرنے کے ساتھ بائی پاس پر موٹروے، رنگ روڈ،لاہور شہر اور دیگر اضلاع کی ٹریفک کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوتا گیا مگردوسری طرف سگیاں بائی پاس حکام بالا کی عدم توجہ کی بناء پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا گیا۔ جسکی بناء پر ٹریفک جام، حادثات جیسے سنگین مسائل پیدا ہوچکے ہیں، سگیاں بائی پاس پر سفر کرنے والے افراد کو 7 منٹ کا فاصلہ طے کرنے کے لئے بعض اوقات 30 سے 45 منٹس تک لگ جاتے ہیں۔

بارش ہونے کی صورت میں جگہ جگہ تالاب نمودار ہوجاتے ہیں۔ جسکی بناء پر گاڑیاں اکثر حادثات کا شکار ہوجاتی ہیں۔ جس سے ناصرف شہری ذہنی اذیت میں مبتلا ہورہے ہیں بلکہ آلودگی اور جانی و مالی نقصان میں بھی بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔ سگیاں بائی پاس کی موجودہ حالت پر فیکٹریوں اور دفاتر میں کام کرنے والے سرکاری و پرائیویٹ ملازمین، سکول، کالجز، یونیورسٹیز میں پڑھنے والے طلباء و دیگر شعبہ ہائے زندگی کے افراد کی جانب سے شدید غم وغصہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سگیاں بائی پاس کی ازسر نوء تعمیر کی جائے اور سڑک کی دونوں اطراف کی چوڑائی میں اضافہ بھی کیا جائے اور بائی پاس پر طرفین سے آنے والی رابطہ سڑکوں کے لئے انڈرپاس بھی بنائے جائیں۔ تاکہ آئے روز ٹریفک جام اور ٹریفک حادثات کا سدباب ممکن ہوسکے۔ بہرحال یہ بات خوش آئند ہے کہ حکومت پنجاب نے اس جگہ کی اہمیت اور مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے سگیاں بائی پاس بحالی منصوبہ کی منظوری دے دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سگیاں بحالی منصوبہ جس کی تخمینہ لاگت 2.99 ارب روپے ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق  LDAنے سگیاں بائی پاس کی مرمت کے منصوبہ کو دو الگ الگ حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ اور 2.99 ارب روپے کے اس منصوبہ پر کام کا آغاز ماہ رواں میں متوقع ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پیکیج ون پر 1.50 بلین روپے لاگت آئے گی اور اس میں سگیاں انٹر چینج بند روڈ سے پھول منڈی اور فیض پور انٹر چینج تک سڑک کی تعمیر اور دیگر انفراسٹرکچر شامل ہوں گے۔

یہ پھول منڈی کو شیخوپورہ روڈ سے جوڑے گا اور دو مرحلوں میں مکمل ہوگا۔ یہ دوسرا مرحلہ ہے، جس میں آٹھ ماہ لگیں گے اور اس کی تکمیل میں 1.49 ارب روپے لاگت آئے گی۔یہ امر اہم ہے کہ ایل ڈی اے نے سگیاں روڈ کے تعمیراتی منصوبے کے لیے پری کوالیفائی ہونے کی درخواست دینے والی کمپنیوں کی فہرست شائع کی ہے۔ سگیاں بائی پاس روڈ کی تزئین و آرائش صوبائی دارالحکومت لاہور کے لیے پنجاب حکومت کے اربوں روپے کے روڈ انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

شہر لاہورپر بڑھتے ہوئے ٹریفک بہاؤ اور دباؤ کو کنٹرول کرنے کے لئے شہر لاہور کے اطراف میں سگیاں بائی پاس جیسے کئی اور بائی پاس بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ جیسا کہ جی ٹی روڈ سے آنے والی ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے مینارپاکستان طرز پر شاہدرہ چوک میں اک عظیم و شان فلائی اوور بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ وزیر اعلی عثمان بزدارصاحب سے درخواست ہے کہ خصوصی کمیٹی بنا کر اس سگیاں بحالی منصوبہ کی نگرانی کریں تاکہ کسی قسم کی تاخیر نہ ہونے پائے اور یہ عظیم منصوبہ جلد از جلد پایہ تکمیل کو پہنچ سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :