
متن ہمارے
پیر 27 اپریل 2015

محمد ثقلین رضا
بات تو خواجہ صاحب کی بھی درست ہے لیکن قوم جو کچھ سوچ رہی ہے وہ بھی اپنی جگہ صحیح ہے ، یہ بات بالکل ویسے ہی درست ہے جیسا کہ 2008کے انتخابات کے بعد وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے پہلی تقریر میں قوم کو ایک سال میں لوڈشیڈنگ سے نجات کا عندیہ دیاتھا لیکن محض چند ہی دنوں کے بعد ان کے وزیر پانی وبجلی نے ”ارشاد “ فرمایا کہ لوڈشیڈنگ کا جن دوسال تک قابو میں نہیں آسکتا، پھر یہ دوسال کاعرصہ بڑھتے بڑھتے اس نہج پر پہنچ گیا کہ کرائے کے بجلی گھروں کے حوالے سے شہرت کے حامل راجہ پرویز اشرف وزیراعظم بن بیٹھے مگر یہ جن نہ تو ان کے قابو میں آیا اورنہ ہی ان کی حکومت اس جن کو قابو کرنے کاکوئی جینوئن طریقہ ڈھونڈ سکی۔
(جاری ہے)
#تحریک انصاف والے استعفیٰ لینے آئے اور نکاح نامہ لیکر چلے گئے،مشاہداللہ
خان صاحب کا نون لیگ کے اس قبیلہ سے ہے جو بزلہ سنجی اور ظرافت طبع میں کمال رکھتا ہے، باتوں میں ان سے کوئی نہیں جیت سکتا اور بقول راویان اگر ان کے پاس نون لیگ کی چھتری نہ ہوتو پھر یہ الیکشن نہیں جیت سکتے ۔ خیر یہ الگ بحث ،ان کی تازہ پھلجھڑی بھی عجب ہے، خانصاحب کا یہ فرمان اگر دھرنوں کے دوران جاری ہوتا تو پھر ان کے حوصلے کی داد دیناپڑتی لیکن چونکہ وہ ماضی کاقصہ ہے تو پھر طوفان ٹلنے کے بعد بڑھکیں مارنے کا کیافائدہ؟ورنہ دھرنوں کے دن تو نون لیگ اور ان کے قائدین کیلئے اس طرح سے بھاری گزرے کہ شاید وہ سوتے میں ڈر کے مارے اٹھ جاتے ہونگے․․․․اگر ایسا نہ ہوتا توہرآنیوالا نیا دن ان کی عجیب وغریب حرکات اوربوکھلاہٹ کے نمونے لیکر نہ آتا ۔ پتہ نہیں خانصاحب کس ضمن میں استعفے اور نکاح نامے کی بات کررہے ہیں ، اب یہ بھی طے نہیں کرسکے کہ آخر اس نکاح نامہ میں مذکرمونث کون تھا اور گواہوں کی تعداد کیا تھی، دلہن کاوکیل کون تھا یا کون مرد مجاہد دلہے کاوکیل بننے پر راضی ہوا، خان صاحب کو چاہئے تھا کہ ساری تفصیل سے آگاہ کرتے ۔ورنہ خواہ مخواہ شک رہ جائیگا کہ عموماً دولہے کو ہی نکاح کے بعد نکاح نامے کی ضرورت ہوتی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ باراتی کون تھے ؟پارلیمنٹ کے اندروالے یا باہر والے؟ ڈھول پتاشے کون بجارہاتھا ؟ اندر والے یا باہر والے؟ گانا بجانا کہاں جاری تھا؟پارلیمنٹ کے اندر یا باہر؟؟ ضروری ہے کہ خانصاحب آئندہ کسی قسم کی بزلہ سنجی کامظاہرہ کرتے ہوئے اندر باہر کی خبروں کا بھرپور جائزہ لے لیاکریں کہیں ان کی کہی باتوں ان پر ہی نہ پلٹ پڑے
#ملک میں کبھی بھی جمہوریت رہی ہی نہیں:علامہ سید ساجد نقوی
نقو ی صاحب کا شمار سنجیدہ ،فہمیدہ سیاستدانوں میں ہوتا ہے ظاہر ہے کہ ایسا سیاسی مذہبی رہنما اگر ایسی بات کریگا تو پڑھنے اورسننے والا لازماً سوچنے پر مجبورہوجائیگا کہ آخر کچھ نہ کچھ تو ہے ،یاتو دال کے کچھ دانے کالے ہیں یاپھرپوری کی پوری دال ہی کالی ہے؟ پاکستانی سیاستدانوں اورسیاست کا جائزہ لیاجائے تونجانے کیوں ایک لطیفہ نماچند جملے ذہن میں گونجنے لگتے ہیں کہ پاکستانی سیاستدان کی جدوجہد بہت مثالی ہے یہ جمہوریت کے دنوں میں آمریت کیلئے اورآمریت کے دنوں میں جمہوریت کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔ اللہ بخشے نوابزادہ نصراللہ خاں کے حوالے سے یہ بات کہی اوربیان کی جاتی ہے لیکن ایسے کئی سیاسی مولاجٹوں کی کمی نہیں ہے کہ جو ”آبیل مجھے مار“ قسم کاکردار رکھتے ہیں، ایسے لوگ عموماً راہ چلتی آمریت کو چھیڑ کر دراصل پٹٹریوں پر بھاگتی دوڑتی جمہوریت کو چھوڑنے کا راستہ ہموار ضرور کردیتے ہیں۔اب بندہ کس کس کی مثال دے کہ
آخری بات:بنگلہ دیش سے ون ڈے میچز میں شرمناک شکست کے بعد پاکستانی ٹیم واحد ٹی ٹونٹی میں بھی قوم کو شرمندہ کرگئی، اب تو ان شکستوں کی گونج پارلیمنٹ میں بھی سنائی دے رہی ہے، خورشید شاہ درست فرماتے ہیں کہ ورلڈ کپ میں ہونیوالی ”ڈرامہ بازی“ اورپھراس کے بعد جاری شکستوں کے اصل ذمہ داران سامنے لائے جائیں۔ شاہ جی!اس طرح تو پھر بورڈ پر مسلط ان سینکڑوں لوگوں کے نام بھی آئیں گے جو کرتے کراتے کچھ نہیں مگر قومی خزانے کو جونکوں کی طرح لوٹنے کھسوٹنے میں مصروف ہیں۔ لہٰذا یہ ضروری ہوگیا ہے کہ کرکٹ بورڈ سے سیاسی مداخلت ختم کرنے کے ساتھ ساتھ خواہ مخواہ کی بھرتیوں کو کالعدم قراردیکر ان عجیب وغریب ”کوچ نما کھلنڈروں“سے ٹیم کی جان چھڑائی جائے جن کی بطور کھلاڑی بھی ”کل“ سیدھی نہ تھی اورنہ ہی بطور ”کوچ“ ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.