آمدِرمضان المبارک نوید ِبہارہے

منگل 20 اپریل 2021

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

رمضان المبارک کی آمداُمّت مسلمہ کے لئے عیدکے سماں سے کم نہیں اس مبارک مہینہ میں ہرمسلمان عبادت وریاضت کے ذریعہ اپنے خالق ومالک کوراضی کرنے کی کوشش کرتاہے کوروناکی وجہ سے دنیامیں مایوسی واداسی کی کیفیت ہے انہی دنوں میں رمضان المبارک کی آمداپنے ساتھ حالا ت کی بہتری کی خوشخبری کاپروانہ ہے اس لیے کہ جورب رمضان کی آمدپرجہنم کے دروازے بندکردیتاہے وہ اس وباء کی آفت کوبھی دورکرکے رحمت وبرکت کے دھانے کھولنے والاہے ۔


دوجہاں کے سردارخاتم النبیین ﷺ کی سیرت مبارکہ میں استقبال رمضان میں کمال درجہ کااشتیاق وانتظارمعلوم ہوتاہے ابھی رجب کاچاندنظرآتاتوزبان اقدس پرفورایہ دعاآجاتی ”اے اللہ ہمارے رجب اورشعبان میں برکت عطافرمااورہمیں رمضان تک پہنچا“ دوماہ تک متواتریہ دعاوردزبان رہتی پھریہی نہیں شعبان المعظم میں خوب روزے رکھ کرخود کوماہ مبارک کے روزوں کے لئے تیارکیاجاتا اورجب رمضان المبارک کی آمدہوتی توچہرہ کھل اٹھتا عجیب سی بشاشت ورونق جلوہ افروزہوتی ۔

(جاری ہے)

اورایساکیونکر نہ ہوتاکہ خود خالق ارض وسماء جنت کو رمضان المبارک کے لئے شروع سال سے آخرسال تک مزیّن فرماتے ہیں اوررمضان کی پہلی رات عرش کے نیچے سے مثیرہ نامی ہواچلتی ہے کہ جس سے جنت کے درختوں کے پتے اورکواڑوں کے حلقے بجنے لگتے ہیں جس سے ایسی سریلی آوازنکلتی ہے کہ سننے والوں نے اس سے اچھی آوازکبھی نہیں سنی حوریں اپنے مکانوں سے نکل کرجنت کے بالاخانوں کے درمیان کھڑی ہوکرکہتی ہیں ”ہے کوئی اللہ تعالی کی بارگاہ میں ہم سے منگنی کرنے والا؟تاکہ اس کی ہم سے شادی کردی جائے ۔


خالق رمضان اپنی رحمتوں اوربرکتوں کے دروازے کھول دیتا ہے اورجہنم کے دروازے بندکردیتا ہے اوراپنے اوراپنے بندہ کے دشمن شیطان مردووکو جکڑدیتاہے کوئی ایک نیکی کرے توبدلہ میں ۷۰گناجھولی میں ڈال دیتاہے اعلان ہوتا ہے کہ روزہ میرے لئے ہے میں خودا س کااجردوں گا۔عشرہ اول میں رحمتوں کی موسلادھاربارش ہوتی ہے دوسرے عشرہ میں مغفرت اورآخرمیں جہنم سے آزادی کی نویدسنائی جاتی ہے۔

رمضان المبارک کاآخری عشرہ ساری دنیاسے یکتاہوکرجب کوئی بندہ مئومن اپنے آقاومولی کے درکافقیربن کرگذارتاہے تواس کی مثال اس دروازہ کھٹکھٹانے والے کی مثل ہے کہ جوکسی کے غصے اورناگواری وحقارت سے لاپرواہ ہوکراپنامطلب لیے بناکسی قیمت پرنہیں ٹلتا اوربالآخراس کو اس کامطلوب مل جاتا ہے معتکف کو اللہ تعالی کی رضاوخوشنودی اورمغفرت کاپروانہ دے دیاجاتاہے۔


رب العالمین اوررحمة للعالمین ﷺ کی اس ماہ مبارک میں عنایات سے ایسا معلوم ہوتاہے کہ ان کے نزدیک یہ ساری کائنات سے قیمتی اوقات ہیں۔ان گنت انعامات واحسانات میں دومخصوص خوشیاں ایسی ہیں جن کاظہورصرف اسی ماہ میں ہوتاہے ایک توافطارکے وقت کی خوشی وفرحت اوردوسری جب یہ روزہ داراپنے پروردگارسے ملاقات کرے گا۔
شہنشاہ عالم نے امت محمدیہ ﷺ کورمضان المبارک کے طفیل قرآن کریم اورلیلة القدرجیسی بے نظیروبے مثال تحفے عنایت کیے کہ جن میں سے ہرایک صرف اسی امت کاشرف خاص ہے۔

اللہ تعالی نے اپنے حبیب ﷺ اورامت مسلمہ سے اسی ماہ مبارک میں خطاب کاآغازکیااورپھر۲۳سال کاطویل عرصہ شب وروزمیں جب وہ چاہتاہے اپنے فرامین کوجبرائیل امین کے ذریعہ سے پہنچاتا ۔ان مبارک راتوں کوکلام باری سننے اورسنانے والوں کووہ اپنامحبوب بنالیتا ہے اوران کواپنی رضاکاپروانہ عطاکرتا ہے اورخود ان کی تلاوت کو سنتاہے اورہزارراتوں سے افضل رات شب قدر کہ ساری زندگی کی شب بیداری کواس سے ادنی سی مماثلت وبرابری نہیں ۔

طلوع فجرتک آسمان سے زمین تک نورکاتانتا بندھارہتاہے۔یہ پے درپے انعامات کی بارش فقط اسی دل کونصیب ہوگی کہ جواپنے مالک اوراس کے محبوب پیغمبرﷺکی کماحقہ منشاوچاہت کے مطابق ان گھڑیوں کوبسرکرے گا۔
کتنی عجیب بات ہے کہ ایک درزی کوآمدرمضان کااس لئے سال بھرانتظاررہتاہے کہ وہ اس ایک مہینہ میں سال بھرسے زیادہ کمائے گاچوبیس گھنٹوں میں وہ صرف چندگھنٹے آرام کے لئے نکالتاہے باقی وقت سرجھکائے ہمہ تن گوش اپنے کام میں مصروف رہتاہے ۔

لیکن کاش کیاہی اچھاہواکہ ہم اپنے خالق ومالک کوراضی کرنے کے لئے ان مبارک شب وروزمیں خوب عبادت وریاضت کریں ۔رمضان المبارک میں نمازتراویح کے اندردنیابھرمیں مسلمان قرآن کریم کوحفاظ کرام کے توسط سے سنتے ہیں۔قرآن کریم اللہ تعالی کاکلام ہے اوراسے اپناکلام اس درجہ محبوب ہے کہ حضوراکرم ﷺنے ارشادفرمایاکہ اللہ تعالی اتناکسی طرف توجہ نہیں فرماتے جتناکہ اس نبی کی آوازکوتوجہ سے سنتے ہیں جوکلام الہی کوخوبصورت آوازمیں پڑھتاہے۔

چونکہ نبی کے اوپریہ کلام نازل ہوتاہے اس لئے اس سے عمدہ پڑھناکسی دوسرے کے بس میں نہیں ہوتاایک دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی قاری کی آوازکی طرف اس شخص سے زیادہ کان لگاتے ہیں جواپنی گانے والی باندی کاگاناسن رہاہوارشاد نبوی ﷺہے کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جوقرآن سیکھے اورسکھائے۔حضرات صحابہ کرام  کو قرآن کریم کے تعلیم وتعلم سے عشق تھا وہ کلام اللہ کواپنی جان سے زیادہ عزت واہمیت دیتے اورانکے نزدیک قرآن کریم سے بہرہ ورہوناکسی انسان کی افضلیت کی علامت تھی ان کازیادہ تروقت قرآن کریم کی تلاوت اوراس کے معانی ومطالب کے سمجھنے میں گزرتارمضان المبارک کے مہینہ میں اس میں بہت اضافہ ہوجاتا۔

حضرت عمرفاروق نے اپنے دورحکومت میں حضرت ابوموسی اشعری اورانکے علاوہ تین سوکے قریب حفاظ صحابہ کرام کے نام ایک طویل خط لکھاجس میں قرآن اورحافظ قرآن کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایاکہ بندہ جب رات کوکھڑاہوتاہے اورمسواک کرکے وضوکرتاہے پھرتکبیرکہہ کر(نمازمیں )قرآن پڑھتاہے توفرشتہ اس کے منہ پراپنامنہ رکھ کرکہتاہے کہ اورپڑھ۔ اورپڑھ۔

تم خودپاکیزہ ہواورقرآن تمہارے لئے پاکیزہ ہے۔مزیدفرمایانمازکے ساتھ قرآن کاپڑھنامحفو ظ خزانہ ہے اوراللہ کامقررکردہ بہترین عمل ہے۔
ایک دفعہ مدینہ منورہ سے عراق کے ارداہ سے ایک قافلہ روانہ ہواتوحضرت عمربن خطاب مقام حراتک ان کوالوداع کرنے کے لئے چلے راستہ میں ان سے پوچھاکیاآپ لوگ جانتے ہومیں آپ کے ساتھ کیوں چلا؟ساتھیوں نے کہاجی ہاں ہم لوگ حضورﷺکے صحابہ ہیں اس لیئے آپ ہمارے ساتھ چلے ہیں حضرت عمرفاروق نے فرمایایہ بات توہے لیکن یہاں ایک خاص بات ہے کہ تم لوگ ایک ایسے علاقہ میں جارہے ہوکہ وہاں کہ لوگ شہدکی مکھی جیسی دھیمی آوازسے قرآن پڑھتے ہیں۔

یعنی جس خوبصورتی سے وہ لوگ کلام اللہ کوپڑھتے ہیں وہ قابل رشک ہے یہی وجہ ہے کہ خلیفة المسلمین حضرت عمرفاروق نے اپنے زمانہ خلافت میں رمضان وقرآن کی مناسبت کے پیش نظربیس رکعات تراویح باجماعت اداکرنے کی سنت جاری کی اورحضرت ابی بن کعب نے امامت کی۔ اس وقت سے آج تلک پورے عالم اسلام میں تراویح میں قرآن کریم کوسنااورسنایاجاتاہے۔جوکہ ایک بہت بڑی نعمت وسعادت ہے اس طرح سال بھرمیں ایک دفعہ ایک امام کی اقتداء میں قرآن کریم کوسننے کی سعادت حاصل ہوتی ہے اللہ تعالی کواپنے کلام سے محبت کرنے والے اوررمضان کی راتوں میں مشقت برداشت کرکے تراویح پڑھنے پڑھانے والوں پرجس قدرپیارآتاہے اس کااندازہ نہیں کیاجاسکتاہمیں تروایح کے دوران یہ تصورباندھناچاہیے کہ میرارب بھی میرے ساتھ اپنے کلام کوسن رہاہے اورجوکام خالق کائنات خودکرے اس کواپنانے والاخداکامقرب وبرگزیدہ بن جاتاہے رمضان المبارک کی یہ پُرنور ساعتیں اپنے ساتھ بہارکی نویدلے کرآئی ہیں اوربہت جلدظلمت کی رات ڈھلنے والی ہے ہمیں اس ماہ مبارک میں خود کورحمت الہی کاحقداربنانے کے لئے عبادت کے سمندر میں غوطہ زن ہوناپڑے گا۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :