
غزوہ بدرمعرکہ حق و باطل کا تاریخی دن
جمعرات 29 اپریل 2021

محمد صہیب فاروق
17رمضان المبارک تاریخ اسلام کا وہ عظیم دن جب حق و باطل کے مابین ایک فیصلہ کن معرکہ ہواایک جانب پیغمبراسلام ﷺاوران کے 313جانثار صحابہ بظاہرانتہائی کسمپرسی اوربے سروسامانی میں چیتڑوں میں ملبوس تھے جن کے پاس سواری کے لئے جانور اورلڑنے کے لئے تلواریں بھی پوری نہ تھیں مگران کا جذبہ و ولولہ قابل دیدنی تھا۔شاید انہی کے لئے شاعر نے کہا تھا کہ۔۔۔
"ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو ، تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے "
یہ محمد عربی ﷺکے جانثار وفدایان صحابہ رضی اللہ عنہم تھے حضور ﷺنے جب اس عظیم معرکہ سے متعلق اپنے ساتھیوں سے رائے لی تو قبیلہ خزرج کے سردار حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے اٹھ کر کہا "کیاحضور ﷺکا اشارہ ہماری طرف ہے ؟خدا کی قسم آپ ﷺفرمائیں توہم سمندر میں کودپڑیں۔
(جاری ہے)
بڑے تو بڑے کمسن بچے بھی اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے بیتاب تھے اورایڑیوں کے بل چلتے تاکہ ان کو بھی شرکت کی اجازت مل جائے۔
اوردوسری طرف کفار ومشرکین دشمنان اسلام کا ایک ہزارکا لشکرجوکہ ہر طرح کے سازوسامان اوراسلحہ سے لیس تھابڑے بڑے سرداران قریش ابوجہل کی سربراہی میں اسلام اورمسلمانو ں کی بیخ کنی کے لئے بے تاب تھے اورغرور و تکبرکی ردااوڑھے مسلمانوں کو للکارتے ہوئے بڑھتے چلے جا رہے تھے۔
یہ بڑا عجیب منظر تھا آسمان دنیا پر خالق ارض و سماء اوراسکے فرشتے اس کا مشاہدہ کررہے تھے آنحضرت ﷺپر سخت خضوع کی حالت طاری تھی اوردونوں ہاتھ پھیلا کر اپنے مولی ٰ کے سامنے یوں گریہ و زاری کرتے تھے کہ "اے خدایا تو نے مجھ سے جو وعدہ کیاہے اسے آج پورا کر لجاجت و گریہ وزاری کی حالت میں چادر کندھے مبارک سے گر پڑتی تھی اورآپ ﷺکو خبر تک نہ تھی ،کبھی سجدے میں گر پڑتے اور فرماتے تھے کہ "خدایا یہ چند نفوس اگرآج مٹ گئے تو پھر قیامت تک تیراکوئی نام لینے والا نہ ہوگا"
چنانچہ اللہ تعالی ٰ کا غیبی نظام حرکت میں آیا اوراللہ تعالی ٰ نے وحی کے ذریعے سے مسلمانوں کو مددونصرت کی نوید سنائی جس سے پیغمبراسلام ﷺاوران کے جانثارصحابہ کو تسلی ملی۔
سورة آل عمران میں ارشاد ربانی ہے ترجمہ"یقینا خدانے تمہاری مددکی بدر میں۔جب تم کمزور تھے تو خداسے ڈرو تاکہ تم شکرگذار بن جاوٴ"۔
بلآخر فیصلہ کن گھڑی شروع ہوئی اودونوں طرف سے فوجیں آمنے سامنے ہوئیں کفا رکی جانب سے عتبہ اپنے سینہ پر شتر مرغ کے پر لگا کر (عرب میں دستور تھاکہ سردارقسم کے لوگ جب میدان جنگ میں آتے تو دوسروں سے ممتاز نظرآنے کیلئے کوئی خاص قسم کی علامت لگا کرآتے ) ا پنے بھائی اور بیٹے کو لے کر للکارتاہوا میدان میں آیا اور کہنے لگا ہے کوئی جو ہم سے مقابلہ کرے ؟مسلمانوں کی جانب سے حضرت عوف ،حضرت معاذ،حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم مقابلے کے لئے آگیبڑھے۔عتبہ نے ان سے ان کے نام پوچھنے کے بعد کہا کہ اے محمد (ﷺ)یہ انصارہمارے جوڑ اور مقابلہ کے نہیں ہمارے ہم پلہ کو مقابلہ میں بھیجو۔
حضور ?ﷺکے ارشاد پر حضرت حمزہ ،حضرت علی المرتضی ،حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہم میدان میں آئے تب عتبہ نے کہا ہاں یہ ہمارے جوڑ کے ہیں۔چنانچہ عتبہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ سے اورولید شیر خداحضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہ سے مقابل ہوا اورتھوڑی ہی دیر میں عتبہ او رولید خاک و خون میں تڑپنے لگے۔عتبہ کے بھائی شیبہ نے حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کے کندھے پر حملہ کیا جس سے وہ زخمی ہوگئے حیدر کرار رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر اس کا قصہ تمام کردیا۔
حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ زخمی حالت میں حضورﷺکی خدمت اقدس میں لائے گئے اورپوچھا اے اللہ کے رسول کیا میں شہادت کی دولت سے محروم رہا تو ارشاد فرمایا کہ نہیں تم نے شہادت پائی۔حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آج اگر ابوطالب زندہ ہوتے تو یہ بات تسلیم کرتے کہ ان کے اس شعر" ہم محمد ﷺکو اس وقت دشمنوں کے حوالہ کریں گے جب ان کے گرد لڑکر مرجائیں گے اورہم اپنے بیٹوں اور بیبیوں سے بھلا نہ دیے جائیں " کا مستحق میں ہوں۔
الغرض ان تین سو تیرہ جانثاروں نے اللہ تعالی کی مدد و نصرت کے ساتھ کفار کے ایک ہزار کے لشکر کو شکست فاش سے دوچا ر کیاکفا رکے بڑے بڑے سرکردہ لیڈر ابو جہل ،عتبہ ،شیبہ ،امیہ بن خلف جیسے بدقماش اس غزوہ میں مارے گئے اللہ تعالی ٰ نے کفار و مشرکین کے غرورو تکبر کو خاک میں ملا دیا۔اس غزوہ میں کفارکے ستر آدمی قتل اور اتنے ہی گرفتار ہوئے جبکہ اس کے بالمقابل مسلمانوں میں سے چھ مہاجرین اورآٹھ انصار کل چودہ مسلمانوں نے جام شہادت نوش فرمایا۔
غزوہ بد رسے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ مسلمان کبھی بھی اپنی افرادی طاقت وقوت سے فتحیاب نہیں ہوتا جب تک کے رب العالمین کی مددشامل حال نہ ہواس لئے کہ ساری طاقتوں ور قوتوں کا سرچشمہ اللہ وحدہ لاشریک کی زات ہے جس کا وہ حامی و مددگارہوجائے توکائنات کی سپرپاور بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ وہ شہداء بدر کے درجات کومزید بلند فرمائے اورامت مسلمہ کو ان عظیم ہستیوں کی اتباع کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد صہیب فاروق کے کالمز
-
میرا قصور کیا جانور ہونا ٹھہرا؟
اتوار 6 فروری 2022
-
عالمی تبلیغی اجتماع رائے ونڈ
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
مکتوب بنام سعودی فرماں رواسلمان بن عبدالعزیز
ہفتہ 25 ستمبر 2021
-
دفاع پاکستان
منگل 7 ستمبر 2021
-
خونِ حُسین رضی اللہ عنہ دراصل خونِ رسول ﷺ ہے
پیر 23 اگست 2021
-
کیامسئلہ فلسطین فقط مسئلہ اسلام ہی ہے؟
بدھ 2 جون 2021
-
غزوہ بدرمعرکہ حق و باطل کا تاریخی دن
جمعرات 29 اپریل 2021
-
آمدِرمضان المبارک نوید ِبہارہے
منگل 20 اپریل 2021
محمد صہیب فاروق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.