
مکتوب بنام سعودی فرماں رواسلمان بن عبدالعزیز
ہفتہ 25 ستمبر 2021

محمد صہیب فاروق
عالم اسلام کے دینی و روحانی مرکز سعودی عرب کے ساتھ بنا ء کعبہ سے آج تلک ہر مسلمان کی غیرمتزلزل ایمانی وابستگی ہے، مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ کی پاکیزہ مٹی ہماری آنکھوں کا سرمہ ہے ، وہاں کے در ودیوار اور باشندگان کی عافیت وسلامتی کے لیے کمزور سے کمزور ایمان والا مسلمان بھی ہر لمحہ دعا گو ہے، تاہم گذشتہ چند برسوں سے وہاں کے موجودہ حکمرانوں کی وژن 2030 ء کے عنوان سے غیر اسلامی سرگرمیوں نے عالم اسلام کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ” چوں کفر از کعبہ برخیزد کجا ماند مسلمانی “ ترجمہ ( جب کفر کعبہ سے اٹھنے لگے تو مسلمانی کہاں باقی رہے گی )۔
(جاری ہے)
بڑی طاقتوں کو للکارنے (خواہ کھوکھلے نعروں اور پروپیگنڈوں کے لیے ہو) کا بھی نفسیاتی اثر پڑتا ہے، اور لوگوں کے عقیدے اور رجحانات اس سے متاثر ہوتے ہیں، پھر اس طرح کا مظاہرہ کرنے والے اگر الحاد وگمراہی کے علمبردار ہوئے (چہ جائیکہ وہ اپنے طور طریقہ میں انحراف کا شکار ہوں) اور اْن کا تعلق کسی ملحدانہ فکر یا فلسفہ یا کسی صلیبی سازش سے ہے، تو یہ چیز عوام کے فکر وعقیدہ میں تزلزل پیدا کردیتی ہے، اور وہ بعض اوقات الحاد کا شکار ہوجاتے ہیں، اس لیے کہ لوگ خاص طور سے (نوجوانوں کا اولو العزم طبقہ جو ان عالمی طاقتوں کو ناپسند کرتا ہے، جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہرسازش اور منصوبہ بندی اور ہر کوشش میں مئوید اور مددگار ہوتی ہیں) ہر اس شخص کا گرم جوشی سے استقبال کرتا ہے، جو بہادری کے ساتھ ان طاقتوں کے سامنے آئے، خواہ وہ کھوکھلا چیلنج ہو یا صرف زبانی جمع خرچ ہو، یہ چیز اْن کے عقیدہ پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، اس میں شبہ نہیں کہ کسی معقول تدبیر وانتظام کا اپنی جگہ نہ ہونا، یا کسی ضروری چیز کا خلا غیر طبعی ہے، اور وہ زیادہ عرصہ تک باقی نہیں رہ سکتا۔اس خلا کو پْر کرنا بہت ضروری ہے، اس طرح بڑی طاقتیں جس طرح عالمی سیاست میں دخل اندازی کرتی ہیں، اور اسلامی ملکوں کی سیاست وقیادت پر اثرانداز ہوتی ہیں، اْن کی قوت وتاثیر سے غصہ وجھنجھلاہٹ کے شکار، اور اکتائے ہوئے نوجوانوں کو دور رکھنا اور بجائے مْلحد وبے دین قائدین اور اصحاب اقتدار کے مخلص ودیندار اور قلب سلیم رکھنے والے قائدین وحکام کی طرف اْن کو متوجہ کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے، چونکہ مملکت سعودیہ عربیہ فاسد عقائد اور شرک وبدعت کی بْرائیوں سے پاک وصاف اور صحیح اسلامی عقیدہ کی حامل ہے، اس کے ساتھ اللہ تعالی نے اس کو حرمین شریفین کی خدمت اور تولیت کا شرف بھی عطا فرمایا ہے، اس لیے وہی اس بنیادی خلا کو آسانی سے پْر کرسکتی ہے، اور آپ جیسی شخصیت جس کو اللہ تعالی نے شرافتِ وطن وشرافتِ منصب دونوں نعمتیں عطا فرمائی ہیں، یہ کام انجام دے سکتی ہے، اس لیے کہ آپ کے خاندان کی قدیم وجدید تاریخ یہ بتاتی ہے کہ اس نے اللہ تعالی پر توکل کیا ہے، اور اس کی کتاب کو حَکَم بنایا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور طریقہ پر عمل پیرا ہونے کا اہتمام کیا ہے۔ (کاروان زندگی، حصہ:۵،)۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد صہیب فاروق کے کالمز
-
میرا قصور کیا جانور ہونا ٹھہرا؟
اتوار 6 فروری 2022
-
عالمی تبلیغی اجتماع رائے ونڈ
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
مکتوب بنام سعودی فرماں رواسلمان بن عبدالعزیز
ہفتہ 25 ستمبر 2021
-
دفاع پاکستان
منگل 7 ستمبر 2021
-
خونِ حُسین رضی اللہ عنہ دراصل خونِ رسول ﷺ ہے
پیر 23 اگست 2021
-
کیامسئلہ فلسطین فقط مسئلہ اسلام ہی ہے؟
بدھ 2 جون 2021
-
غزوہ بدرمعرکہ حق و باطل کا تاریخی دن
جمعرات 29 اپریل 2021
-
آمدِرمضان المبارک نوید ِبہارہے
منگل 20 اپریل 2021
محمد صہیب فاروق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.