
مجھے یہ حق حاصل ہے
جمعرات 24 نومبر 2016

محمد واجد طاہر
(جاری ہے)
میں اگر چاہوں توٹیلی ویزن پر بیٹھی خاتوں اینکر کی عقلی دلیل پر مبنی باتیں سنوں یا پھر اس کے لباس ہیٴرسٹا ٴل اور خوبصورتی کی تعریف کروں مگر اپنی عورتوں کو اس ایسے کیریر اختیار کرنے کا مشورہ کبھی بھی نہ دوں ۔
میں اگر چاہوں توخاتون ڈاکٹر سے اپنا یا اپنی عورتوں کا علاج کراوں مگر پھر اسی ڈاکٹر کے پیچھے ہاتھ دو کر پڑ جاوں یا پھر اس کے کردار پر باتیں کروں۔ میں اگر چاہوں تو نرس کو سسٹر کہہ کر مخاطب کروں مگر سسٹر لفظ کے مفہوم کو اپنے وجدان سے سمجھ ہی نہ پأوں اور اسی نرس کوکمزور کردار کی مالک خیال کروں۔ یہ میرے اختیار میں ہے کہ میں عورتوں کے لیے تدریس کا پیشہ سب سے مناسب قرار دوں مگر پھر استانیوں کو دیکھنے کے انتظار میں گھنٹوں گلیوں میں بھی کھڑا رہوں ۔ یہ بھی میرے اختیار میں ہے کہ میں مردوں کو تواشتہارات کی زینت بنأوں مگر عورتوں کے اشتہارات کو سرمایاداروں کا پیسہ کمانے کا ہنر خیال کروں۔ مجھے اگرخود کو سمارٹ اور صحتمند رکھنا ہے تو میں گھر سے باہر ورزش کرنے ضرور جأوں مگر عورتیں چونکہ گھر کے کام کاج میں مصروف ہوتی ہیں اس لیے میرے مطابق انکو ورزش کی ویسے ضرورت نہیں ہوتی ۔ میں اگر چاہوں تو اپنی فیس بک میں خواتین دوستوں کو شامل کروں لیکن اگر میری یاپھر دوسروں کی عورتیں اگر دوسرے مردوں کی فیس بک میں شامل ہیں توانکے کردار میرے مطابق مشکوک ہوسکتے ہیں۔ میرے ہوسٹل کے کمرے میں میری خواتین دوستوں کی تصاویرتو میرے ساتھ لگ سکتی ہیں مگر میں اپنی عورتوں کے بارے میں ایسا خیال بھی نہیں لا سکتا۔ میں اگر چاہوں تو اپنی خواتین سیاسی ورکرز کی کاوشوں کو ناقابل یقین اور انتہا ٴی اہم خدمات قرار دوں مگر مخالف خواتین کے کردار کو خوب تنقید کا نشانہ بنأوں۔ میں اگر چاہوں تو کسی عورت کی کسی مشہور شخصیت کے ساتھ شادی کرنے پر اسے ماں اور بہن جیسا درجہ عطاکر دوں اور پھراس کی طلاق کی صورت میں اسے عورت کے مقام سے ہی گرا دوں۔ میں اگر چاہوں توکسی خاتون پلیر کو کو اسکی فتوحات پر خیراج تحسین پیش کروں یا پھر اسکے لباس کو تنقید کا نشانہ بناکر اسے راہ سے بھٹکی ہو ٴی خیال کروں۔ میں اگر چاہوں تواپنے لیے خوبصورت لڑکی کا انتخاب کروں جس کے لیے چاہے شادی شرط نہ ہومگر اگر میرے گھر کی عورت یا پھر کسی کی عورت اپنی پسند سے شادی کر لے تو ساری زندگی اسکی کردار کشی کروں۔یہ سب میرے اختیار میں ہے کیونکہ مجھے خدا نے ایک مرد پیدا کیا ہے ۔ اس کے لیے مجھے بہت کوشش نہیں کرنی پڑی صرف ایک کرموسوم نے یہ مہربانی کر دی ۔آج اسی مہربانی کے نتیجے میں میرے معاشرے کی عورتیں اپنی زندگی کے اہم اور غیر اہم معاملات اور کردار کی تصدیق کے لیے میری منہون منت ہیں۔ اور میں یہ کبھی نہیں چاہوں گا کہ وہ ان معاملات پر میری تصدیق کے بغیر آگے بڑھیں اور اس کے لیے میری تعلیم بھی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتی چاہے میں پی ایچ ڈی ہی کیوں نہ کر لوں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد واجد طاہر کے کالمز
-
مذہب اور آبادی
جمعہ 1 فروری 2019
-
سائنس کا مذہب
جمعہ 4 مئی 2018
-
عورتوں کی اعلی تعلیم اور پرائیویٹ سکول
بدھ 28 فروری 2018
-
مساواتی تجزیہ
ہفتہ 24 فروری 2018
-
سوچ وفکر کا تضاد
ہفتہ 1 جولائی 2017
-
تقلید اور تنقید
ہفتہ 22 اپریل 2017
-
ٹیٹو
منگل 27 دسمبر 2016
-
جونیئر
جمعہ 9 دسمبر 2016
محمد واجد طاہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.